ترجمه قرآن کریم

سورہ مومن۔ مکی۔ آیات ۸۵

    بنام خدائے رحمن و رحیم

    ١۔ حا، میم۔

    ٢۔ اس کتاب کی تنزیل بڑے غالب آنے والے ، دانا اللہ کی طرف سے ہے ،

    ٣۔ جو گناہ معاف کرنے والا اور توبہ قبول کرنے والا، شدید عذاب دینے والا اور بڑے فضل والا ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے۔

    ٤۔ اللہ کی آیات کے بارے میں صرف کفار ہی جھگڑتے ہیں لہٰذا ان کا شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو دھوکے میں نہ رکھے۔

    ٥۔ ان سے پہلے نوح کی قوم اور ان کے بعد کے گروہوں نے بھی (انبیاء کی) تکذیب کی ہے اور ہر امت نے اپنے رسول کو گرفتار کرنے کا عزم کیا اور باطل ذرائع سے جھگڑتے رہے تاکہ اس سے حق کو زائل کر دیں تو میں نے انہیں اپنی گرفت میں لیا پس (دیکھ لو) میرا عذاب کیسا تھا۔

    ٦۔ اور اسی طرح کفار کے بارے میں آپ کے پروردگار کا یہ فیصلہ حتمی ہے کہ وہ اہل دوزخ ہیں۔

    ٧۔ جو (فرشتے ) عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو (فرشتے ) اس کے اردگرد ہیں سب اپنے رب کی ثناء کے ساتھ تسبیح کر رہے ہیں اور اس پر ایمان لائے ہیں اور ایمان والوں کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں ، ہمارے پروردگار! تیری رحمت اور علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے پس ان لوگوں کو بخش دے جنہوں نے توبہ کی ہے اور تیرے راستے کی پیروی کی ہے اور انہیں عذاب جہنم سے بچا لے۔

    ٨۔ ہمارے پروردگار! انہیں ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں داخل فرما جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے باپ دادا اور ان کی ازواج اور ان کی اولاد میں سے جو نیک ہوں انہیں بھی، تو یقیناً بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

    ٩۔ اور انہیں برائیوں سے بچا اور جسے تو نے اس روز برائیوں سے بچا لیا اس پر تو نے رحم فرمایا اور یہی تو بڑی کامیابی ہے۔

    ١٠۔ جنہوں نے کفر اختیار کیا بلاشبہ انہیں پکار کر کہا جائے گا: (آج) جتنا تم اپنے آپ سے بیزار ہو رہے ہو اللہ اس سے زیادہ تم سے اس وقت بیزار تھا جب تمہیں ایمان کی طرف دعوت دی جاتی تھی اور تم کفر کرتے تھے۔

    ١١۔ وہ کہیں گے : اے ہمارے پروردگار! تو نے ہمیں دو مرتبہ موت اور دو مرتبہ زندگی دی ہے ،اب ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں تو کیا نکلنے کی کوئی راہ ہے ؟

    ١٢۔ایسا اس لیے ہوا کہ جب خدائے واحد کی طرف دعوت دی جاتی تھی تو تم انکار کرتے تھے اور اگر اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جاتا تو تم مان لیتے تھے ، پس (آج) فیصلہ برتر، بزرگ اللہ کے پاس ہے۔

    ١٣۔ وہ وہی ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے تمہارے لیے رزق نازل فرماتا ہے اور نصیحت تو صرف وہی حاصل کرتا ہے جو (اس کی طرف ) رجوع کرتا ہے۔

    ١٤۔ پس دین کو صرف اس کے لیے خالص کر کے اللہ ہی کو پکارو اگرچہ کفار کو برا لگے۔

    ١٥۔ وہ بلند درجات کا مالک اور صاحب عرش ہے ، وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے روح نازل فرماتا ہے تاکہ وہ ملاقات کے دن کے بارے میں متنبہ کرے۔

    ١٦۔ اس دن وہ سب (قبروں سے ) نکل پڑیں گے ، اللہ سے ان کی کوئی چیز پوشیدہ نہ رہے گی، (اس روز پوچھا جائے گا) آج کس کی بادشاہت ہے ؟ (جواب ملے گا) خدائے واحد، قہار کی۔

    ١٧۔ آج ہر شخص کو اس کے عمل کا بدلہ دیا جائے گا، آج ظلم نہیں ہو گا، اللہ یقیناً جلد حساب لینے والا ہے۔

