خطبہ (۱۴۶)
(۱٤٦) وَ مِنْ کَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۴۶)
فِیْ ذِكْرِ اَهْلِ الْبَصْرَةِ
(اہل بصرہ کے بارے میں)
كُلُّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا یَرْجُو الْاَمْرَ لَهٗ، وَ یَعْطِفُهٗ عَلَیْهِ دُوْنَ صَاحِبِهٖ، لَا یَمُتَّانِ اِلَی اللهِ بِحَبْلٍ، وَ لَا یَمُدَّانِ اِلَیْهِ بِسَبَبٍ. كُلُّ واحِدٍ مِّنْهُمَا حَامِلُ ضَبٍّ لِّصَاحِبِهٖ، وَ عَمَّا قَلِیْلٍ یُّكْشَفُ قِنَاعُهٗ بِهٖ!.
ان دونوں (طلحہ و زبیر) میں سے ہر ایک اپنے لئے خلافت کا امیدوار ہے اور اسے اپنی ہی طرف موڑ کر لانا چاہتا ہے، نہ اپنے ساتھی کی طرف۔ وہ اللہ کی طرف کسی وسیلہ سے توسل نہیں ڈھونڈتے اور نہ کوئی ذریعہ لے کر اس کی طرف بڑھنا چاہتے ہیں۔ وہ دونوں ایک دوسرے کی طرف سے (دلوں میں) کینہ لئے ہوئے ہیں اور جلد ہی اس سلسلے میں بے نقاب ہو جائیں گے۔
وَاللهِ! لَئِنْ اَصَابُوا الَّذِیْ یُرِیْدُوْنَ لَیَنْتَزِعَنَّ هٰذَا نَفْسَ هٰذَا، وَ لَیَاْتِیَنَّ هٰذَا عَلٰی هٰذَا، قَدْ قَامَتِ الْفِئَةُ الْبَاغِیَةُ، فَاَیْنَ الْمُحْتَسِبُوْنَ؟! قَدْ سُنَّتْ لَهُمُ السُّنَنُ، وَ قُدِّمَ لَهُمُ الْخَبَرُ.
خدا کی قسم! اگر وہ اپنے ارادوں میں کامیاب ہو جائیں تو ایک ان میں دوسرے کو جان ہی سے مار ڈالے اور ختم کرکے ہی دم لے۔ (دیکھو) باغی گروہ اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ (اب) کہاں ہیں اجر و ثواب کے چاہنے والے جب کہ حق کی راہیں مقرر ہو چکی ہیں اور یہ خبر انہیں پہلے سے دی جا چکی ہے۔
وَ لِكُلِّ ضَلَّةٍ عِلَّةٌ، وَ لِكُلِّ نَاكِثٍ شُبْهَةٌ. وَاللهِ! لَاۤ اَكُوْنُ كَمُسْتَمِـعِ اللَّدْمِ، یَسْمَعُ النَّاعِیَ، وَ یَحْضُرُ الْبَاكِیَ، ثُمَّ لَا یَعْتَبِرُ!.
ہر گمراہی کیلئے حیلے بہانے ہوا کرتے ہیں اور ہر پیمان شکن (دوسروں کو) اشتباہ میں ڈالنے کیلئے کوئی نہ کوئی بات بنایا کرتا ہے۔ خدا کی قسم! میں اس شخص کی طرح نہیں ہوں گا جو ماتم کی آواز پر کان دھرے، موت کی سنائی دینے والے کی آواز سنے اور رونے والے کے پاس (پرسے کیلئے) بھی جائے اور پھر عبرت حاصل نہ کرے۔