خطبات

خطبہ (۹۸)

(٩٧) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۹۷)

نَحْمَدُهٗ عَلٰی مَا كَانَ، وَ نَسْتَعِیْنُهٗ مِنْ اَمْرِنَا عَلٰی مَا یَكُوْنُ، وَ نَسْئَلُهُ الْمُعَافَاةَ فِی الْاَدْیَانِ، كَمَا نَسَئَلُهُ الْمُعَافَاةَ فِی الْاَبْدَانِ.

جو ہو چکا اس پر ہم اللہ کی حمد کرتے ہیں اور جو ہو گا اس کے مقابلہ میں اس سے مدد چاہتے ہیں۔ جس طرح اس سے جسموں کی صحت کا سوال کرتے ہیں اسی طرح دین و ایمان کی سلامتی کے طلبگار ہیں۔

عِبادَ اللهِ! اُوْصِیْكُمْ بِالرَّفْضِ لِهٰذِهِ الدُّنْیَا التَّارِكَةِ لَكُمْ وَ اِنْ لَّمْ تُحِبُّوْا تَرْكَهَا، وَ الْمُبْلِیَةِ لِاَجْسَامِكُمْ وَ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ تَجْدِیْدَهَا، فَاِنَّمَا مَثَلُكُمْ وَ مَثَلُهَا كَسَفْرٍ سَلَكُوْا سَبِیْلًا فَكَاَنَّهُمْ قَدْ قَطَعُوْهُ، وَ اَمُّوْا عَلَمًا فَكَاَنَّهُمْ قَدْ بَلَغُوْهُ، وَ كَمْ عَسَی الْمُجْرِیْۤ اِلَی الْغَایَةِ اَنْ یَّجْرِیَ اِلَیْهَا حَتّٰی یَبْلُغَهَا! وَ مَا عَسٰۤی اَنْ یَّكُوْنَ بَقَآءُ مَنْ لَّهٗ یَوْمٌ لَّا یَعْدُوْهُ، وَ طَالِبٌ حَثِیْثٌ یَحْدُوْهٗ فِی الدُّنُیَا حَتّٰی یُفَارِقَهَا!.

اے اللہ کے بندو! میں تمہیں اس دنیا کے چھوڑنے کی وصیت کرتا ہوں جو تمہیں چھوڑ دینے والی ہے، حالانکہ تم اسے چھوڑنا پسند نہیں کرتے اور وہ تمہارے جسموں کو کہنہ و بوسیدہ بنانے والی ہے حالانکہ تم اسے تر و تازہ رکھنے ہی کی کوشش کرتے ہو۔ تمہاری اور اس دنیا کی مثال ایسی ہے جیسے چند مسافر کسی راہ پر چلیں اور چلتے ہی منزل طے کر لیں اور کسی بلند نشان کا قصد کریں اور فوراً وہاں تک پہنچ جائیں۔ کتنا ہی تھوڑا وقفہ ہے اس (گھوڑا) دوڑانے والے کا کہ جو اسے دوڑا کر انتہا کی منزل تک پہنچ جائے اور اس شخص کی بقا ہی کیا ہے کہ جس کیلئے ایک ایسا دن ہو کہ جس سے وہ آگے نہیں بڑھ سکتا اور دنیا میں ایک تیز گام طلب کرنیوالا اسے ہنکا رہا ہو یہاں تک کہ وہ اس دنیا کو چھوڑ جائے۔

فَلَاتَنَافَسُوْا فِیْ عِزِّ الدُّنْیَا وَفَخْرِهَا، وَلَا تَعْجَبُوْا بِزِیْنَتِهَا وَ نَعِیْمِهَا، وَلَا تَجْزَعُوْا مِنْ ضَرَّآئِهَا وَ بُؤْسِهَا، فَاِنَّ عِزَّهَا وَ فَخْرَهَا اِلَی انْقِطَاعٍ، وَ اِنَّ زِیْنَتَهَا وَ نَعِیْمَهَا اِلٰی زَوَالٍ، وَ ضَرَّآئَهَا وَ بُؤْسَهَا اِلٰی نَفَادٍ، وَ كُلُّ مُدَّةٍ فِیْهَاۤ اِلَی انْتِهَآءٍ، وَ كُلُّ حَیٍّ فِیْهَا اِلٰی فَنَآءٍ.