    ١٨۔ انہیں قریب الوقوع دن کے بارے میں متنبہ کیجیے ، جب دل حلق تک آ رہے ہوں گے ، غم سے گھٹ گھٹ جائیں گے ، ظالموں کے لیے نہ کوئی دوست ہو گا اور نہ ہی کوئی ایسا سفارشی جس کی بات سنی جائے۔

    ١٩۔ اللہ نگاہوں کی خیانت اور جو کچھ سینوں میں پوشیدہ ہے سے واقف ہے۔

    ٢٠۔ اور اللہ برحق فیصلہ کرتا ہے اور اللہ کے سوا جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کسی چیز کا فیصلہ کرنے کے (اہل) نہیں ہیں ، یقیناً اللہ ہی خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے۔

    ٢١۔ کیا یہ لوگ زمین پر چلے پھرے نہیں ہیں تاکہ وہ ان لوگوں کا انجام دیکھ لیتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں ؟ وہ طاقت اور زمین پر اپنے آثار چھوڑنے میں ان سے کہیں زیادہ زبردست تھے ، پس اللہ نے ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں گرفت میں لے لیا اور انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ تھا۔

    ٢٢۔ یہ اس لیے کہ ان کے پیغمبر واضح دلائل لے کر ان کے پاس آتے تھے لیکن انہوں نے انکار کر دیا، پھر اللہ نے انہیں گرفت میں لے لیا، اللہ یقیناً بڑا طاقتور، عذاب دینے میں سخت ہے۔

    ٢٣۔ اور بتحقیق ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں اور واضح دلائل کے ساتھ بھیجا،

    ٢٤۔ فرعون اور ہامان اور قارون کی طرف تو ان لوگوں نے کہا: یہ تو بہت جھوٹا جادوگر ہے۔

    ٢٥۔ پس جب انہوں نے ہماری طرف سے ان لوگوں کو حق پہنچایا تو وہ کہنے لگے : جو اس کے ساتھ ایمان لے آئیں ، ان کے بیٹوں کو قتل کر دو اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دو (مگر) کافروں کی چال اکارت ہی جاتی ہے۔

    ٢٦۔ اور فرعون نے کہا: مجھے چھوڑو کہ میں موسیٰ کو قتل کروں اور وہ اپنے رب کو پکارے مجھے ڈر ہے کہ وہ تمہارا دین بدل ڈالے گا یا زمین میں فساد برپا کرے گا۔

    ٢٧۔ اور موسیٰ نے کہا: میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ مانگتا ہوں ہر اس تکبر کرنے والے سے جو یوم حساب پر ایمان نہیں لاتا۔

    ٢٨۔ اور آل فرعون میں سے ایک مومن جو اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا کہنے لگا: کیا تم ایسے شخص کو قتل کرنا چاہتے ہو جو کہتا ہے میرا رب اللہ ہے اور تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس واضح دلائل لے کر آیا ہے ؟ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ خود اس کے خلاف جائے گا اور اگر وہ سچا ہے تو جس (عذاب) کا وہ تم سے وعدہ کر رہا ہے اس میں سے کچھ تو تم پر واقع ہو ہی جائے گا، اللہ یقیناً تجاوز کرنے والے جھوٹے کو ہدایت نہیں دیتا۔

    ٢٩۔ اے میری قوم! آج تمہاری بادشاہت ہے اور ملک میں تم غالب ہو پس اگر ہم پر اللہ کا عذاب آ گیا تو ہماری کون مدد کرے گا؟ فرعون نے کہا: میں تمہیں صرف وہی رائے دوں گا جسے میں صائب سمجھتا ہوں اور میں اسی راستے کی طرف تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو درست ہے۔

    ٣٠۔ اور جو شخص ایمان لایا تھا کہنے لگا: اے میری قوم! مجھے خوف ہے کہ تم پر کہیں وہ دن نہ آئے جیسا (پہلی) امتوں پر آیا تھا،

    ٣١۔ جیسے قوم نوح اور عاد اور ثمود اور ان کے بعد والی امتوں پر آیا تھا اور اللہ تو بندوں پر ظلم کرنا نہیں چاہتا۔

    ٣٢۔ اور اے میری قوم! مجھے تمہارے بارے میں فریاد کے دن (قیامت) کا خوف ہے۔

    ٣٣۔ جس دن تم پیٹھ پھیر کر بھاگو گے تمہیں اللہ (کے عذاب) سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔

