ترجمه قرآن کریم

سورۃ فاطر

سورۃ فاطر۔ مکی۔آیات ۴۵

    بنام خدائے رحمن و رحیم

    ١۔ ثنائے کامل اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کا ایجاد کرنے والا نیز فرشتوں کو پیام رساں بنانے والا ہے جن کے دو دو، تین تین اور چار چار پر ہیں ، وہ جیسے چاہتا ہے مخلوقات میں اضافہ فرماتا ہے ، یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

    ٢۔ لوگوں کے لیے جو رحمت (کا دروازہ) اللہ کھولے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جسے وہ بند کر دے اسے اللہ کے بعد کوئی کھولنے والا نہیں اور وہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

    ٣۔ اے لوگو! اللہ کے تم پر جو احسانات ہیں انہیں یاد کرو، کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو آسمان اور زمین سے تمہیں رزق دے ؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں الٹے پھرے جا رہے ہو؟

    ٤۔ اور اگر یہ لوگ آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو آپ سے پہلے بھی رسولوں کی تکذیب ہوئی ہے اور تمام امور کی بازگشت اللہ ہی کی طرف ہے۔

    ٥۔ اے لوگو! اللہ کا وعدہ یقیناً سچا ہے لہٰذا دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ ہی وہ دغا باز (شیطان) اللہ کے بارے میں تمہیں فریب دینے پائے۔

    ٦۔ شیطان یقیناً تمہارا دشمن ہے پس تم اسے دشمن سمجھو، بے شک وہ اپنے گروہ کو صرف اس لے ے دعوت دیتا ہے تاکہ وہ لوگ اہل جہنم میں شامل ہو جائیں۔

    ٧۔ جنہوں نے کفر کیا ان کے لیے شدید عذاب ہے اور جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر ہے۔

    ٨۔ بھلا وہ شخص جس کے لیے اس کا برا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہو اور وہ اسے اچھا سمجھنے لگا ہو (ہدایت یافتہ شخص کی طرح ہو سکتا ہے ؟) بے شک اللہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں ڈال دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے لہٰذا ان لوگوں پر افسوس میں آپ کی جان نہ چلی جائے ، یہ جو کچھ کر رہے ہیں یقیناً اللہ کو اس کا خوب علم ہے۔

    ٩۔اور اللہ ہی ہواؤں کو بھیجتا ہے تو وہ بادل کو اٹھاتی ہیں پھر ہم اسے ایک اجاڑ شہر کی طرف لے جاتے ہیں پھر ہم اس سے زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کر دیتے ہیں ، اسی طرح (قیامت کو) اٹھنا ہو گا۔

    ١٠۔ جو شخص عزت کا خواہاں ہے تو (وہ جان لے کہ) عزت ساری اللہ کے لیے ہے ، پاکیزہ کلمات اسی کی طرف اوپر چلے جاتے ہیں اور نیک عمل اسے بلند کر دیتا ہے اور جو لوگ بری مکاریاں کرتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اور ایسے لوگوں کا مکر نابود ہو جائے گا۔

    ١١۔ اور اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر تمہیں جوڑا بنا دیا اور کوئی عورت نہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ بچہ جنتی ہے مگر اللہ کے علم کے ساتھ اور نہ کسی زیادہ عمر والے کو عمر دی جاتی ہے اور نہ ہی اس کی عمر میں کمی کی جاتی ہے مگر یہ کہ کتاب میں (ثبت) ہے ، یقیناً یہ سب کچھ اللہ کے لیے آسان ہے۔

    ١٢۔ اور دو سمندر برابر نہیں ہوتے : ایک شیریں ، پیاس بجھانے والا، پینے میں خوشگوار اور دوسرا کھارا کڑوا اور ہر ایک سے تم تازہ گوشت کھاتے ہو اور زیورات نکال کر پہنتے ہو اور تم ان کشتیوں کو دیکھتے ہو جو پانی کو چیرتی چلی جاتی ہیں تاکہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور شاید تم شکرگزار بن جاؤ۔

    ١٣۔ وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور سورج اور چاند کو مسخر کیا ہے ، ان میں سے ہر ایک مقررہ وقت تک چلتا رہے گا، یہی اللہ تمہارا رب ہے ، سلطنت اسی کی ہے اور اس کے علاوہ جنہیں تم پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے ( کے برابر کسی چیز) کے مالک نہیں ہیں۔