دنیا کی عزت اور اس میں فخرو سر بلندی کی خواہش نہ کرو اور نہ اس کی آرائشوں اور نعمتوں پر خوش ہو اور نہ اس کی سختیوں اور تنگیوں پر بے صبری سے چیخنے چلانے لگو۔ اس لئے کہ اس کی عزت و فخر دونوں مٹ جانیوالے ہیں اور اس کی آرائشیں اور نعمتیں زائل ہو جانے والی ہیں اور اس کی سختیاں اور تنگیاں آخر ختم ہو جائیں گی۔ اس کی ہر مدت کا نتیجہ اختتام اور ہر زندہ کا انجام فنا ہونا ہے۔

اَوَ لَیْسَ لَكُمْ فِیْۤ اٰثَارِ الْاَوَّلِیْنَ مُزْدَجَرٌ، وَ فِیْۤ اٰبَآئِكُمُ الْمَاضِیْنَ تَبْصِرَةٌ وَّ مُعْتَبَرٌ، اِنْ كُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ! اَوَ لَمْ تَرَوْا اِلَی الْمَاضِیْنَ مِنْكُمْ لَا یَرْجِعُوْنَ، وَ اِلَی الْخَلَفِ الْبَاقِیْنَ لَا یَبْقَوْنَ! اَوَ لَسْتُمْ تَرَوْنَ اَهْلَ الدُّنْیَا یُصْبِحُوْنَ وَ یُمْسُوْنَ عَلٰۤی اَحْوَالٍ شَتّٰی: فَمَیِّتٌ یُّبْكٰی وَ اٰخَرُ یُعَزّٰی، وَ صَرِیْعٌ مُّبْتَلًی وَّ عَآئِدٌ یَّعُوْدُ، وَ اٰخَرُ بِنَفْسِهٖ یَجُوْدُ، وَ طَالِبٌ لِّلدُّنْیَا وَ الْمَوْتُ یَطْلُبُهٗ، وَ غَافِلٌ وَّ لَیْسَ بِمَغْفُوْلٍ عَنْهُ، وَ عَلٰۤی اَثَرِ الْمَاضِیْ مَا یَمْضِی الْبَاقِیْ!.

کیا پہلے لوگوں کے واقعات میں تمہارے لئے کافی تنبیہ کا سامان نہیں؟ اور تمہارے گزرے ہوئے آباؤ اجداد (کے حالات) میں تمہارے لئے عبرت اور بصیرت نہیں؟ اگر تم سوچو سمجھو۔ کیا تم گزرے ہوئے لوگوں کو نہیں دیکھتے کہ وہ پلٹ کر نہیں آتے اور ان کے بعد باقی رہنے والے بھی زندہ نہیں رہتے؟ تم دنیا والوں پر نظر نہیں کرتے کہ جو مختلف حالتوں میں صبح و شام کرتے ہیں؟ کہیں کوئی میت ہے جس پر رویا جا رہا ہے اور کہیں کسی کو تعزیت دی جا رہی ہے، کوئی عاجز و زمین گیر مبتلائے مرض ہے اور کوئی عیادت کرنے والا عیادت کر رہا ہے، کہیں کوئی دم توڑ رہا ہے، کوئی دنیا تلاش کرتا پھرتا ہے اور موت اسے تلاش کر رہی ہے اور کوئی غفلت میں پڑا ہے لیکن (موت) اس سے غافل نہیں ہے۔ گزر جانے والوں کے نقشِ قدم پر ہی باقی رہ جانے والے چل رہے ہیں۔

اَلَا فَاذْكُرُوْا هَادِمَ اللَّذَّاتِ، وَ مُنَغِّصَ الشَّهَوَاتِ، وَ قَاطِعَ الْاُمْنِیَّاتِ، عِنْدَ الْمُسَاوَرَةِ لِلْاَعْمَالِ الْقَبِیْحَةِ، وَ اسْتَعِیْنُوْا اللهَ عَلٰۤی اَدَآءِ وَاجِبِ حَقِّهٖ، وَ مَا لَا یُحْصٰی مِنْ اَعْدَادِ نِعَمِهٖ وَ اِحْسَانِهٖ.

میں تمہیں متنبہ کرتا ہوں کہ بد اعمالیوں کے ارتکاب کے وقت ذرا موت کو بھی یاد کر لیا کرو کہ جو تمام لذتوں کو مٹا دینے والی اور تمام نفسانی مزوں کو کرکرا دینے والی ہے۔ اللہ کے واجب الادا حقوق ادا کرنے اور اس کی اَن گنت نعمتوں اور لاتعداد احسانوں کا شکر بجا لانے کیلئے اس سے مدد مانگتے رہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button