    ٣٤۔ اور بتحقیق اس سے پہلے یوسف واضح دلائل کے ساتھ تمہارے پاس آئے مگر تمہیں اس چیز میں شک ہی رہا جو وہ تمہارے پاس لائے تھے یہاں تک کہ جب ان کا انتقال ہوا تو تم کہنے لگے : ان کے بعد اللہ کوئی پیغمبر مبعوث نہیں کرے گا اس طرح اللہ ان لوگوں کو گمراہ کر دیتا ہے جو تجاوز کرنے والے ، شک کرنے والے ہوتے ہیں۔

    ٣٥۔ جو اللہ کی آیات میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر ایسی دلیل کے جو اللہ کی طرف سے ان کے پاس آئی ہو (ان کی) یہ بات اللہ اور ایمان لانے والوں کے نزدیک نہایت ناپسندیدہ ہے ، اسی طرح ہر متکبر، سرکش کے دل پر اللہ مہر لگا دیتا ہے۔

    ٣٦۔ اور فرعون نے کہا: اے ہامان! میرے لیے ایک بلند عمارت بناؤ، شاید میں راستوں تک رسائی حاصل کر لوں ،

    ٣٧۔ آسمانوں کے راستوں تک، پھر میں موسیٰ کے خدا کو دیکھ لوں اور میرا گمان یہ ہے کہ موسیٰ جھوٹا ہے ، اس طرح فرعون کے لیے اس کی بد عملی کو خوشنما بنا دیا گیا اور وہ راہ راست سے روک دیا گیا اور فرعون کی چال تو صرف گھاٹے میں ہے۔

    ٣٨۔ اور جو شخص ایمان لایا تھا بولا: اے میری قوم! میری اتباع کرو، میں تمہیں صحیح راستہ دکھاتا ہوں۔

    ٣٩۔ اے میری قوم! یہ دنیاوی زندگی تو صرف تھوڑی دیر کی لذت ہے اور آخرت یقیناً دائمی قیام گاہ ہے۔

    ٤٠۔ جو برائی کا ارتکاب کرے گا اسے اتنا ہی بدلہ ملے گا اور جو نیکی کرے گا وہ مرد ہو یا عورت اگر صاحب ایمان بھی ہو تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے جس میں انہیں بے شمار رزق ملے گا۔

    ٤١۔ اور اے میری قوم! آخر مجھے ہوا کیا ہے کہ میں تمہیں نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے آتش کی طرف بلاتے ہو؟

    ٤٢۔ تم مجھے دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ کے ساتھ کفر کروں اور اسے اللہ کا شریک قرار دوں جس کا مجھے علم ہی نہیں ہے اور میں تمہیں بڑے غالب آنے والے ، بخشنے والے اللہ کی طرف بلاتا ہوں۔

    ٤٣۔ حقیقت یہ ہے کہ جس چیز کی طرف تم مجھے دعوت دیتے ہو اس کی نہ دنیا میں کوئی دعوت ہے اور نہ آخرت میں اور ہماری بازگشت یقیناً اللہ کی طرف ہے اور حد سے تجاوز کرنے والے تو یقیناً جہنمی ہیں۔

    ٤٤۔ جو بات (آج) میں تم سے کہ رہا ہوں (کل) تم اسے ضرور یاد کرو گے اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں ، بے شک اللہ بندوں پر خوب نگاہ کرنے والا ہے۔

    ٤٥۔ پس اللہ نے اس (مومن) کو ان کی بری چالوں سے بچایا اور آل فرعون کو برے عذاب نے گھیر لیا۔

    ٤٦۔ وہ لوگ صبح و شام آتش جہنم کے سامنے پیش کیے جائیں گے اور جس دن قیامت برپا ہو گی (تو حکم ہو گا) آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کرو۔

    ٤٧۔ اور جب وہ جہنم میں جھگڑیں گے تو کمزور درجے کے لوگ بڑا بننے والوں سے کہیں گے : ہم تو تمہارے تابع تھے ، تو کیا تم ہم سے آتش کا کچھ حصہ دور کر سکتے ہیں ؟

    ٤٨۔ بڑا بننے والے کہیں گے : ہم سب اس (آتش) میں ہیں ، اللہ تو بندوں کے درمیان یقیناً فیصلہ کر چکا ہے۔

    ٤٩۔ اور جو لوگ آتش جہنم میں ہوں گے وہ جہنم کے کارندوں سے کہیں گے : اپنے پروردگار سے درخواست کرو کہ ہم سے ایک دن کے لیے عذاب میں تخفیف کرے۔

