سورۃ جاثیہ۔ مکی۔ آیات ۳۷
بنام خدائے رحمن و رحیم
١۔ حا، میم۔
٢۔ اس کتاب کا نزول بڑے غالب آنے والے ، حکمت والے اللہ کی طرف سے ہے۔
٣۔ آسمانوں اور زمین میں ایمان والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔
٤۔ اور تمہاری خلقت میں اور ان جانوروں میں جنہیں اللہ نے پھیلا رکھا ہے یقین رکھنے والی قوم کے لیے نشانیاں ہیں۔
٥۔ اور رات اور دن کی آمد و رفت میں نیز اس رزق میں جسے اللہ آسمان سے نازل فرماتا ہے پھر زمین کو اس سے زندہ کر دیتا ہے اس کے مردہ ہونے کے بعد اور ہواؤں کے بدلنے میں عقل رکھنے والی قوم کے لیے نشانیاں ہیں۔
٦۔ یہ اللہ کی آیات ہیں جنہیں ہم آپ کو برحق سنا رہے ہیں ، پھر یہ اللہ اور اس کی آیات کے بعد کس بات پر ایمان لائیں گے؟
٧۔ تباہی ہے ہر جھوٹے گنہگار کے لیے ،
٨۔ وہ اللہ کی آیات کو جو اس کے سامنے پڑھی جاتی ہیں سن تو لیتا ہے پھر تکبر کے ساتھ ضد کرتا ہے گویا اس نے انہیں سنا ہی نہیں ، سو اسے دردناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجیے۔
٩۔ اور جب اسے ہماری آیات میں سے کچھ کا پتہ چلتا ہے تو ان کی ہنسی اڑاتا ہے ، ایسے لوگوں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے۔
١٠۔ ان کے پیچھے جہنم ہے اور جو کچھ ان کا کیا دھرا ہے وہ انہیں کچھ بھی فائدہ نہ دے گا اور نہ وہ جنہیں اللہ کے سوا انہوں نے کارساز بنایا تھا اور ان کے لیے تو بڑا عذاب ہے۔
١١۔ یہ (قرآن) ہدایت ہے اور جو لوگ اپنے پروردگار کی آیات کا انکار کرتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب کی سخت سزا ہو گی۔
١٢۔ اللہ وہی ہے جس نے تمہارے لیے سمندر و مسخر کیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور شاید تم شکر کرو۔
١٣۔ اور جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے سب کو اس نے اپنی طرف سے تمہارے لیے مسخر کیا، غور کرنے والوں کے لیے یقیناً اس میں نشانیاں ہیں۔
١٤۔ ایمان والوں سے کہہ دیجئے : جو لوگ ایام اللہ پر عقیدہ نہیں رکھتے ان سے درگزر کریں تاکہ اللہ خود اس قوم کو اس کے کیے کا بدلہ دے۔
١٥۔ جو نیکی کرتا ہے وہ اپنے لیے کرتا ہے اور جو برائی کا ارتکاب کرتا ہے اس کا وبال اسی پر ہے ، پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔
١٦۔ اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حکمت اور نبوت دی اور ہم نے انہیں پاکیزہ چیزیں عطا کیں اور ہم نے انہیں اہل عالم پر فضیلت دی۔
١٧۔ اور ہم نے انہیں امر (دین) کے بارے میں واضح دلائل دیے تو انہوں نے اپنے پاس علم آ جانے کے بعد آپس کی ضد میں آ کر اختلاف کیا، آپ کا پروردگار قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ فرمائے گا جن میں یہ لوگ اختلاف کرتے تھے۔
١٨۔ پھر ہم نے آپ کو امر (دین) کے ایک آئین پر قائم کیا، لہٰذا آپ اسی پر چلتے رہیں اور نادانوں کی خواہشات کے پیچھے نہ چلیں۔
١٩۔ بلاشبہ یہ لوگ اللہ کے مقابلے میں آپ کے کچھ بھی کام نہیں آئیں گے اور ظالم تو یقیناً ایک دوسرے کے حامی ہوتے ہیں اور اللہ پرہیزگاروں کا حامی ہے۔
٢٠۔ یہ (قرآن) لوگوں کے لیے بصیرت افروز اور یقین رکھنے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔
٢١۔ برائی کا ارتکاب کرنے والے کیا یہ گمان کرتے ہیں کہ ہم انہیں اور ایمان لانے والوں اور نیک اعمال بجا لانے والوں کو ایک جیسا بنائیں گے کہ ان کا جینا اور مرنا یکساں ہو جائے ؟ برا فیصلہ ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔
