خطبہ (۱۰۹)
(۱٠٨) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۰۸)
اِنَّ اَفْضَلَ مَا تَوَسَّلَ بِهِ الْمُتَوَسِّلُوْنَ اِلَی اللهِ سُبْحَانَهُ الْاِیْمَانُ بِهٖ وَ بِرَسُوْلِهٖ، وَ الْجِهَادُ فِیْ سَبِیْلِهٖ فَاِنَّهٗ ذِرْوَةُ الْاِسْلَامِ، وَ كَلِمَةُ الْاِخْلَاصِ فَاِنَّهَا الْفِطْرَةُ،وَ اِقَامُ الصَّلٰوةِ فَاِنَّهَا الْمِلَّةُ، وَ اِیْتَآءُ الزَّكٰوةِ فَاِنَّهَا فَرِیْضَةٌ وَّاجِبَةٌ، وَ صَوْمُ شَهْرِ رَمَضَانَ فَاِنَّهٗ جُنَّةٌ مِّنَ الْعِقَاب، وَ حَجُّ الْبَیْتِ وَاعْتِمَارُهٗ فَاِنَّهُمَا یَنْفِیَانِ الْفَقْرَ وَ یَرْحَضَانِ الذَّنْۢبَ، وَ صِلَةُ الرَّحِمِ فَاِنَّهَا مَثْرَاَةٌ فِی الْمَالِ وَ مَنْسَاَةٌ فِی الْاَجَلِ، وَ صَدَقَةُ السِّرِّ فَاِنَّهَا تُكَفِّرُ الْخَطِیْٓئَةَ، وَ صَدَقَةُ الْعَلَانِیَةِ فَاِنَّهَا تَدْفَعُ مِیْتَةَ السُّوْٓءِ، وَ صَنَآئِعُ الْمَعْرُوْفِ فَاِنَّهَا تَقِیْ مَصَارِعَ الْهَوَانِ.
اللہ کی طرف وسیلہ ڈھونڈنے والوں کیلئے بہترین وسیلہ اللہ اور اس کے رسولؐ پر ایمان لانا ہے اور اس کی راہ میں جہاد کرنا کہ وہ اسلام کی سر بلند چوٹی ہے اور کلمہ توحید کہ وہ فطرت (کی آواز) ہے اور نماز کی پابندی کہ وہ عین دین ہے اور زکوٰة ادا کرنا کہ وہ فرض و واجب ہے اور ماہ رمضان کے روزے رکھنا کہ وہ عذاب کی سپر ہیں اور خانہ کعبہ کا حج و عمرہ بجا لانا کہ وہ فقر کو دور کرتے اور گناہوں کو دھو دیتے ہیں اور عزیزوں سے حسن سلوک کرنا کہ وہ مال کی فراوانی اور عمر کی درازی کا سبب ہے اور مخفی طور پر خیرات کرنا کہ وہ گناہوں کا کفارہ ہے اور کھلم کھلا خیرات کرنا کہ وہ بری موت سے بچاتا ہے اور لوگوں پر احسانات کرنا کہ وہ ذلّت و رسوائی کے مواقع سے بچاتا ہے۔
اَفِیْضُوْا فِیْ ذِكْرِ اللهِ فَاِنَّهٗ اَحْسَنُ الذِّكْرِ، وَ ارْغَبُوْا فِیْمَا وَعَدَ الْمُتَّقِیْنَ فَاِنَّ وَعْدَهٗ اَصْدَقُ الْوَعْدِ، وَ اقْتَدُوْا بِهَدْیِ نَبِیِّكُمْ فَاِنَّهٗ اَفْضَلُ الْهَدْیِ، وَ اسْتَنُّوْا بِسُنَّتِهٖ فَاِنَّهَا اَهْدَی السُّنَنِ.
اللہ کے ذکر میں بڑھے چلو اس لئے کہ وہ بہترین ذکر ہے اور اس چیز کے خواہشمند بنو کہ جس کا اللہ نے پرہیز گاروں سے وعدہ کیا ہے۔ اس لئے کہ اس کا وعدہ سب وعدوں سے زیادہ سچا ہے۔ نبیؐ کی سیرت کی پیروی کرو کہ وہ بہترین سیرت ہے اور ان کی سنت پر چلو کہ وہ سب طریقوں سے بڑھ کر ہدایت کرنے والی ہے۔
وَ تَعَلَّمُوا الْقُرْاٰنَ فَاِنَّهٗ اَحْسَنُ الْحَدِیْثِ، وَ تَفَقَّهُوْا فِیْهِ فَاِنَّهٗ رَبِیْعُ الْقُلُوْبِ، وَ اسْتَشْفُوْا بِنُوْرِهٖ فَاِنَّهٗ شِفَآءُ الصُّدُوْرِ، وَ اَحْسِنُوْا تِلَاوَتَهٗ فَاِنَّهٗۤ اَنْفَعُ الْقَصَصِ.
اور قرآن کا علم حاصل کرو کہ وہ بہترین کلام ہے اور اس میں غور و فکر کرو کہ یہ دلوں کی بہار ہے اور اس کے نور سے شفا حاصل کرو کہ سینوں (کے اندر چھپی ہوئی بیماریوں) کیلئے شفا ہے اور اس کی خوبی کے ساتھ تلاوت کرو کہ اس کے واقعات سب واقعات سے زیادہ فائدہ رساں ہیں۔
فَاِنَّ الْعَالِمَ الْعَامِلَ بِغَیْرِ عِلْمِهٖ كَالْجَاهِلِ الْحَآئِرِ الَّذِیْ لَا یَسْتَفِیْقُ مِنْ جَهْلِهٖ، بَلِ الْحُجَّةُ عَلَیْهِ اَعْظَمُ، وَ الْحَسْرَةُ لَهٗۤ اَلْزَمُ، وَ هُوَ عِنْدَ اللهِ اَلْوَمُ.
وہ عالم جو اپنے علم کے مطابق عمل نہیں کرتا اس سرگرداں جاہل کے مانند ہے جو جہالت کی سر مستیوں سے ہوش میں نہیں آتا، بلکہ اس پر (اللہ کی ) حجت زیادہ ہے اور حسرت و افسوس اس کیلئے لازم و ضروری ہے اور اللہ کے نزدیک وہ زیادہ قابل ملامت ہے۔