خطبات

خطبہ (۸۷)

(٨٦) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۸۶)

اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ اللهَ لَمْ یَقْصِمْ جَبَّارِیْ دَهْرٍ قَطُّ اِلَّا بَعْدَ تَمْهِیْلٍ وَّ رَخَآءٍ، وَ لَمْ یَجْبُرْ عَظْمَ اَحَدٍ مِّنَ الْاُمَمِ اِلَّا بَعْدَ اَزْلٍ وَّ بَلَآءٍ، وَ فِیْ دُوْنِ مَا اسْتَقْبَلْتُمْ مِنْ عَتْبٍ وَّ مَا اسْتَدْبَرْتُمْ مِنْ خَطْبٍ مُعْتَبَرٌ! وَ مَا كُلُّ ذِیْ قَلْبٍۭ بِلَبِیْبٍ، وَ لَا كُلُّ ذِیْ سَمْعٍۭ بِسَمِیْعٍ، وَ لَا كُلُّ نَاظِرٍۭ بِبَصِیْرٍ.

اللہ نے زمانے کے کسی سرکش کی گردن نہیں توڑی جب تک کہ اسے مہلت و فراغت نہیں عطا کر دی اور کسی اُمت کی ہڈی کو نہیں جوڑا جب تک اسے شدت و سختی اور ابتلا و آزمائش میں ڈال نہیں لیا۔ جو مصیبتیں تمہیں پیش آنے والی اور جن سختیوں سے تم گزر چکے ہو ان سے کم بھی عبرت اندوزی کیلئے کافی ہیں۔ ہر صاحبِ دل عاقل نہیں ہوتا اور نہ ہر کان رکھنے والا گوش شنوا اور نہ ہر آنکھ والا چشمِ بینا رکھتا ہے۔

فَیَا عَجَبًا! وَ مَا لِیَ لَاۤ اَعْجَبُ مِنْ خَطَاِ هٰذِهِ الْفِرَقِ عَلَی اخْتِلَافِ حُجَجِهَا فِیْ دِیْنِهَا! لَا یَقْتَصُّوْنَ اَثَرَ نَبِیٍّ، وَ لَایَقْتَدُوْنَ بِعَمَلِ وَصِیٍّ، وَ لَا یُؤْمِنُوْنَ بِغَیْبٍ، وَ لَا یَعِفُّوْنَ عَنْ عَیْبٍ، یَعْمَلُوْنَ فِی الشُّبُهَاتِ، وَ یَسِیْرُوْنَ فِی الشَّهَوَاتِ، الْمَعْرُوْفُ فِیْهِمْ مَا عَرَفُوْا، وَ الْمُنْكَرُ عِنْدَهُمْ مَاۤ اَنْكَرُوْا، مَفْزَعُهُمْ فِی الْمُعْضِلَاتِ اِلٰۤی اَنْفُسِهِمْ، وَ تَعْوِیْلُهُمْ فِی الْمُبْهَمَاتِ عَلٰی اٰرَآئِهِمْ، كَاَنَّ كُلَّ امْرِئٍ مِّنْهُمْ اِمَامُ نَفْسِهٖ، قَدْ اَخَذَ مِنْهَا فِیْمَا یَرٰی بِعُرًی ثِقَاتٍ، و اَسْبَابٍ مُّحْكَمَاتٍ.

مجھے حیرت ہے اور کیوں نہ حیرت ہو، ان فرقوں کی خطاؤں پر جنہوں نے اپنے دین کی حجتوں میں اختلاف پیدا کر رکھے ہیں، جو نہ نبی کے نقش قدم پر چلتے ہیں، نہ وصی کے عمل کی پیروی کرتے ہیں، نہ غیب پر ایمان لاتے ہیں، نہ عیب سے دامن بچاتے ہیں، مشکوک و مشتبہ چیزوں پر ان کا عمل ہے اور اپنی خواہشوں کی راہ پر چلتے پھرتے ہیں۔ جس چیز کو وہ اچھا سمجھیں ان کے نزدیک بس وہ اچھی ہے اور جس بات کو وہ برا جانیں ان کے نزدیک بس وہ بری ہے۔ مشکل گتھیوں کو سلجھانے کیلئے اپنے نفسوں پر اعتماد کر لیا ہے اور مشتبہ چیزوں میں اپنی رائے پر بھروسا کر لیتے ہیں۔ گویا ان میں سے ہر شخص خود ہی اپنا امام ہے اور اس نے جو اپنے مقام پر اپنی رائے سے طے کر لیا ہے اس کے متعلق یہ سمجھتا ہے کہ اسے قابل اطمینان وسیلوں اور مضبوط ذریعوں سے حاصل کیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button