خطبہ (۸۵)
(٨٤) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۸۴)
قَدْ عَلِمَ السَّرَآئِرَ، وَ خَبَرَ الضَّمَآئِرَ، لَهُ الْاِحَاطَةُ بِكُلِّ شَیْءٍ، وَ الْغَلَبَةُ لِكُلِّ شَیْءٍ، وَ الْقُوَّةُ عَلٰی كُلِّ شَیْءٍ. فَلْیَعْمَلِ الْعَامِلُ مِنْكُمْ فِیْۤ اَیَّامِ مَهَلِهٖ، قَبْلَ اِرْهَاقِ اَجَلِهٖ، وَ فِیْ فَرَاغِهٖ قَبْلَ اَوَانِ شُغُلِهٖ، وَ فِیْ مُتَنَفَّسِهٖ قَبْلَ اَنْ یُّؤْخَذَ بِكَظَمِهٖ، وَ لْیُمَهِّدْ لِنَفْسِهٖ وَ قَدَمِهٖ، وَ لْیَتَزَوَّدْ مِنْ دَارِ ظَعْنِهٖ لِدَارِ اِقَامَتِهٖ.
وہ دل کی نیتوں اور اندر کے بھیدوں کو جانتا پہچانتا ہے، وہ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے اور ہر شے پر چھایا ہوا ہے اور ہر چیز پر اس کا زور چلتا ہے۔ تم میں سے جسے کچھ کرنا ہو اسے موت کے حائل ہونے سے پہلے مہلت کے دنوں میں اور مصروفیت سے قبل فرصت کے لمحوں میں اور گلا گھٹنے سے پہلے سانس چلنے کے زمانہ میں کر لینا چاہیے۔ وہ اپنے لئے اور اپنی منزل پر پہنچنے کیلئے سامان کا تہیہ کر لے اور اس گزرگاہ سے منزل اقامت کیلئے زاد فراہم کرتا جائے۔
فَاللهَ اللهَ اَیُّهَا النَّاسُ! فِیْمَا اسْتَحْفَظَكُمْ مِنْ كِتَابِهٖ، وَ اسْتَوْدَعَكُمْ مِّنْ حُقُوْقِهٖ، فَاِنَّ اللهَ سُبْحَانَهٗ لَمْ یَخْلُقْكُمْ عَبَثًا، وَ لَمْ یَتْرُكْكُمْ سُدًی، وَ لَمْ یَدَعْكُمْ فِیْ جَهَالَةٍ وَّ لَا عَمًی، قَدْ سَمّٰی اٰثَارَكُمْ، وَ عَلِمَ اَعْمَالَكُمْ، وَ كَتَبَ اٰجَالَكُمْ، وَ اَنْزَلَ عَلَیْكُمُ ﴿الْكِتٰبَ تِبْیَانًا لِّكُلِّ شَیْءٍ﴾ ، وَ عَمَّرَ فِیْكُمْ نَبِیَّهٗ اَزْمَانًا، حَتّٰۤی اَكْمَلَ لَهٗ وَ لَكُمْ ـ فِیْمَاۤ اَنْزَلَ مِنْ كِتَابِهٖ ـ دِیْنَهُ الَّذِیْ رَضِیَ لِنَفْسِهٖ، وَ اَنْهٰۤی اِلَیْكُمْ ـ عَلٰی لِسَانِهٖ ـ مَحَابَّهٗ مِنَ الْاَعْمَالِ وَ مَكَارِهَهٗ، وَ نَوَاهِیَهُ وَ اَوَامِرَهٗ، فَاَلْقٰۤی اِلَیْكُمُ الْمَعْذِرَةَ، وَ اتَّخَذَ عَلَیْكُمُ الْحُجَّةَ، وَ قَدَّمَ اِلَیْكُمْ بِالْوَعِیْدِ، وَ اَنْذَرَكُمْ ﴿بَیْنَ یَدَیْ عَذَابٍ شَدِیْدٍ﴾.
اے لوگو! اللہ نے اپنی کتاب میں جن چیزوں کی حفاظت تم سے چاہی ہے اور جو حقوق تمہارے ذمے کئے ہیں، ان کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو۔ اس لئے کہ اللہ سبحانہ نے تمہیں بے کار پیدا نہیں کیا اور نہ اس نے تمہیں بے قید و بند جہالت و گمراہی میں کھلا چھوڑ دیا ہے۔ اس نے تمہارے کرنے اور نہ کرنے کے اچھے بُرے کام تجویز کر دیئے اور (پیغمبر ﷺ کے ذریعے) سکھا دیئے ہیں۔ اس نے تمہاری عمریں لکھ دی ہیں اور تمہاری طرف ’’ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں ہر چیز کا کھلا کھلا بیان ہے‘‘اور اپنے نبیؐ کو زندگی دے کر مدتوں تم میں رکھا، یہاں تک کہ اس نے اپنی اتاری ہوئی کتاب میں اپنے نبیؐ کیلئے اور تمہارے لئے اس دین کو جو اسے پسند ہے کامل کر دیا اور ان کی زبان سے اپنے پسندیدہ اور ناپسندیدہ افعال (کی تفصیل) اور اپنے اوامر و نواہی تم تک پہنچائے۔ اس نے اپنے دلائل تمہارے سامنے رکھ دیئے اور تم پر اپنی حجت قائم کر دی اور پہلے سے ڈرا دھمکا دیا اور (آنے والے) سخت عذاب سے خبردار کر دیا۔
فَاسْتَدْرِكُوْا بَقِیَّةَ اَیَّامِكُمْ، وَ اصْبِرُوْا لَهَا اَنْفُسَكُمْ، فَاِنَّهَا قَلِیْلٌ فِیْ كَثِیْرِ الْاَیَّامِ الَّتِیْ تَكُوْنُ مِنْكُمْ فِیْهَا الْغَفْلَةُ وَ التَّشَاغُلُ عَنِ الْمَوْعِظَةِ، وَ لَا تُرَخِّصُوْا لِاَنْفُسِكُمْ، فَتَذْهَبَ بِكُمُ الرُّخَصُ مَذَاهِبَ الْظَّلَمَةِ، وَ لَا تُدَاهِنُوْا فَیَهْجُمَ بِكُمُ الْاِدْهَانُ عَلَی الْمَعْصِیَةِ.
