خطبہ (۸۸)
(٨٧) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۸۷)
اَرْسَلَهٗ عَلٰی حِیْنِ فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ، وَ طُوْلِ هَجْعَةٍ مِّنَ الْاُمَمِ، وَ اعْتِزَامٍ مِّنَ الْفِتَنِ، وَ انْتِشَارٍ مِّنَ الْاُمُوْرِ، وَ تَلَظٍّ مِّنَ الْحُرُوْبِ، وَ الدُّنْیَا كَاسِفَةُ النُّوْرِ، ظَاهِرَةُ الْغُرُوْرِ، عَلٰی حِیْنِ اصْفِرَارٍ مِّنْ وَّرَقِهَا، وَ اِیَاسٍ مِّنْ ثَمَرِهَا، وَ اغْوِرَارٍ مِّنْ مَآئِهَا، قَدْ دَرَسَتْ مَنَارُ الْهُدٰی، وَ ظَهَرَتْ اَعْلَامُ الرَّدٰی، فَهِیَ مُتَجَهِّمَةٌ لِّاَهْلِهَا، عَابِسَةٌ فِیْ وَجْهِ طَالِبِهَا، ثَمَرُهَا الْفِتْنَةُ، وَ طَعَامُهَا الْجِیْفَةُ، وَ شِعَارُهَا الْخَوْفُ، وَ دِثَارُهَا السَّیْفُ.
اللہ نے اپنے پیغمبر ﷺ کو اس وقت بھیجا جب کہ رسولوں کی آمد کا سلسلہ رکا ہوا تھا اور ساری اُمتیں مدت سے پڑی سو رہی تھیں، فتنے سر اُٹھا رہے تھے، سب چیزوں کا شیرازہ بکھرا ہوا تھا، جنگ کے شعلے بھڑک رہے تھے، دنیا بے رونق و بے نور تھی اور اس کی فریب کاریاں کھلی ہوئی تھیں۔ اس وقت اس کے پتوں میں زردی دوڑی ہوئی تھی اور پھلوں سے ناامیدی تھی۔ پانی زمین میں تہ نشین ہو چکا تھا، ہدایت کے مینار مٹ گئے تھے، ہلاکت و گمراہی کے پرچم کھلے ہوئے تھے اور دنیا والوں کے سامنے کڑے تیوروں سے اور تیوری چڑھائے ہوئے نظر آ رہی تھی۔ اس کا پھل فتنہ تھا اور اس کی غذا مردار تھی، اندر کا لباس خوف اور باہر کا پہناوا تلوار تھا۔
فَاعْتَبِرُوْا عِبَادَ اللهِ، وَ اذْكُرُوْا تِیْكَ الَّتِیْ اٰبَاؤُكُمْ وَ اِخْوَانُكُمْ بِهَا مُرْتَهَنُوْنَ، وَ عَلَیْهَا مُحَاسَبُوْنَ.
خدا کے بندو! عبرت حاصل کرو اور ان (بد اعمالیوں) کو یاد کرو جن ( کے نتائج) میں تمہارے باپ، بھائی جکڑے ہوئے ہیں اور جن پر ان سے حساب ہونے والا ہے۔
وَ لَعَمْرِیْ! مَا تَقَادَمَتْ بِكُمْ وَ لَا بِهِمُ الْعُهُوْدُ، وَ لَا خَلَتْ فِیْمَا بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمُ الْاَحْقَابُ وَ الْقُرُوْنُ، وَ مَاۤ اَنْتُمُ الْیَوْمَ مِنْ یَّوْمَ كُنْتُمْ فِیْۤ اَصْلَابِهِمْ بِبَعِیْدٍ.
مجھے اپنی زندگی کی قسم! تمہارا زمانہ ان کے زمانہ سے زیادہ پیچھے نہیں ہے اور نہ تمہارے اور ان کے درمیان صدیوں اور زمانوں کا فاصلہ ہے۔ ابھی تم اس دن سے زیادہ دور نہیں ہوئے کہ جب ان کی صلبوں میں تھے۔
وَاللهِ! مَاۤ اَسْمَعَھُمُ الرَّسُوْلُ ﷺ شَیْئًا اِلَّا وَ هَاۤ اَنَا ذَا الْیَوْمَ مُسْمِعُكُمُوْهُ، وَ مَاۤ اَسْمَاعُكُمُ الْیَوْمَ بِدُوْنِ اَسْمَاعِھِمْ بِالْاَمْسِ، وَ لَا شُقَّتْ لَهُمُ الْاَبْصَارُ، وَ لَا جُعِلَتْ لَهُمُ الْاَفْئِدَةُ فِیْ ذٰلِكَ الْاَوَانِ، اِلَّا وَ قَدْ اُعْطِیْتُمْ مِثْلَهَا فِیْ هٰذَا الزَّمَانِ.
خدا کی قسم! جو باتیں رسول ﷺ نے ان کے کانوں تک پہنچائیں، وہی باتیں میں تمہیں آج سنا رہا ہوں اور جتنا انہیں سنایا گیا تھا اس سے کچھ کم تمہیں نہیں سنایا جا رہا ہے اور جس طرح اس وقت ان کی آنکھیں کھولی گئی تھیں اور دل بنائے گئے تھے، ویسی ہی آنکھیں اور ویسے ہی دل اس وقت تمہیں دیئے گئے ہیں۔
وَ وَاللهِ! مَا بَصُرْتُمْ بَعْدَهُمْ شَیْئًا جَهِلُوْهُ، وَ لَاۤ اُصْفِیْتُمْ بِهٖ وَ حُرِمُوْهُ، وَ لَقَدْ نَزَلَتْ بِكُمُ الْبَلِیَّةُ جَآئِلًا خِطَامُهَا، رِخْوًا بِطَانُهَا، فَلَا یَغُرَّنَّكُمْ مَاۤ اَصْبَحَ فِیْهِ اَهْلُ الْغُرُوْرِ، فَاِنَّمَا هَوَ ظِلٌّ مَّمْدُوْدٌ، اِلٰۤی اَجَلٍ مَّعْدُوْدٍ.
خدا کی قسم! ان کے بعد تمہیں کوئی ایسی نئی چیز نہیں بتائی گئی ہے جس سے وہ ناآشنا رہے ہوں اور کوئی خاص چیز نہیں دی گئی ہے جس سے وہ محروم تھے۔ ہاں ایک ایسی مصیبت تمہیں پیش آ گئی ہے (جو اس اونٹنی کے مانند ہے) جس کی نکیل جھول رہی اور تنگ ڈھیلا پڑ گیا ہے۔ (جو کہیں نہ کہیں ٹھوکر کھائے گی)۔ دیکھو! ان فریب خوردہ لوگوں کے ٹھاٹھ باٹھ تمہیں ورغلا نہ دیں، اس لئے کہ یہ ایک پھیلا ہوا سایہ ہے جس کا وقت محدود ہے۔