خطبات

خطبہ (۱۰۵)

(۱٠٤) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۱۰۴)

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ شَرَعَ الْاِسْلَامَ فَسَهَّلَ شَرَآئِعَهٗ لِمَنْ وَرَدَهٗ، وَ اَعَزَّ اَرْكَانَهٗ عَلٰی مَنْ غَالَبَهٗ، فَجَعَلَهٗۤ اَمْنًا لِّمَنْ عَلِقَهٗ، وَ سِلْمًا لِّمَنْ دَخَلَهٗ، وَ بُرْهَانًا لِّمَنْ تَكَلَّمَ بِهٖ، وَ شَاهِدًا لِّمَنْ خَاصَمَ بِهٖ، وَ نُوْرًا لِّمَنِ اسْتَضَآءَ بِهٖ، وَ فَهْمًا لِّمَنْ عَقَلَ، وَ لُبًّا لِّمَنْ تَدَبَّرَ، وَ اٰیَةً لِّمَنْ تَوَسَّمَ، وَ تَبْصِرَةً لِّمَنْ عَزَمَ، وَ عِبْرَةً لِّمَنِ اتَّعَظَ، وَ نَجَاةً لِّمَنْ صَدَّقَ، وَ ثِقَةً لِّمَنْ تَوَكَّلَ، وَ رَاحَةً لِّمَنْ فَوَّضَ، وَ جُنَّةً لِّمَنْ صَبَرَ.

تمام حمد اس اللہ کیلئے ہے کہ جس نے شریعت اسلام کو جاری کیا اور اس کے (سر چشمہ) ہدایت پر اترنے والوں کیلئے اس کے قوانین کو آسان کیا اور اس کے ارکان کو حریف کے مقابلے میں غلبہ و سرفرازی دی۔ چنانچہ جو اس سے وابستہ ہو اس کیلئے امن، جو اس میں داخل ہو اس کیلئے صلح و آشتی، جو اس کی بات کرے اس کیلئے دلیل، جو اس کی مدد لے کر مقابلہ کرے اس کیلئے اسے گواہ قرار دیا ہے اور اس سے کسب ضیا کرنے والے کیلئے نور، سمجھنے بوجھنے اور سوچ بچار کرنے والے کیلئے فہم و دانش، غور کرنے والے کیلئے (روشن) نشانی، ارادہ کرنے والے کیلئے بصیرت، نصیحت قبول کرنے والے کیلئے عبرت، تصدیق کرنے والے کیلئے نجات، بھروسا کرنے والے کیلئے اطمینان، ہر چیز اسے سونپ دینے والے کیلئے راحت اور صبر کرنے والے کیلئے سپر بنایا ہے۔

فَهُوَ اَبْلَجُ الْمَنَاهِجِ، وَاضِحُ الْوَلَاۗئِجِ، مُشْرَفُ الْمَنَارِ، مُشْرِقُ الْجَوَادِّ، مُضِیْٓءُ الْمَصَابِیْحِ، كَرِیْمُ الْمِضْمَارِ، رَفِیْعُ الْغَایَةِ، جَامِعُ الْحَلْبَةِ، مُتَنَافِسُ السُّبْقَةِ، شَرِیْفُ الْفُرْسَانِ. التَّصْدِیْقُ مِنْهَاجُهٗ، وَ الصَّالِحَاتُ مَنَارُهٗ، وَ الْمَوْتُ غَایَتُهٗ، وَ الدُّنْیَا مِضْمَارُهٗ، وَ الْقِیٰمَةُ حَلْبَتُهٗ، وَ الْجَنَّةُ سُبْقَتُهٗ.

