ترجمه قرآن کریم

سورۃ محمد(ص)۔مدنی۔ آیات ۳۸

    بنام خدائے رحمن و رحیم

    ١۔ جنہوں نے کفر اختیار کیا اور راہ خدا میں رکاوٹ ڈالی اللہ نے ان کے اعمال حبط کر دیے۔

    ٢۔ اور جو لوگ ایمان لائے اور صالح اعمال بجا لائے اور جو کچھ محمد  ؐپر نازل کیا گیا ہے اس پر بھی ایمان لائے اور ان کے رب کی طرف سے حق بھی یہی ہے ، اللہ نے ان کے گناہ ان سے دور کر دئیے اور ان کے حال کی اصلاح فرمائی۔

    ٣۔ یہ اس لیے ہے کہ کفار نے باطل کی پیروی کی اور ایمان لانے والوں نے اس حق کی اتباع کی جو ان کے پروردگار کی طرف سے ہے ، اللہ تعالیٰ اسی طرح لوگوں کے لیے ان کے اوصاف بیان فرماتا ہے۔

    ٤۔ پس جب کفار سے تمہارا سامنا ہو تو (ان کی) گردنیں مارو یہاں تک کہ جب انہیں خوب قتل کر چکو تو (بچنے والوں کو) مضبوطی سے قید کر لو، اس کے بعد احسان رکھ کر یا فدیہ لے کر (چھوڑ دو) تاوقتیکہ لڑائی تھم جائے ، حکم یہی ہے اور اگر اللہ چاہتا تو ان سے انتقام لیتا لیکن (اللہ کو یہ منظور ہے کہ) تم میں سے ایک کا امتحان دوسرے کے ذریعے سے لے اور جو لوگ راہ خدا میں شہید کیے جاتے ہیں اللہ ان کے اعمال ہرگز حبط نہیں کرے گا۔

    ٥۔ وہ عنقریب انہیں ہدایت دے گا اور ان کی حالت کی اصلاح فرمائے گا۔

    ٦۔ اور انہیں جنت میں داخل کرے گا جس کی انہیں پہچان کرا دی ہے۔

    ٧۔ اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدم رکھے گا۔

    ٨۔ اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے ان کے لیے ہلاکت ہے اور (اللہ نے ) ان کے اعمال کو برباد کر دیا ہے۔

    ٩۔ یہ اس لیے ہے کہ انہوں نے اسے ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا پس اللہ نے ان کے اعمال حبط کر دیے۔

    ١٠۔ کیا یہ لوگ زمین میں چلتے پھرتے نہیں ہیں کہ وہ دیکھ لیتے کہ ان سے پہلے والوں کا کیا انجام ہوا؟ اللہ نے ان پر تباہی ڈالی اور کفار کا انجام بھی اسی قسم کا ہو گا۔

    ١١۔ یہ اس لیے ہے کہ مومنین کا کارساز اللہ ہے اور اور کفار کا کوئی کارساز نہیں ہے۔

    ١٢۔ اللہ ایمان لانے والوں اور صالح اعمال بجا لانے والوں کو یقیناً ایسی جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور جو لوگ کافر ہو گئے وہ لطف اٹھاتے ہیں اور کھاتے ہیں تو جانوروں کی طرح کھاتے ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔

    ١٣۔ اور بہت سی ایسی بستیاں جو آپ کی اس بستی سے کہیں زیادہ طاقتور تھیں جس (کے رہنے والوں ) نے آپ کو نکالا ہے ہم نے انہیں ہلاک کر ڈالا، پس ان کا کوئی مددگار نہ تھا۔

    ١٤۔ کیا جو شخص اپنے پروردگار کی طرف سے واضح دلیل پر ہو اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جس کے لیے اس کا برا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہو اور جنہوں نے اپنی خواہشات کی پیروی کی ہو؟

    ١٥۔ جس جنت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی مثال یوں ہے کہ اس میں ایسے پانی کی نہریں ہیں جو (کبھی) بدبو دار نہ ہو گا اور ایسے دودھ کی نہریں ہیں جس کا ذائقہ نہیں بدلے گا اور ایسی شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لیے لذت بخش ہو گی اور خالص شہد کی نہریں (بھی) ہیں اور اس میں ان کے لیے ہر قسم کے میوے ہیں اور ان کے رب کی طرف سے مغفرت ہے ، کیا یہ اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو ہمیشہ جہنم میں رہے گا اور جنہیں کھولتا ہوا پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتوں کو کاٹ کر رکھ دے گا۔

    ١٦۔ ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو آپ کو سنتے ہیں لیکن جب آپ کے پاس سے نکل جاتے ہیں تو جنہیں علم دیا گیا ہے ان سے پوچھتے ہیں : اس نے ابھی کیا کہا؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں۔

    ١٧۔ اور جنہوں نے ہدایت حاصل کی اللہ نے ان کی ہدایت میں اضافہ فرمایا اور انہیں ان کا تقویٰ عطا فرمایا۔

    ١٨۔کیا یہ لوگ بس قیامت ہی کے منتظر ہیں کہ انہیں اچانک آ لے ؟ پس اس کی علامات تو آ چکی ہیں ، لہٰذا جب قیامت آ چکے گی تو اس وقت انہیں نصیحت کہاں مفید ہو گی؟

