خطبہ (۱۰۶)
(۱٠٥) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۰۵)
فِیْ بَعْضِ اَیَّامِ صِفِّیْنَ
جنگ ِصفین کے دوران فرمایا
وَ قَدْ رَاَیْتُ جَوْلَـتَكُمْ، وَ انْحِیَازَكُمْ عَنْ صُفُوْفِكُمْ، تَحُوْزُكُمُ الْجُفَاةُ الطَّغَامُ، وَ اَعْرَابُ اَهْلِ الشَّامِ، وَ اَنْتُمْ لَهَامِیْمُ الْعَرَبِ، وَ یَاٰفِیْخُ الشَّرَفِ، وَ الْاَنْفُ الْمُقَدَّمُ، وَ السَّنَامُ الْاَعْظَمُ، وَ لَقَدْ شَفٰی وَ حَاوِحَ صَدْرِیْۤ اَنْ رَّاَیْتُكُمْ بِاَخَرَةٍ، تَحُوْزُوْنَهُمْ كَمَا حَازُوْكُمْ، وَ تُزِیْلُوْنَهُمْ عَنْ مَّوَاقِفِهِمْ كَمَاۤ اَزَالُوْكُمْ حَسًّۢا بِالنِّصَالِ، وَ شَجْرًۢا بِالرِّمَاحِ، تَرْكَبُ اُوْلَاهُمْ اُخْرَاهُمْ كَالْاِبِلِ الْهِیْمِ الْمَطْرُوْدَةِ، تُرْمٰی عَنْ حِیَاضِهَا، وَ تُذَادُ عَنْ مَّوَارِدِهَا.
میں نے تمہیں بھاگتے اور صفوں سے منتشر ہوتے ہوئے دیکھا، (جبکہ) تمہیں چند کھرے قسم کے اوباشوں اور شام کے بدؤں نے اپنے گھيرے میں لے لیا تھا۔ حالانکہ تم عرب کے جواں مرد، شرف کے راس و رئیس، (قوم میں) اونچی ناک والے اور چوٹی کی بلندی والے ہو۔ میرے سینے سے نکلنے والی کراہنے کی آوازیں اسی وقت دب سکتی ہیں کہ جب میں دیکھ لوں کہ آخر کار جس طرح انہوں نے تمہیں گھیر رکھا ہے تم نے بھی انہیں اپنے نرغہ میں لے لیا ہو اور جس طرح انہوں نے تمہارے قدم اکھیڑ دیئے ہیں اسی طرح تم نے بھی ان کے قدم ان کی جگہوں سے اکھیڑ ڈالے ہوں، تیروں کی بوچھاڑ سے انہیں قتل کرتے ہوئے اور نیزوں کے ایسے ہاتھ چلاتے ہوئے کہ جس سے ان کی پہلی صفیں دوسری صفوں پر چڑھی جاتی ہوں، جیسے ہنکائے ہوئے پیاسے اونٹ کہ جنہیں ان کے تالابوں سے دور پھینک دیا گیا ہو اور ان کے گھاٹوں سے علیحدہ کر دیا گیا ہو۔