    ٥٠۔ وہ کہیں گے : کیا تمہارے پیغمبر واضح دلائل لے کر تمہارے پاس نہیں آئے تھے ؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں ، تو وہ کہیں گے : پس درخواست کرتے رہو اور کفار کی درخواست بے نتیجہ ہی رہے گی۔

    ٥١۔ہم اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی دنیاوی زندگی میں بھی مدد کرتے رہیں گے اور اس روز بھی جب گواہ کھڑے ہوں گے۔

    ٥٢۔ اس روز ظالموں کو ان کی معذرت فائدہ نہیں دے گی اور ان پر لعنت پڑے گی اور ان کے لیے بدترین ٹھکانا ہو گا۔

    ٥٣۔ اور بتحقیق ہم نے موسیٰ کو ہدایت دی اور بنی اسرائیل کو ہم نے اس کتاب کا وارث بنایا،

    ٥٤۔ جو صاحبان عقل کے لیے ہدایت اور نصیحت تھی۔

    ٥٥۔ پس آپ صبر کریں ،یقیناً اللہ کا وعدہ برحق ہے اور اپنے گناہ کے لیے استغفار کریں اور صبح و شام اپنے رب کی ثناء کے ساتھ تسبیح کریں۔

    ٥٦۔ بے شک جو لوگ اللہ کی آیات کے بارے میں جھگڑتے ہیں بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو، ان کے دلوں میں بڑائی کے سوا کچھ نہیں ، وہ اس (بڑائی) تک نہیں پہنچ پائیں گے ، لہٰذا آپ اللہ کی پناہ مانگیں ، وہ یقیناً خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے۔

    ٥٧۔ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کے خلق کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے ، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

    ٥٨۔ اور نابینا اور بینا برابر نہیں ہو سکتے نیز نہ ہی ایماندار اور عمل صالح بجا لانے والے اور بدکار، تم لوگ بہت کم نصیحت قبول کرتے ہو۔

    ٥٩۔ قیامت یقیناً آنے والی ہے ، اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔

    ٦٠۔ اور تمہارا پروردگار فرماتا ہے : مجھے پکارو، میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا، جو لوگ از راہ تکبر میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں یقیناً وہ ذلیل ہو کر عنقریب جہنم میں داخل ہوں گے۔

    ٦١۔ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی کہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنایا، اللہ لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے ن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔

    ٦٢۔ یہی اللہ تمہارا رب ہے جو ہر چیز کا خالق ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، پھر تم کہاں بھٹک رہے ہو؟

    ٦٣۔ اسی طرح وہ لوگ بھی بھٹکتے رہے جو اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے۔

    ٦٤۔ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو جائے قرار اور آسمان کو عمارت بنایا اور اسی نے تمہاری صورت بنائی تو بہترین صورت بنائی اور تمہیں پاکیزہ رزق دیا، یہی اللہ تمہارا رب ہے ، پس بابرکت ہے وہ اللہ جو عالمین کا رب ہے۔

    ٦٥۔ وہی زندہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں لہٰذا تم دین کو اس کے لیے خالص کر کے اسی کو پکارو، ثنائے کامل ہے اس اللہ کے لیے جو عالمین کا پروردگار ہے۔

    ٦٦۔ کہہ دیجئے : مجھے اس بات سے روک دیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو جب کہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے واضح دلائل آ چکے ہیں اور مجھے یہ حکم ہوا ہے کہ میں رب العالمین کا تابع فرمان رہوں۔

    ٦٧۔ وہ وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے پھر لوتھڑے سے پھر تمہیں بچے کی صورت میں پیدا کرتا ہے پھر (تمہاری نشو و نما کرتا ہے ) تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جاؤ پھر (تمہیں مزید زندگی دیتا ہے ) تاکہ تم بڑھاپے کو پہنچ پاؤ اور تم میں سے کوئی تو پہلے ہی مر جاتا ہے اور (بعض کو مہلت ملتی ہے ) تاکہ تم اپنے مقررہ وقت کو پہنچ جاؤ اور تاکہ تم عقل سے کام لو۔

    ٦٨۔ وہی تو ہے جو زندگی دیتا ہے اور وہی موت بھی دیتا ہے پھر جب وہ کسی امر کا فیصلہ کر لیتا ہے تو اس سے صرف یہ کہتا ہے : ہو جا! پس وہ ہو جاتا ہے۔

