عرفہ کے دن زیارت امام حسینؑ کی اہمیت اور فضیلت
زیارت ایک قلبی اور روحانی رابطہ ہے جو زائر معرفت کے ساتھ قائم کرتا ہے .یہ رابطہ کبھی تو زیارت ہونے والی شخصیت کی آرامگاہ یا حرم میں حاضر ہو کر برقرار کیا جاتا ہے اور کبھی زایر دور سے اس روحانی شخصیت کے ساتھ روحانی و معنوی تعلق برقرار کر کے حاصل کرتا ہے ،
مقدمہ
زیارت ایک قلبی اور روحانی رابطہ ہے جو زائر معرفت کے ساتھ قائم کرتا ہے .یہ رابطہ کبھی تو زیارت ہونے والی شخصیت کی آرامگاہ یا حرم میں حاضر ہو کر برقرار کیا جاتا ہے اور کبھی زائر دور سے اس روحانی شخصیت کے ساتھ روحانی و معنوی تعلق برقرار کر کے حاصل کرتا ہے ، دونوں صورتوں میں یہ عمل زیارت کہلاتا ہے اور زیارت ہونے کی صورت میں زائر اس زیارت کے آثار و برکات سے بہرہ مند اور مستفید ہوتا رہتا ہے. یہ نکتہ بھی قابل فہم ہے کہ جس طرح بعض مکان ایسے ہوتے ہیں جن کی خصوصیت زیادہ ہوتی ہے اور اس مکانوں میں عبادت کے اعمال انجام دینے کی تاکید ہوئی ہے ،زمانہ بھی اس طرح سے ہے یعنی بعض زمانوں کی خصوصیت بہت زیادہ اور اہم ہے کہ جن میں عبادی اعمال بجا لانے پر تاکید ہوئی ہے اور یہ تاکید اس قدر اہم ہے کہ خداوند متعال کی لاریب و بے عیب آسمانی مقدس کتاب میں ان خاص اوقات اور زمانوں کو "ایام اللہ” یعنی خدائی دنوں سے تعبیر کیا گیا ہے .ان خدائی دنوں میں سے ایک دن "روز عرفہ یا یوم عرفہ” ہے کہ متعدد روایات کی رو سے اس دن میں حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت ایک خاص اہمیت رکھتی ہے . اس مختصر سی تحریر میں اسی موضوع پر احادیث و روایات کی روشنی میں بحث پیش کی جائے گی جس سے انشاء اللہ حضرت امام حسین علیہ السلام کی زیارت کے اجتماعی و معاشرتی، عبادی اور سیاسی پہلوؤ ں کو سمجھنے اور درک کرنے میں مدد مل سکے گی.
یوم عرفہ کی اہمیت:
اسلام میں یوم عرفہ کی بہت خاص اہمیت ہے لہذا اس مناسبت سے بہت روایات و احادیث ملتی ہیں، ملاحظہ فرمائیں: حضرت پیغمبر اکرم ﷺ فرماتے ہیں: خداوند متعال عرفہ کے دن صحرائے عرفات میں اپنے حضور صف در صف حاضر ہونے والے اور عاشقانہ و عارفانہ فریادیں بلند کرنے والے اپنے با معرفت بندوں پر فخر و مباہات کرتے ہوئے فرشتوں سے فرماتا ہے :” اے میرے فرشتو! میرے بندوں کو دیکھو کہ جو دور دراز اور نزدیک سے بہت مشکلات برداشت کر کے یہاں پر آ ئے ہیں ، تمہیں گواہ بنا رہا ہوں کہ میں ان کی حاجات پوری کر رہا ہوں اور ان میں سے نیک و پرہیزگار لوگوں کی خاطر ان کے گناہوں کو بخش رہا ہوں۔(1) حضرت امام صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ فرمایا: جو شحض بھی یوم عرفہ دعائے عرفہ کے مراسم کو جانے سے پہلے کھلے آسمان کے نیچے دو رکعت نماز خداوند متعال کی بارگاہ میں ادا کرے ، اپنی تمام خطاؤں اور گناہوں کا اعتراف کرے اور بارگاہ پروردگار سے مغفرت و معافی مانگے ؛ خداوند متعال نے جو کچھ اہل عرفات کے لیے مقدر فرمایا ہو، اس شحض کو بھی عطا فرمائے گا اور اس کے تمام گناہ معاف فرما دے گا.