ترجمه قرآن کریم

سورۃ ق۔ مکی۔ آیات ۴۵

بنام خدائے رحمن و رحیم

١۔ قاف ، قسم ہے شان والے قرآن کی۔

٢۔ بلکہ انہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ خود انہی میں سے ایک تنبیہ کرنے والا ان کے پاس آیا تو کفار کہنے لگے : یہ تو ایک عجیب چیز ہے۔

٣۔ کیا جب ہم مر کر مٹی ہو جائیں گے (پھر زندہ کیے جائیں گے ؟) یہ واپسی تو بہت بعید بات ہے۔

٤۔ زمین ان (کے جسم) میں سے جو کچھ کم کرتی ہے اس کا ہمیں علم ہے اور ہمارے پاس محفوظ رکھنے والی کتاب ہے۔

٥۔ بلکہ جب حق ان کے پاس آیا تو انہوں نے اسے جھٹلایا لہٰذا اب وہ ایک الجھن میں مبتلا ہیں۔

٦۔ کیا ان لوگوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا اور مزین کیا؟ اور اس میں کوئی شگاف بھی نہیں ہے۔

٧۔ اور اس زمین کو ہم نے پھیلایا اور اس میں ہم نے پہاڑ ڈال دیے اور اس میں ہر قسم کے خوشنما جوڑے ہم نے اگائے ،

٨۔ تاکہ (اللہ کی طرف) رجوع کرنے والے ہر بندے کے لیے بینائی و نصیحت (کا ذریعہ) بن جائے۔

٩۔ اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی نازل کیا جس سے ہم نے باغات اور کاٹے جانے والے دانے اگائے۔

١٠۔ اور کھجور کے بلند و بالا درخت پیدا کیے جنہیں تہ بہ تہ خوشے لگے ہوتے ہیں۔

١١۔ یہ سب بندوں کی روزی کے لیے ہے اور ہم نے اسی سے مردہ زمین کو زندہ کیا، (مردوں کا قبروں سے ) نکلنا بھی اسی طرح ہو گا۔

١٢۔ ان سے پہلے نوح کی قوم اور اصحاب الرس اور ثمود نے تکذیب کی ہے۔

١٣۔ اور عاد اور فرعون اور برادران لوط نے بھی۔

١٤۔ اور ایکہ والے اور تبع کی قوم نے بھی، سب نے رسولوں کو جھٹلایا تو میرا عذاب (ان پر) لازم ہو گیا۔

١٥۔ کیا ہم پہلی بار کی تخلیق سے عاجز آ گئے تھے ؟ بلکہ یہ لوگ نئی تخلیق کے بارے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں۔

١٦۔ اور بتحقیق انسان کو ہم نے پیدا کیا ہے اور ہم ان وسوسوں کو جانتے ہیں جو اس کے نفس کے اندر اٹھتے ہیں کہ ہم رگ گردن سے بھی زیادہ اس کے قریب ہیں۔

١٧۔ (انہیں وہ وقت یاد دلا دیں ) جس وقت (اعمال کو) وصول کرنے والے دو (فرشتے ) اس کی دائیں اور بائیں طرف بیٹھے وصول کرتے رہتے ہیں۔

١٨۔ (انسان) کوئی بات زبان سے نہیں نکالتا مگر یہ کہ اس کے پاس ایک نگران تیار ہوتا ہے۔

١٩۔ اور موت کی غشی ایک حقیقت بن کر آ گئی یہ وہی چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھا۔

٢٠۔ اور صور پھونکا جائے گا، (تو کہا جائے گا) یہ وہی دن ہے جس کا خوف دلایا گیا تھا۔

٢١۔ اور ہر شخص ایک ہانکنے والے (فرشتے ) اور

ایک گواہی دینے والے (فرشتے ) کے ساتھ آئے گا۔

٢٢۔ بے شک تو اس چیز سے غافل تھا چنانچہ ہم نے تجھ سے تیرا پردہ ہٹا دیا ہے لہٰذا آج تیری نگاہ بہت تیز ہے۔