    ٦٩۔ کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اللہ کی آیات کے بارے میں جھگڑتے ہیں ؟ یہ لوگ کہاں پھرے جاتے ہیں ؟

    ٧٠۔ جنہوں نے اس کتاب کی اور جو کچھ ہم نے پیغمبروں کو دے کر بھیجا ہے اس کی تکذیب کی ہے ، انہیں عنقریب معلوم ہو جائے گا۔

    ٧١۔ جب طوق اور زنجیریں ان کی گردنوں میں ہوں گی، گھسیٹے جا رہے ہوں گے ،

    ٧٢۔ کھولتے پانی کی طرف، پھر آگ میں جھونک دیے جائیں گے۔

    ٧٣۔ پھر ان سے پوچھا جائے گا: کہاں ہیں وہ جنہیں تم شریک ٹھہراتے تھے ،

    ٧٤۔ اللہ کو چھوڑ کر ؟ وہ کہیں گے : وہ تو ہم سے ناپید ہو گئے بلکہ ہم تو پہلے کسی چیز کو پکارتے ہی نہیں تھے ، اسی طرح کفار کو اللہ گمراہ کر دیتا ہے۔

    ٧٥۔ یہ (انجام) اس لیے ہوا کہ تم زمین میں حق کے برخلاف (باطل پر) خوش ہوتے تھے اور اس کا بدلہ ہے کہ تم اترایا کرتے تھے۔

    ٧٦۔ جہنم کے دروازوں میں داخل ہو جاؤ جس میں تم ہمیشہ رہو گے ، تکبر کرنے والوں کا کتنا برا ٹھکانا ہے۔

    ٧٧۔ پس آپ صبر کریں ، یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے ، اب انہیں ہم نے جو وعدہ (عذاب) دیا ہے اس میں سے کچھ حصہ ہم آپ کو (زندگی ہی میں ) دکھا دیں یا آپ کو دنیا سے اٹھا لیں ، بہرحال انہیں ہماری طرف پلٹ کر آنا ہے۔

    ٧٨۔ اور بتحقیق ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے ہیں ، ان میں سے بعض کے حالات ہم نے آپ سے بیان کیے ہیں اور بعض کے حالات آپ سے بیان نہیں کیے اور کسی پیغمبر کو یہ حق نہیں پہنچتا کہ وہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی معجزہ پیش کرے ، پھر جب اللہ کا حکم آ گیا تو حق کے ساتھ فیصلہ کر دیا گیا اور اس طرح اہل باطل خسارے میں پڑ گئے۔

    ٧٩۔ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے چوپائے بنائے تاکہ تم ان میں سے بعض پر سواری کرو اور بعض کا گوشت کھاؤ۔

    ٨٠۔ اور تمہارے لیے ان میں منفعت ہے اور تاکہ تمہارے دلوں میں (کہیں جانے کی) حاجت ہو تو ان پر (سوار ہو کر) پہنچ جاؤ نیز ان پر اور کشتیوں پر تم سوار کیے جاتے ہو۔

    ٨١۔ اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے پس تم اس کی کن کن نشانیوں کا انکار کرو گے۔

    ٨٢۔ کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ انہیں ان لوگوں کا انجام نظر آتا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں ؟ وہ تعداد میں ان سے کہیں زیادہ تھے نیز طاقت اور زمین میں (اپنے ) آثار چھوڑنے میں بھی ان سے زیادہ تھے ، (اس کے باوجود) جو کچھ انہوں نے کیا وہ ان کے کچھ بھی کام نہ آیا۔

    ٨٣۔ پھر جب ان کے پیغمبر واضح دلائل کے ساتھ ان کے پاس آئے تو وہ اس علم پر نازاں تھے جو ان کے پاس تھا، پھر انہیں اس چیز نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔

    ٨٤۔ پھر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا تو کہنے لگے : ہم خدائے واحد پر ایمان لاتے ہیں اور جسے ہم اللہ کے ساتھ شریک ٹھہراتے تھے اس کا انکار کرتے ہیں۔

    ٨٥۔ لیکن ہمارا عذاب دیکھ لینے کے بعد ان کا ایمان ان کے لیے فائدہ مند نہیں رہے گا، یہ اللہ کی سنت ہے جو اس کے بندوں میں چلی آ رہی ہے اور اس وقت کفار خسارے میں پڑ گئے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button