(2) حضرت امام حسین حج کے لیے تشریف لائے ہوئے تھے ، صحرائے عرفات میں جبل الرحمہ (ایک پہاڑ) کے دامن میں اپنی ملکوتی آواز میں خالق ہستی کے ساتھ راز و نیاز اور مناجات میں مشغول ہو گئے آنحضرت کی دلنشین آواز سے نہ فقط صحرائے عرفات میں موجود حجاج بہرہ مند ہو رہے تھے بلکہ وہ تاریخی و عاشقانہ مناجات آج تک عشق خدا رکھنے والے دلوں کو گرما کر تازگی بخش رہی ہیں ، امام عالیمقام نے اس دعا کے دوران ایک فراز میں یوں عرض کی: :پروردگارا! تیری آیات اور نشانیوں میں میرا فکر کرنا تیرے دیدار میں دوری کا باعث بنتا ہے پس مجھے اپنی خدمت پر لگا دے جو مجھے تیرے ساتھ متصل کر دے (یعنی میں ، تیرا بندہ تیرے اور اپنے درمیان دوری اور فاصلے برداشت نہیں کر سکتا)، تیرے وجود پر کسی اور چیز کے ذریعے کیسے دلیل لائی جا سکتی ہے جبکہ ہر چیز اپنے وجود میں تیری محتاج ہے ؟ کیا تیرے علاوہ کوئی ایسا طہور ہے جو تو نہ رکھتا ہو اور کیا تیرے علاوہ کوئی اس قدر ظاہر و آشکار ہے جو تجھے مزید ظاہر و آشکار کر سکے؟اے معبود!تو کب کسی دلیل کا نیاز مند رہا ہے کہ تجھ پر دلالت کرے؟ ! (3)
عرفہ کے دن امام حسین ع کی زیارت کی اہمیت و فضیلت
یوم عرفہ کی اہمیت سے آگاہ ہو جانے کے بعد جو امر قابل توجہ ہے وہ یہ ہے کہ یوم عرفہ حضرت امام حسین کی (کربلا میں ) زیارت کی ،روایات میں بہت تاکید ملتی ہے،ان روایات سے استعفادہ کرتے ہوئے بعض اہم نکات ذکر کر رہے ہیں: (1) حضرت امام حسین(ع) کی زیارت کا ثواب ہزار حج و عمرہ کے برابر ہونا: ایک معتبر حدیذ میں رفاعہ سے نقل ہوا ہے کہ ” حضرت امام صادق علیہ السلام نے مجھ سے پوچھا: کیا اس سال حج پر گئے تھے ؟میں نے عرض کی : میں آپ پر قربان ہو جاؤں میرے پاس حج پر جانے کی مالی طاقت نہیں تھی لیکن عرفہ کے دن حضرت امام حسین(ع) کی قبر مطہر کے پاس (کربلا میں) تھا .فرمایا: اچھا کام کیا ہے ، پھر امام حسین کی زیارت کی فضیلت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: اگر مجھے اس بات کا خوف نہ ہوتا کہ لوگ حج کو چھوڑ دیں گے ، تمھارے لیے ایک حدیث بیان کرتا جسے سننے کے بعد ہر گو تم امام حسین کی قبر مطہر کی زیارت ترک نہ کرتے، پھر فرمایا: ” میرے والد بزرگوار نے مجھے خبر دی کہ جو شحض بھی امام حسین(ع) کی قبر مطہر کی زیارت کے لیے چل پڑے اور اس حال میں ہو کہ اس امام کے حق کی معرفت رکھتا ہو اور تکبر نہ رکھتا ہو تو ایک ہزار فرشتے دائیں طرف سے اور ایک ہزار فرشتے بائیں طرف سے اس کے ہمراہی(ہم سفر) ہو جاتے ہیں اور اس شخص کے لیے ایسے ہزار حج اور ہزار عمرے کاثواب لکھ دیا جاتا ہے جو پیغمبر خداﷺ کے ہمراہ یا آنخصرت کے وصی کے ساتھ انجام دیے گئے ہوں۔