تو اب تم اپنی زندگی کے بقیہ دنوں میں (پہلی کوتاہیوں کی) تلافی کرو اور اپنے نفسوں کو ان دنوں (کی کلفتوں) کا متحمل بناؤ۔ اس لئے کہ یہ دن تو ان دنوں کے مقابلے میں بہت کم ہیں جو تمہاری غفلتوں میں بیت گئے اور وعظ و پند سے بے رخی میں کٹ گئے۔ اپنے نفسوں کیلئے جائز چیزوں میں بھی ڈھیل نہ دو، ورنہ یہ ڈھیل تمہیں ظالموں کی راہ پر ڈال دے گی اور (مکروہات میں بھی) سہل انگاری سے کام نہ لو، ورنہ یہ نرم روی اور بے پرواہی تمہیں معصیت کی طرف دھکیل کر لے جائے گی۔
عِبَادَ اللهِ! اِنَّ اَنْصَحَ النَّاسِ لِنَفْسِهٖۤ اَطْوَعُهُمْ لِرَبِّهٖ، وَ اِنَّ اَغَشَّهُمْ لِنَفْسِهٖۤ اَعْصَاهُمْ لِرَبِّهٖ، وَ الْمَغْبُوْنُ مَنْ غَبَنَ نَفْسَهٗ، وَ الْمَغْبُوْطُ مَنْ سَلِمَ لَهٗ دِیْنُهٗ، وَ السَّعِیْدُ مَنْ وُّعِظَ بِغَیْرِهٖ، وَ الشَّقِیُّ مَنِ انْخَدَعَ لِهَوَاهُ (وَ غُرُوْرِہٖ).
اللہ کے بندو! لوگوں میں وہی سب سے زیادہ اپنے نفس کا خیر خواہ ہے جو اپنے اللہ کا سب سے زیادہ مطیع و فرمانبردار ہے اور وہی سب سے زیادہ اپنے نفس کو فریب دینے والا ہے جو اپنے اللہ کا سب سے زیادہ گنہگار ہے۔ اصلی فریب خوردہ وہ ہے جس نے اپنے نفس کو فریب دے کر نقصان پہنچایا اور قابلِ رشک و غبطہ وہ ہے جس کا دین محفوظ رہا اور نیک بخت وہ ہے جس نے دوسروں سے پند و نصیحت کو حاصل کر لیا اور بدبخت وہ ہے جو ہوا و ہوس کے چکر میں پڑ گیا۔
وَ اعْلَمُوْا اَنَّ یَسِیْرَ الرِّیَآءِ شِرْكٌ، وَ مُجَالَسَةَ اَهْلِ الْهَوٰی مَنْسَاةٌ لِّلْاِیْمَانِ، وَ مَحْضَرَةٌ لِّلشَّیْطٰنِ. جَانِبُوا الْكَذِبَ فَاِنَّهٗ مُجَانِبٌ لِّلْاِیْمَانِ، الصَّادِقُ عَلٰی شَرَفِ مَنْجَاةٍ وَّ كَرَامَةٍ، وَ الْكَاذِبُ عَلٰی شَفَا مَهْوَاةٍ وَّ مَهَانَةٍ.
اور یاد رکھو! کہ تھوڑا سا ریا بھی شرک ہے اور ہوس پرستوں کی مصاحبت ایمان فراموشی کی منزل اور شیطان کی آمد کا مقام ہے۔ جھوٹ سے بچو، اس لئے کہ وہ ایمان سے الگ چیز ہے۔ راست گفتار نجات اور بزرگی کی بلندیوں پر ہے اور دروغ گو پستی و ذلت کے کنارے پر ہے۔
وَ لَا تَحَاسَدُوْا، فَاِنَّ الْحَسَدَ یَاْكُلُ الْاِیْمَانَ كَمَا تَاْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ، وَ لَا تَبَاغَضُوْا، فَاِنَّهَا الْحَالِقَةُ.
باہم حسد نہ کرو، اس لئے کہ حسد ایمان کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ لکڑی کو۔ اور کینہ و بغض نہ رکھو، اس لئے کہ یہ (نیکیوں کو) چھیل ڈالتا ہے۔
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ الْاَمَلَ یُسْهِی الْعَقْلَ، وَ یُنْسِی الذِّكْرَ، فَاَكْذِبُوا الْاَمَلَ فَاِنَّهٗ غُرُوْرٌ، وَ صَاحِبُهٗ مَغْرُوْرٌ.
اور سمجھ لو کہ آرزوئیں عقلوں پر سہو کا اور یاد الٰہی پر نسیان کا پردہ ڈال دیتی ہیں۔ امیدوں کو جھٹلاؤ، اس لئے کہ یہ دھوکا ہیں اور امیدیں باندھنے والا فریب خوردہ ہے۔