خطبہ (۹۵)
(٩٤) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۹۴)
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الْاَوَّلِ فَلَا شَیْءَ قَبْلَهٗ، وَالْاٰخِرِ فَلَا شَیْءَ بَعْدَهٗ، وَ الظَّاهِرِ فَلَا شَیْءَ فَوْقَهٗ، وَ الْبَاطِنِ فَلَا شَیْءَ دُوْنَهٗ.
تمام حمد اس اللہ کیلئے ہے جو اوّل ہے اور کوئی شے اس سے پہلے نہیں اور آخر ہے اور کوئی چیز اس کے بعد نہیں۔ وہ ظاہر ہے اور کوئی شے اس سے بالاتر نہیں اور باطن ہے اور کوئی چیز اس سے قریب تر نہیں۔
[مِنْهَا: فِیْ ذِكْرِ الرَّسُوْلِ ﷺ]
[اسی خطبہ کے ذیل میں رسول ﷺ کا ذکر فرمایا]
مُسْتَقَرُّهٗ خَیْرُ مُسْتَقَرٍّ، وَ مَنْۢبِتُهٗۤ اَشْرَفُ مَنْۢبِتٍ، فِیْ مَعَادِنِ الْكَرَامَةِ، وَ مَمَاهِدِ السَّلَامَةِ، قَدْ صُرِفَتْ نَحْوَهٗۤ اَفْئِدَةُ الْاَبْرَارِ، وَ ثُنِیَتْ اِلَیْهِ اَزِمَّةُ الْاَبْصَارِ، دَفَنَ اللهُ بِهِ الضَّغَآئِنَ، وَ اَطْفَاَ بِهِ الثَّوَآئِرَ، وَ اَلَّفَ بِهٖۤ اِخْوَانًا، وَ فَرَّقَ بِهٖۤ اَقْرَانًا، اَعَزَّ بِهِ الذِّلَّةَ، وَ اَذَلَّ بِهِ الْعِزَّةَ، كَلَامُهٗ بَیَانٌ، وَ صَمْتُهٗ لِسَانٌ.
بزرگی اور شرافت کے معدنوں اور پاکیزگی کی جگہوں میں ان کا مقام بہترین مقام اور مرزبوم بہترین مرزبوم ہے۔ ان کی طرف نیک لوگوں کے دل جھکا دیئے گئے ہیں اور نگاہوں کے رخ موڑ دیئے گئے ہیں۔ خدا نے ان کی وجہ سے فتنے دبا دیئے اور (عداوتوں کے) شعلے بجھا دئیے، بھائیوں میں الفت پیدا کی اور جو (کفر میں) اکٹھے تھے، انہیں علیحدہ علیحدہ کر دیا، (اسلام کی) پستی و ذلت کو عزت بخشی اور (کفر کی) عزت و بلندی کو ذلیل کر دیا۔ ان کا کلام (شریعت کا) بیان اور سکوت (احکام کی) زبان تھی۔