(4) اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ روایت میں حضرت امام حسین کی زیارت کے ثواب کو پیغمبرﷺ یا آنخصرت کے وصی کے ہمراہ ہزار حج اور ہزار عمرے کے ثواب سے مقایسہ کرنا، اس امام عالیمقام کی یوم عرفہ کی زیارت کی بہت زیادہ اہمیت و فضیلت کو واضح کرتا ہے . (2) عرش پر خدا وند متعال کی زیارت کے مترادف ہونا حضرت امام حسین کی عرفہ کے دن زیارت کرنے کے فضایل میں سے ایک فضیلت یہ ہے کہ اس دن حضرت کی زیارت کرنا عرش پہ خدا وند متعال کی زیارت کرنے کے برابر ہے . حضرت امام صادق (ع) نے بشیر سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اے بشیر! جب تم میں سے کوئی ایک دریائے فرات کے پاس غسل کرے اور پھر امام حسین(ع) کی قبر مطہر کی زیارت کے لیے جائے البتہ اس حال میں کہ اس امام عالیمقام کے حق کا علم و عرفان (معرفت) رکھتا ہو ، اس کے ایک ایک قدم کے بدلے میں خداوند متعال ایک سو مقبول حج ، ایک سو مقبول عمرے اور مرسل نبی (ع) کی ہمراہی میں ایک سو جنگوں کا ثواب منظور فرماتا ہے . پھر امام صادق(ع) نے مزید فرمایا: اے بشیر! سنو اور ان تک پہنچاؤ جن کے دل اسے قبول کرنے کی ظرفیت و استعداد رکھتے ہوں، کہو:” جو شخص عرفہ کے دن امام حسین(ع) کی زیارت کا شرف پا لے وہ اس کی طرح ہے جس نے عرش پر خدا وند متعال کی زیارت کا شرف پایا ہو.” (5) (3) خداوند متعال کی امداد اور رحمت کا شامل حال ہونا حضرت امام صادق(ع) سے روایت ہے کہ فرمایا: ” خداوند متعال عرفہ کے دن اہل عرفات پہ عنایت فرمانے سے پہلے حضرت امام حسین(ع) کی قبر مطہر کے زواروں پر تجلی فرماتے ہوئے ان کی حاجات پوری کر دیتا ہے اور ان کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اس کے بعد اہل عرفات کی مشکلات حل فرمانے کے لیے عنایت فرماتا ہے .” (6) حضرت امام صادق (ع) نے ایک اور حدیث میں فرمایا ہے : جب عرفہ کا دن ہوتا ہے ،(7) خداوند متعال امام حسین (ع) کی قبر مطہر کے زواروں پر نظر کر کے فرماتا ہے : ” اس حالت میں( اپنے وطنوں کو) واپس جاؤ کہ تمہارے گذشتہ گناہ میں نے معاف کر دیے ہیں اور یہاں سے واپس لوٹنے کے دن سے ستر دنوں تک تم میں سے کسی ایک کا گناہ بھی نہیں لکھوں گا. ” (8) (4) حاجت روائی حضرت امام صادق (ع) سے روایت ہوئی ہے کہ فرمایا: ” جو شحض حضرت امام حسین(ع) کی زیارت کا شرف ایک سال میں نیمہ شعبان ، عید فطر کی رات اور شب عرفہ حاصل کرے تو خدا وند متعال اس زائر کو ایک ہزار مقبول حج اور ایک ہزار مقبول عمرے کا ثواب عطا فرماتا ہے اور اس کی دنیوی و اخروی ایک ہزار حاجات پوری فرما دے گا۔ (9)
حواله جات: (1) ابو علی فضل بن حسن طبرسی، مجمع البیان ، بیروت، دارالمعرفہ، چاپ اول، 1406 ھ.ق،ج7، ص 129 (2) سید ابن طاووس ، اقبال الاعمال، ص67 (3) شیخ عباس قمی، مفاتیح الجنان(دعائے عرفہ) ص 240 (4) ایضا (5) شیخ صدوق، کامل الزیارات، ترجمہ محمد جواد ذہنی تہرانی،تہران، پیام حق، 1377، ص 568. (6) سید ابن طاووس ، اقبال الاعمال، ج3، ص 61. (7) عرفہ کا دن یا یوم عرفہ ” ذی الحجہ کی 9 تاریخ ہے” (8) شیخ طوسی ، مصباح المتہجد، ص 715 (9) شیخ صدوق، کامل الزیارات ، ص 565
منبع: رضوی دات کام