خطبہ (۱۱۱)
(۱۱٠) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۱۰)
ذَكَرَ فِیْهَا مَلَكَ الْمَوْتِ وَ تَوْفِیَۃَ النَّفْسِ
اس میں ملک الموت اور اس کے روح قبض کرنے کا ذکر فرمایا ہے
هَلْ تُحِسُّ بِهٖۤ اِذَا دَخَلَ مَنْزِلًا؟ اَمْ هَلْ تَرَاهُ اِذَا تَوَفّٰی اَحَدًا؟ بَلْ كَیْفَ یَتَوَفَّی الْجَنِیْنَ فِیْ بَطْنِ اُمِّهٖ؟ اَ یَلِجُ عَلَیْهِ مِنْ بَعْضِ جَوَارِحِهَا؟ اَمِ الرُّوْحُ اَجَابَتْهُ بِاِذْنِ رَبِّهَا؟ اَمْ هُوَ سَاكِنٌ مَّعَهٗ فِیْۤ َحْشَآئِهَا؟ كَیْفَ یَصِفُ اِلٰهَهٗ مَنْ یَّعْجِزُ عَنْ صِفَةِ مَخْلُوْقٍ مِّثْلِهٖ؟!
جب (ملک الموت) کسی گھر میں داخل ہوتا ہے تو کبھی تم اس کی آہٹ محسوس کرتے ہو؟ یا جب کسی کی روح قبض کرتا ہے تو کیا تم اسے دیکھتے ہو؟ (حیرت ہے) کہ وہ کس طرح ماں کے پیٹ میں بچے کی روح کو قبض کر لیتا ہے۔ کیا وہ ماں کے جسم کے کسی حصہ سے وہاں تک پہنچتا ہے؟ یا اللہ کے حکم سے روح اس کی آواز پر لبیک کہتی ہوئی بڑھتی ہے؟ یا وہ بچہ کے ساتھ شکم مادر میں ٹھہرا ہوا ہے؟ جو اس جیسی مخلوق کے بارے میں بھی کچھ نہ بیان کر سکے، وہ اپنے اللہ کے متعلق کیا بتا سکتا ہے۔