٢٣۔ اور اس کا ہم نشین (فرشتہ) کہے گا: جو میرے سپرد تھا وہ حاضر ہے۔

٢٤۔ (حکم ہو گا) تم دونوں (فرشتے ) ہر عناد رکھنے والے کافر کو جہنم میں ڈال دو۔

٢٥۔ خیر کو روکنے والے ، حد سے تجاوز کرنے والے ، شبہے میں رہنے والے کو۔

٢٦۔ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو معبود بناتا تھا پس تم دونوں اسے سخت عذاب میں ڈال دو۔

٢٧۔ اس کا ہم نشین (شیطان) کہے گا: ہمارے پروردگار! میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ خود گمراہی میں دور تک چلا گیا تھا۔

٢٨۔ اللہ فرمائے گا: میرے سامنے جھگڑا نہ کرو اور میں نے تمہیں پہلے ہی برے انجام سے باخبر کر دیا تھا۔

٢٩۔ میرے ہاں بات بدلتی نہیں ہے اور نہ ہی میں اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا ہوں۔۔

٣٠۔ جس دن ہم جہنم سے پوچھیں گے : کیا تو بھر گئی ہے ؟ اور وہ کہے گی: کیا مزید ہے ؟

٣١۔اور جنت پرہیزگاروں کے لیے قریب کر دی جائے گی، وہ دور نہ ہو گی۔

٣٢۔ یہ وہی ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ہر اس شخص کے لیے جو توبہ کرنے والا، (حدود الہی کی) محافظت کرنے والا ہو،

٣٣۔ جو بن دیکھے رحمن سے ڈرتا ہو اور مکرر

رجوع کرنے والا دل لے کر آیا ہو۔

٣٤۔ تم اس جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ، وہ ہمیشہ رہنے کا دن ہو گا۔

٣٥۔ وہاں ان کے لیے جو وہ چاہیں گے حاضر ہے اور ہمارے پاس مزید بھی ہے۔

٣٦۔ ہم نے ان سے پہلے کتنی ایسی قوموں کو ہلاک کیا جو ان سے قوت میں کہیں زیادہ تھیں ، پس وہ شہر بہ شہر پھرے ، کیا کوئی جائے فرار ہے ؟

٣٧۔ اس میں ہر صاحب دل کے لیے یقیناً عبرت ہے جو کان لگا کر سنے اور (اس کا دل) حاضر رہے۔

٣٨۔ اور بتحقیق ہم نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور ہمیں کوئی تکان محسوس نہیں ہوئی۔

٣٩۔ جو باتیں یہ کرتے ہیں اس پر آپ صبر کریں اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے اپنے رب کی ثنا کے ساتھ تسبیح کریں

٤٠۔ اور رات کے وقت بھی اور سجدوں کے بعد بھی اس کی تسبیح کریں۔

٤١۔ اور کان لگا کر سنو! جس دن منادی قریب سے پکارے گا،

٤٢۔ اس دن لوگ اس چیخ کو حقیقتاً سن لیں گے ، وہی (قبروں سے ) نکل پڑنے کا دن ہو گا۔

٤٣۔ یقیناً ہم ہی زندہ کرتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور بازگشت بھی ہماری ہی طرف ہے۔

٤٤۔ اس دن زمین ان پر سے پھٹ جائے گی تو یہ تیزی سے دوڑیں گے ، یہ جمع کر لینا ہمارے لیے آسان ہے۔

٤٥۔ یہ جو کچھ کہ رہے ہیں اسے ہم سب سے زیادہ جانتے ہیں اور آپ ان پر زبردستی کرنے والے نہیں ہیں ، پس آپ اس قرآن کے ذریعے اس شخص کو نصیحت کریں جو ہمارے عذاب کا خوف رکھتا ہو۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button