    ١٤۔ اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سن نہیں سکتے اور اگر سن بھی لیں تو تمہیں جواب نہیں دے سکتے اور قیامت کے دن وہ تمہارے اس شرک کا انکار کریں گے اور (خدائے ) باخبر کی طرح تجھے کوئی خبر نہیں دے سکتا۔

    ١٥۔ اے لوگو ! تم اللہ کے محتاج ہو اور اللہ تو بے نیاز، لائق ستائش ہے۔

    ١٦۔ اگر وہ چاہے تو تمہیں نابود کر دے اور نئی خلقت لے آئے۔

    ١٧۔ اور ایسا کرنا اللہ کے لیے مشکل تو نہیں۔

    ١٨۔ اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور اگر کوئی (گناہوں کے ) بھاری بوجھ والا اپنا بوجھ اٹھانے کے لیے کسی کو پکارے گا تو اس سے کچھ بھی نہیں اٹھایا جائے گا خواہ وہ قرابتدار ہی کیوں نہ ہو، آپ تو صرف انہیں ڈرا سکتے ہیں جو بن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو پاکیزگی اختیار کرتا ہے تو وہ صرف اپنے لیے ہی پاکیزگی اختیار کرتا ہے اور اللہ ہی کی طرف پلٹنا ہے۔

    ١٩۔ اور نابینا اور بینا برابر نہیں ہو سکتے ،

    ٢٠۔ اور نہ ہی اندھیرا اور نہ روشنی،

    ٢١۔ اور نہ سایہ اور نہ دھوپ،

    ٢٢۔ اور نہ ہی زندے اور نہ ہی مردے یکساں ہو سکتے ہیں ، بے شک اللہ جسے چاہتا ہے سنواتا ہے اور آپ قبروں میں مدفون لوگوں کو تو نہیں سنا سکتے۔

    ٢٣۔ آپ تو صرف تنبیہ کرنے والے ہیں۔

    ٢٤۔ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بشارت دینے والا اور تنبیہ کرنے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں گزری جس میں کوئی متنبہ کرنے والا نہ آیا ہو۔

    ٢٥۔ اور اگر یہ لوگ آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو ان سے پہلے والوں نے بھی تکذیب کی ہے ، ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل اور صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے تھے۔

    ٢٦۔ پھر جنہوں نے کفر کیا میں نے انہیں گرفت میں لے لیا پھر (دیکھا) میرا عذاب کیسا سخت تھا؟

    ٢٧۔ کیا تو نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا پھر ہم نے اس سے مختلف رنگوں کے پھل نکالے ؟ اور پہاڑوں میں مختلف رنگوں کی سفید سرخ گھاٹیاں پائی جاتی ہیں اور کچھ گہری سیاہ ہیں۔

    ٢٨۔ اور اسی طرح انسانوں اور جانوروں اور مویشیوں میں بھی رنگ پائے جاتے ہیں ، اللہ کے بندوں میں سے صرف اہل علم ہی اس سے ڈرتے ہیں ، بے شک اللہ بڑا غالب آنے والا، معاف کرنے والا ہے۔

    ٢٩۔ بے شک جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ہم ے جو رزق انہیں دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ خرچ کرتے ہیں ، وہ ایسی تجارت کے ساتھ امید لگائے ہوئے ہیں جس میں ہرگز خسارہ نہ ہو گا۔

    ٣٠۔ تاکہ اللہ ان کا پورا اجر انہیں دے بلکہ اپنے فضل سے مزید بھی عطا فرمائے ، یقیناً اللہ بڑا معاف کرنے والا، قدردان ہے۔

    ٣١۔ اور ہم نے جو کتاب آپ کی طرف وحی کی ہے وہی برحق ہے ، یہ ان کتابوں کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے آئی ہیں ، یقیناً اللہ اپنے بندوں سے خوب باخبر، ان پر نظر رکھنے والا ہے۔

    ٣٢۔ پھر ہم نے اس کتاب کا وارث انہیں بنایا جنہیں ہم نے اپنے بندوں میں سے برگزیدہ کیا ہے پس ان میں سے کچھ اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں اور کچھ میانہ رو ہیں اور کچھ اللہ کے اذن سے نیکیوں میں سبقت لے جانے والے ہیں یہی تو بڑا فضل ہے

    ٣٣۔ وہ دائمی جنتیں ہیں جن میں یہ داخل ہوں گے ، وہاں انہیں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور وہاں ان کا لباس ریشمی ہو گا۔

    ٣٤۔ اور وہ کہیں گے : ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جس نے ہم سے غم کو دور کیا، یقیناً ہمارا رب بڑا معاف کرنے والا قدردان ہے۔

