خطبہ (۱۳۰)
(۱٢٩) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۲۹)
اَیَّتُهَا النُّفُوْسُ الْمُخْتَلِفَةُ، وَ الْقُلُوْبُ الْمُتَشَتِّتَةُ، الشَّاهِدَةُ اَبْدَانُهُمْ، وَ الْغَآئِبَةُ عَنْهُمْ عُقُوْلُهُمْ، اَظْاَرُكُمْ عَلَی الْحَقِّ وَ اَنْتُمْ تَنْفِرُوْنَ عَنْهُ نُفُوْرَ الْمِعْزٰی مِنْ وَّعْوَعَةِ الْاَسَدِ! هَیْهَاتَ اَنْ اَطْلَعَ بِكُمْ سَرَارَ الْعَدْلِ، اَوْ اُقِیْمَ اعْوِجَاجَ الْحَقِّ.
اے الگ الگ طبیعتوں اور پراگندہ دل و دماغ والو کہ جن کے جسم موجود اور عقلیں گم ہیں، میں تمہیں نرمی و شفقت سے حق کی طرف لانا چاہتا ہوں اور تم اس سے اس طرح بھڑک اٹھتے ہو جس طرح شیر کے ڈکارنے سے بھیڑ بکریاں۔ کتنا دشوار ہے کہ میں تمہارے سہارے پر چھپے ہوئے عدل کو ظاہر کروں یا حق میں پیدا کی ہوئی کجیوں کو سیدھا کروں۔
اَللّٰهُمَّ اِنَّكَ تَعْلَمُ اَنَّهٗ لَمْ یَكُنِ الَّذِیْ كَانَ مِنَّا مُنَافَسَةً فِیْ سُلْطَانٍ، وَ لَا الْتِمَاسَ شِیْءٍ مِّنْ فُضُوْلِ الْحُطَامِ، وَ لٰكِنْ لِّنَرُدَّ الْمَعَالِمَ مِنْ دِیْنِكَ، وَ نُظْهِرَ الْاِصْلَاحَ فِیْ بِلَادِكَ، فَیَاْمَنَ الْمَظْلُوْمُوْنَ مِنْ عِبَادِكَ، وَ تُقَامَ الْمُعَطَّلَةُ مِنْ حُدُوْدِكَ.
بار الٰہا! تو خوب جانتا ہے کہ یہ جو کچھ بھی ہم سے (جنگ و پیکار کی صورت میں) ظاہر ہوا اِس لئے نہیں تھا کہ ہمیں تسلط و اقتدار کی خواہش تھی یا مال دنیا کی طلب تھی، بلکہ یہ اس لئے تھا کہ ہم دین کے نشانات کو (پھر ان کی جگہ پر) پلٹائیں اور تیرے شہروں میں امن و بہبودی کی صورت پیدا کریں تاکہ تیرے ستم رسیدہ بندوں کو کوئی کھٹکا نہ رہے اور تیرے وہ احکام (پھر سے) جاری ہو جائیں جنہیں بیکار بنا دیا گیا ہے۔
اَللّٰهُمَّ اِنّیْۤ اَوَّلُ مَنْ اَنابَ، وَ سَمِعَ وَ اَجَابَ، لَمْ یَسْبِقْنِیْۤ اِلَّا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ بِالصَّلٰوةِ.
اے اللہ! میں پہلا شخص ہوں جس نے تیری طرف رجوع کی اور تیرے حکم کو سن کر لبیک کہی اور رسول اللہ ﷺ کے علاوہ کسی نے بھی نماز پڑھنے میں مجھ پر سبقت نہیں کی۔
وَ قَدْ عَلِمْتُمْ اَنَّهٗ لَا یَنْۢبَغِیْۤ اَنْ یَّكُوْنَ الْوَالِیَ عَلَی الْفُرُوْجِ وَ الدِّمَآءِ وَ الْمَغَانِمِ وَ الْاَحْكَامِ وَ اِمَامَةِ الْمُسْلِمِیْنَ الْبَخِیْلُ، فَتَكُوْنَ فِیْۤ اَمْوَالِهِمْ نَهْمَتُهٗ، وَ لَا الْجَاهِلُ فَیُضِلَّهُمْ بِجَهْلِهٖ، وَ لَا الْجَافِیْ فَیَقْطَعَهُمْ بِجَفَآئِهٖ، وَ لَا الْحَآئِفُ لِلدُّوَلِ فَیَتَّخِذَ قَوْمًا دُوْنَ قَوْمٍ، وَ لَا الْمُرْتَشِیْ فِی الْحُكْمِ فَیَذْهَبَ بِالْحُقُوْقِ وَیَقِفَ بِهَا دُوْنَ الْمَقَاطِعِ، وَ لَا الْمُعَطِّلُ لِلسُّنَّةِ فَیُهْلِكَ الْاُمَّةَ.
(اے لوگو!) تمہیں یہ معلوم ہے کہ ناموس، خون، مالِ غنیمت، (نفاذ) احکام اور مسلمانوں کی پیشوائی کیلئے کسی طرح مناسب نہیں کہ کوئی بخیل حاکم ہو، کیونکہ اس کا دانت مسلمانوں کے مال پر لگا رہے گا اور نہ کوئی جاہل کہ وہ انہیں اپنی جہالت کی وجہ سے گمراہ کرے گا اور نہ کوئی کج خلق کہ وہ اپنی تند مزاجی سے چرکے لگاتا رہے گا اور نہ کوئی مال و دولت میں بے راہ روی کرنے والا کہ وہ کچھ لوگوں کو دے گا اور کچھ کو محروم کر دے گا اور نہ فیصلہ کرنے میں رشوت لینے والا کہ وہ (دوسروں کے) حقوق کو رائیگاں کر دے گا اور انہیں انجام تک نہ پہنچائے گا اور نہ کوئی سنت کو بیکار کر دینے والا کہ وہ اُمت کو تباہ و برباد کر دے گا۔