وہ تمام سیدھی راہوں میں زیادہ روشن اور تمام عقیدوں میں زیادہ واضح ہے۔ اس کے مینار بلند، راہیں درخشاں اور چراغ روشن ہیں۔ اس کا میدان (عمل) باوقار اور مقصد و غایت بلند ہے۔ اس کے میدان میں تیز رفتار گھوڑوں کا اجتماع ہے۔ اس کی طرف بڑھنا مطلوب و پسندیدہ ہے۔ اس کے شاہسوار عزت والے اور اس کا راستہ (اللہ و رسولؐ کی) تصدیق ہے اور اچھے اعمال (راستے کے) نشانات ہیں۔ دنیا گھوڑ دوڑ کا میدان اور موت پہنچنے کی حد اور قیامت گھوڑوں کے جمع ہونے کی جگہ اور جنت بڑھنے کا انعام ہے۔

[مِنْهَا: فِیْ ذِكْرِ النَّبِیِّ ﷺ]

[اسی خطبہ کا یہ جز نبی ﷺ کے متعلق ہے]

حَتّٰۤی اَوْرٰی قَـبَسًا لِّقَابِسٍ، وَ اَنَارَ عَلَمًا لِّحَابِسٍ، فَهُوَ اَمِیْنُكَ الْمَاْمُوْنُ، وَ شَهِیْدُكَ یَوْمَ الدِّیْنِ، وَ بَعِیْثُكَ نِعْمَةً، وَ رَسُوْلُكَ بِالْحَقِّ رَحْمَةً.

یہاں تک کہ آپؐ نے روشنی ڈھونڈھنے والے کیلئے شعلے بھڑکائے اور (راستہ کھوکر) سواری کے روکنے والے کیلئے نشانات روشن کئے۔ (اے اللہ!) وہ تیرے بھروسے کا امین اور قیامت کے دن تیرا (ٹھہرایا ہوا) گواہ ہے، وہ تیرا نبی مرسل و رسول برحق ہے جو (دنیا کیلئے) نعمت و رحمت ہے۔

اَللّٰهُمَّ اقْسِمْ لَهٗ مَقْسَمًا مِّنْ عَدْلِكَ، وَ اجْزِهٖ مُضَاعَفَاتِ الْخَیْرِ مِنْ فَضْلِكَ.

(خدایا!) تو انہیں اپنے عدل و انصاف سے ان کا حصہ عطا کر اور اپنے فضل سے انہیں دہرے حسنات اجر میں دے۔

اَللّٰهُمَّ اَعْلِ عَلٰی بِنَآءِ الْبَانِیْنَ بِنَآئَهٗ، وَاَكْرِمْ لَدَیْكَ نُزُلَهٗ، وَ شَرِّفْ لَدَيْكَ مَنْزِلَهٗ، وَ اٰتِهِ الْوَسِیْلَةَ، وَ اَعْطِهِ السَّنَآءَ وَ الْفَضِیْلَةَ، وَ احْشُرْنَا فِیْ زُمْرَتِهٖ غَیْرَ خَزَایَا، وَ لَا نَادِمِیْنَ، وَ لَا نَاكِبِیْنَ، وَ لَا نَاكِثِیْنَ، وَ لَا ضَالِّیْنَ، وَ لَا مُضِلِّیْنَ وَ لَا مَفْتُوْنِیْنَ.

(اے اللہ!) ان کی عمارت کو تمام معماروں کی عمارتوں پر فوقیت عطا کر اور اپنے پاس ان کی عزت و آبرو سے مہمانی کر اور ان کے مرتبہ کو بلندی و شرف بخش اور انہیں بلند درجہ دے اور رفعت و فضیلت عطا کر اور ہمیں ان کی جماعت میں اس طرح محشور کر کہ نہ ہم ذلیل و رسوا ہوں، نہ نادم و پریشان، نہ حق سے روگردان، نہ عہد شکن، نہ گمراہ، نہ گمراہ کن اور نہ فریب خوردہ۔

وَ قَدْ مَضٰی هٰذَا الْكَلامُ فِیْمَا تَقَدمَّ اِلَّاۤ اَنَّنَا كَرَّرْنَاهُ هٰهُنَا لِمَا فِی الرِّوَایَتَیْنِ مِنَ الْاِخْتِلَافِ.

