ایمان چار ستونوں پر قائم ہے
حضرت علیہ السّلام سے ایمان کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا۔ایمان چار ستونوں پر قائم ہے۔صبر ،یقین ،عدل اور جہاد۔ پھر صبر کی چار شاخیں ہیں۔اشتیاق، خوف ، دنیا سے بے اعتنائی اور انتظار۔اس لیے کہ جو جنت کا مشتاق ہو گا ،وہ خواہشوں کو بھلا دے گا اور جو دوزخ سے خوف کھائے گا وہ محرمات سے کنارہ کشی کرے گا اور جو دنیا سے بے اعتنائی اختیار کر ے گا ،وہ مصیبتوں کو سہل سمجھے گا اور جسے موت کا انتظار ہو گا ،وہ نیک کاموں میں جلدی کرے گا۔اور یقین کی بھی چار شاخیں ہیں۔روشن نگاہی ،حقیقت رسی ،عبرت اندوزی اور اگلوں کا طور طریقہ۔چنانچہ جو دانش و آگہی حاصل کرے گا اس کے سامنے علم و عمل کی راہیں واضح ہو جائیں گی۔اور جس کے لیے علم و عمل آشکار ہو جائے گا ،وہ عبرت سے آشنا ہو گا وہ ایسا ہے جیسے وہ پہلے لوگوں میں موجود رہا ہو اور عدل کی بھی چار شاخیں ہیں ،تہوں تک پہنچنے والی فکر اور علمی گہرائی اور فیصلہ کی خوبی اور عقل کی پائیداری۔چنانچہ جس نے غور و فکر کیا ،وہ علم کی گہرائیوں میں اترا ،وہ فیصلہ کے سر چشموں سے سیراب ہو کر پلٹا اور جس نے حلم و بردباری اختیار کی۔اس نے اپنے معاملات میں کوئی کمی نہیں کی اور لوگوں میں نیک نام رہ کر زندگی بسر کی اور جہاد کی بھی چار شاخیں ہیں۔امر بالمعروف ،نہی عن المنکر ،تمام موقعوں پر راست گفتاری اور بد کرداروں سے نفرت۔چنانچہ جس نے امر بالمعروف کیا ،اس نے مومنین کی پشت مضبوط کی ،اور جس نے نہی عن المنکر کیا اس نے کافروں کو ذلیل کیا اور جس نے تمام موقعوں پر سچ بولا ،اس نے اپنا فرض ادا کر دیا اور جس نے فاسقوں کو براسمجھا اور اللہ کے لیے غضبناک ہوا اللہ بھی اس کے لیے دوسروں پر غضبناک ہو گا اور قیامت کے دن اس کی خوشی کا سامان کرے گا۔