    ١٩۔ پس جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہ کی معافی مانگو اور مومنین و مومنات کے لیے بھی اور اللہ تمہاری آمد و رفت اور ٹھکانے کو جانتا ہے۔

    ٢٠۔ اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہتے ہیں : کوئی (نئی) سورت نازل کیوں نہیں ہوئی؟ (جس میں جہاد کا ذکر ہو) اور جب محکم بیان والی سورت نازل ہو اور اس میں قتال کا ذکر آ جائے تو آپ دیکھتے ہیں کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جیسے موت کی بے ہوشی طاری ہو گئی ہو، پس ان کے لیے تباہی ہو۔

    ٢١۔ ان کی اطاعت اور پسندیدہ گفتار (کا حال معلوم ہے ) مگر جب معاملہ حتمی ہو جاتا ہے تو اس وقت (بھی) اگر وہ اللہ کے ساتھ سچے رہتے تو ان کے لیے بہتر ہوتا۔

    ٢٢۔ پھر اگر تم نے (جہاد سے ) منہ پھیر لیا تو تم سے توقع کی جا سکتی ہے کہ تم زمین میں فساد برپا کرو گے اور اپنے رشتوں کو توڑ ڈالو گے۔

    ٢٣۔ یہ وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے لہٰذا انہیں بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں و اندھا کر دیا ہے۔

    ٢٤۔ کیا یہ لوگ قرآن میں تدبر نہیں کرتے یا (ان کے ) دلوں پر تالے لگ گئے ہیں ؟

    ٢٥۔جو لوگ اپنی پیٹھ پر الٹے پھر گئے بعد اس کے کہ ان پر ہدایت واضح ہو چکی تھی، شیطان نے انہیں فریب دیا ہے اور ڈھیل دے رکھی ہے۔

    ٢٦۔ یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے اللہ کی طرف سے نازل کردہ (کتاب) کو ناپسند کرنے والوں سے (خفیہ طور پر) کہا: بعض معاملات میں عنقریب ہم تمہاری پیروی کریں گے اور اللہ ان کی پوشیدہ باتیں جانتا ہے۔

    ٢٧۔ پس اس وقت (ان کا کیا حال ہو گا) جب فرشتے ان کی جان نکالیں گے اور ان کے چہروں اور سرینوں پر ضربیں لگا رہے ہوں گے۔

    ٢٨۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے اس بات کی پیروی کی جو اللہ کو ناراض کرتی ہے اور اللہ کی خوشنودی سے بیزاری اختیار کرتے ہیں لہٰذا اللہ نے ان کے اعمال حبط کر دیے ،

    ٢٩۔ جن کے دلوں میں بیماری ہے کیا انہوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ اللہ ان کے کینوں کو ہرگز ظاہر نہیں کرے گا؟

    ٣٠۔ اور اگر ہم چاہتے تو ہم آپ کو ان کی نشاندہی کر دیتے پھر آپ انہیں ان کی شکلوں سے پہچان لیتے اور آپ انداز کلام سے ہی انہیں ضرور پہچان لیں گے اور اللہ تمہارے اعمال سے واقف ہے۔

    ٣١۔ اور ہم تمہیں ضرور آزمائش میں ڈالیں گے یہاں تک کہ ہم تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کی شناخت کر لیں اور تمہارے حالات جانچ لیں۔

    ٣٢۔ یقیناً جنہوں نے ان پر ہدایت ظاہر ہونے کے بعد کفر کیا اور (لوگوں کو) راہ خدا سے روکا اور رسول کی مخالفت کی وہ اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے اور اللہ عنقریب ان کے اعمال حبط کر دے گا۔

    ٣٣۔ اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ کرو۔

    ٣٤۔ یقیناً جنہوں نے کفر کیا اور راہ خدا سے روکا پھر کفر کی حالت میں مر گئے تو اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا۔

    ٣٥۔ تم ہمت نہ ہارو اور نہ ہی صلح کی دعوت دو جب کہ تم ہی غالب ہو اور اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ ہرگز تمہارے اعمال ضائع نہیں کرے گا۔

    ٣٦۔ بے شک دنیاوی زندگی تو بس کھیل اور فضول ہے اور اگر تم ایمان لے آؤ اور تقویٰ اختیار کرو تو اللہ تمہارا اجر تمہیں دے گا اور تم سے تمہارا مال طلب نہیں کرے گا۔

    ٣٧۔ اگر (تمہارے رسول) تم لوگوں سے مال کا مطالبہ کریں اور پھر تم سے اصرار کریں تو تم بخل کرنے لگو گے اور وہ بخل کینے نکال باہر کرے گا۔

    ٣٨۔ آگاہ رہو! تم ہی وہ لوگ ہو جنہیں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی دعوت دی جاتی ہے تو تم میں سے بعض بخل کرتے ہیں اور جو بخل کرتا ہے تو وہ خود اپنے آپ سے بخل کرتا ہے اور اللہ تو بے نیاز ہے اور محتاج تم ہی ہو اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو اللہ تمہارے بدلے اور لوگوں کو لے آئے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button