    ٣٥۔ جس نے اپنے فضل سے ہمیں دائمی اقامت کی جگہ میں ٹھہرایا جہاں ہمیں نہ کوئی مشقت اور نہ تھکاوٹ لاحق ہو گی۔

    ٣٦۔ اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ان کے لیے جہنم کی آتش ہے ، نہ تو ان کی قضا آئے گی کہ مر جائیں اور نہ ہی ان کے عذاب جہنم میں تخفیف کی جائے گی، ہر کفر کرنے والے کو ہم اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں۔

    ٣٧۔ اور وہ جہنم میں چلا کر کہیں گے : اے ہمارے پروردگار! ہمیں اس جگہ سے نکال، ہم نیک عمل کریں گے برخلاف ان کاموں کے جو ہم (پہلے ) کرتے رہے ہیں ، (جواب ملے گا) کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں دی جس میں نصیحت حاصل کرنے والا نصیحت حاصل کر سکتا تھا؟ جب کہ تمہارے پا س تنبیہ کرنے والا بھی آیا تھا، اب ذائقہ چکھو کہ ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔

    ٣٨۔ یقیناً اللہ آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کا جاننے والا ہے اور وہ ان باتوں کو بھی خوب جانتا ہے جو سینوں میں (مخفی) ہیں۔

    ٣٩۔ اسی نے تمہیں زمین میں جانشین بنایا، پس جو کفر کرتا ہے اس کے کفر کا نقصان اسی کو ہے اور کفار کے لیے ان کا کفر ان کے رب کے نزدیک صرف غضب میں اضافہ کرتا ہے اور کفار کے لیے ان کا کفر صرف ان کے خسارے میں اضافے کا موجب بنتا ہے۔

    ٤٠۔ کہہ دیجئے : یہ تو بتاؤ ان شریکوں کے بارے میں جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو؟ مجھے دکھلاؤ! انہوں نے زمین سے کیا پیدا کیا؟ یا کیا آسمانوں میں ان کی شرکت ہے ؟ یا ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے س کی بنا پر یہ کوئی دلیل رکھتے ہوں ؟ (نہیں ) بلکہ یہ ظالم لوگ ایک دوسرے کو محض فریب کی خاطر وعدے دیتے ہیں۔

    ٤١۔ اللہ آسمانوں اور زمین کو یقیناً تھامے رکھتا ہے کہ یہ اپنی جگہ چھوڑ نہ جائیں ، اگر یہ اپنی جگہ چھوڑ جائیں تو اللہ کے بعد انہیں کوئی تھامنے والا نہیں ہے ، یقیناً اللہ بڑا بردبار، بخشنے والا ہے۔

    ٤٢۔ اور یہ لوگ اللہ کی پکی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی تنبیہ کرنے والا آتا تو وہ ہر قوم سے بڑھ کر ہدایت یافتہ ہو جاتے ، لیکن جب ایک متنبہ کرنے والا ان کے پاس آیا تو ان کی نفرت میں صرف اضافہ ہی ہوا۔

    ٤٣۔ یہ زمین میں تکبر اور بری چالوں کا نتیجہ ہے ، حالانکہ بری چال کا وبال اس کے چلنے والے پر ہی پڑتا ہے ، تو کیا یہ لوگ اس دستور (الہی) کے منتظر ہیں جو پچھلی قوموں کے ساتھ رہا؟ لہٰذا آپ اللہ کے دستور میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے اور نہ آپ اللہ کے دستور میں کوئی انحراف پائیں گے۔

    ٤٤۔ کیا یہ لوگ زمین میں چل پھر کر نہیں دیکھتے کہ ان لوگوں کا کیا انجام ہوا جوان سے پہلے گزر چکے ہیں ؟ جب کہ وہ ان سے زیادہ طاقتور تھے ، اللہ کو آسمانوں اور زمین میں کوئی شے عاجز نہیں کر سکتی، وہ یقیناً بڑا علم رکھنے والا، بڑی قدرت رکھنے والا ہے۔

    ٤٥۔ اور اگر اللہ لوگوں کو ان کی حرکات کی پاداش میں اپنی گرفت لے لیتا تو وہ روئے زمین پر کسی چلنے پھرنے والے کو نہ چھوڑتا لیکن وہ ایک مقررہ وقت تک مہلت دیتا ہے چنانچہ جب ان کا مقررہ وقت آ جائے گا تو اللہ اپنے بندوں پر خوب نگاہ رکھنے والا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button