٢٢۔ اور اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق خلق کیا ہے تاکہ ہر شخص کو اس کے کیے کا بدلہ دیا جائے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
٢٣۔ کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور اللہ نے (اپنے ) علم کی بنیاد پر اسے گمراہ کر دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی ہے اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ہے ؟ پس اللہ کے بعد اب اسے کون ہدایت دے گا؟ کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ؟
٢٤۔ اور وہ کہتے ہیں : دنیاوی زندگی تو بس یہی ہے (جس میں ) ہم مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں صرف زمانہ ہی مارتا ہے اور انہیں اس کا کچھ علم نہیں ہے ، وہ صرف ظن سے کام لیتے ہیں۔
٢٥۔ اور جب ان کے سامنے ہماری آیات پوری وضاحت کے ساتھ پڑھی جاتی ہیں تو ان کی حجت صرف یہی ہوتی ہے کہ وہ کہتے ہیں : اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو (زندہ کر کے ) لے آؤ۔
٢٦۔ کہہ دیجئے : اللہ ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں مار ڈالتا ہے پھر تمہیں قیامت کے دن جس میں کوئی شبہ نہیں جمع کیا جائے گا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
٢٧۔ اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ کے لیے ہے اور جس دن قیامت برپا ہو گی اس روز اہل باطل خسارے میں پڑ جائیں گے۔
٢٨۔ اور آپ ہر امت کو گھٹنوں کے بل گرا ہوا دیکھیں گے اور ہر ایک امت اپنے نامہ اعمال کی طرف بلائی جائے گی، آج تمہیں ان اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے ہو۔
٢٩۔ ہماری یہ کتاب تمہارے بارے میں سچ سچ بیان کر دے گی جو تم کرتے تھے ، ہم اسے لکھواتے رہتے تھے۔
٣٠۔ پھر جو لوگ ایمان لائے اور اعمال صالح بجا لائے انہیں ان کا رب اپنی رحمت میں داخل کرے گا، یہی تو نمایاں کامیابی ہے۔
٣١۔ اور جنہوں نے کفر کیا (ان سے کہا جائے گا) کیا میری آیات تمہیں سنائی نہیں جاتی تھیں ؟ پھر تم نے تکبر کیا اور تم مجرم قوم تھے۔
٣٢۔ اور جب (تم سے ) کہا جاتا تھا کہ یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کوئی شک نہیں ہے تو تم کہتے تھے : ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہے ، ہمیں گمان سا ہوتا ہے اور ہم یقین کرنے والے نہیں ہیں۔
٣٣۔ اور ان پر اپنے اعمال کی برائیاں ظاہر ہو گئیں اور جس چیز کی وہ ہنسی اڑاتے تھے اس نے انہیں گھیر لیا۔
٣٤۔ اور کہا جائے گا: آج ہم تمہیں اسی طرح بھلا دیتے ہیں جس طرح تم نے اپنے اس دن کے آنے کو بھلا دیا تھا اور تمہارا ٹھکانا جہنم ہے اور کوئی تمہارا مددگار نہیں ہے۔
٣٥۔ یہ (سزا) اس لیے ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کا مذاق بنایا تھا اور دنیاوی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا، پس آج کے دن نہ تو یہ اس (جہنم) سے نکالے جائیں گے اور نہ ان کی معذرت قبول کی جائے گی۔
٣٦۔ پس ثنائے کامل اس اللہ کے لیے ہے جو آسمانوں کا رب اور زمین کا رب ہے ، عالمین کا رب ہے۔
٣٧۔ اور آسمانوں اور زمین میں بڑائی صرف اسی کے لیے ہے اور وہی بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