سیّد رضیؒ کہتے ہیں: یہ کلام اگرچہ پہلے گزر چکا ہے، مگر ہم نے پھر اعادہ کیا ہے چونکہ دونوں روایتوں کی لفظوں میں کچھ اختلاف ہے۔

[مِنْهَا: فِیْ خِطَابِ اَصْحَابِهٖ]

[اسی خطبہ کا ایک جز یہ ہے جس میں اپنے اصحاب سے خطاب فرمایا ہے]

وَ قَدْ بَلَغْتُمْ مِنْ كَرَامَةِ اللهِ لَكُمْ مَّنْزِلَةً تُكْرَمُ بِهَا اِمَآؤُكُمْ، وَ تُوْصَلُ بِهَا جِیْرَانُكُمْ، وَ یُعَظِّمُكُمْ مَّنْ لَّا فَضْلَ لَكُمْ عَلَیْهِ، وَ لَا یَدَ لَكُمْ عِنْدَهٗ، وَ یَهَابُكُمْ مَنْ لَّا یَخَافُ لَكُمْ سَطْوَةً، وَ لَا لَكُمْ عَلَیْهِ اِمْرَةٌ.

تم اپنے اللہ کے لطف و کرم کی بدولت ایسے مرتبہ پر پہنچ گئے کہ تمہاری کنیزیں بھی محترم سمجھی جانے لگیں اور تمہارے ہمسایوں سے بھی اچھا برتاؤ کیا جانے لگا اور وہ لوگ بھی تمہاری تعظیم کرنے لگے جن پر تمہیں نہ کوئی فضیلت تھی، نہ تمہارا کوئی ان پر احسان تھا اور وہ لوگ بھی تم سے دہشت کھانے لگے جنہیں تمہارے حملہ کا کوئی اندیشہ نہ تھا اور نہ تمہارا ان پر تسلط تھا۔

وَ قَدْ تَرَوْنَ عُهُوْدَ اللهِ مَنْقُوْضَةً فَلَا تَغْضَبُوْنَ! وَ اَنْتُمْ لِنَقْضِ ذِمَمِ اٰبَآئِكُمْ تَاْنَفُوْنَ! وَ كَانَتْ اَمُوْرُ اللهِ عَلَیْكُمْ تَرِدُ، وَ عَنْكُمْ تَصْدُرُ، وَ اِلَیْكُمْ تَرْجِـعُ، فَمَكَّنْتُمُ الظَّلَمَةَ مِنْ مَّنْزِلَتِكُمْ، وَ اَلْقَیْتُمْ اِلَیْهِمْ اَزِمَّتَكُمْ، وَ اَسْلَمْتُمْ اُمُوْرَ اللهِ فِیْۤ اَیْدِیْهِمْ، یَعْمَلُوْنَ بِالشُّبُهَاتِ، وَ یَسِیْرُوْنَ فِی الشَّهَوَاتِ، وَ اَیْمُ اللهِ! لَوْ فَرَّقُوْكُمْ تَحْتَ كُلِّ كَوْكَبٍ لَّجَمَعَكُمُ اللهُ لِشَرِّ یَوْمٍ لَّهُمْ.

مگر اس وقت تم دیکھ رہے ہو کہ اللہ کے عہد توڑے جا رہے ہیں اور تم غیظ میں نہیں آتے، حالانکہ اپنے آباؤ اجداد کے قائم کردہ رسم و آئین کے توڑے جانے سے تمہارى رگِ حمیت جنبش میں آ جاتی ہے۔ حالانکہ اب تک اللہ کے معاملات تمہارے ہی سامنے پیش ہوتے رہے اور تمہارے ہی (ذریعہ سے) ان کا حل ہوتا رہا ہے اور تمہاری ہی طرف ہر پھر کر آتے ہیں۔ لیکن تم نے اپنی جگہ ظالموں کے حوالے کر دی ہے اور اپنی باگ ڈور انہیں تھما دی ہے اور اللہ کے معاملات انہیں سونپ دیئے ہیں کہ وہ شبہوں پر عمل پیرا اور نفسانی خواہشوں پر گامزن ہیں۔ خدا کی قسم! اگر وہ تمہیں ہر ستارے کے نیچے بکھیر دیں تو بھی اللہ تمہیں اس دن (ضرور) جمع کرے گا جو ان کیلئے بہت بُرا دن ہو گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button