خطبہ (۱۵۹)
(۱٥٩) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۵۹)
بَعَثَهٗ بِالنُّوْرِ الْمُضِیْٓءِ، وَ الْبُرْهَانِ الْجَلِیِّ، وَ الْمِنْهَاجِ الْبَادِیْ، وَ الْكِتَابِ الْهَادِیْ. اُسْرَتُهٗ خَیْرُ اُسْرَةٍ، وَ شَجَرَتُهٗ خَیْرُ شَجَرَةٍ، اَغصَانُهَا مُعْتَدِلَةٌ، وَ ثِمَارُهَا مُتَهَدِّلَةٌ. مَوْلِدُهٗ بِمَكَّةَ، وَ هِجْرَتُهٗ بِطَیْبَةَ، عَلَا بِهَا ذِكْرُهٗ، وَ امْتَدَّ مِنْهَا صَوْتُهٗ.
اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو چمکتے ہوئے نور، روشن دلیل، کھلی ہوئی راہ شریعت اور ہدایت دینے والی کتاب کے ساتھ بھیجا۔ ان کا قوم و قبیلہ بہترین قوم و قبیلہ اور شجرہ بہترین شجرہ ہے کہ جس کی شاخیں سیدھی اور پھل جھکے ہوئے ہیں۔ ان کا مولد مکہ اور ہجرت کا مقام مدینہ ہے کہ جہاں سے آپؐ کے نام کا بول بالا ہوا اور آپؐ کا آوازہ (چار سو) پھیلا۔
اَرْسَلَهٗ بِحُجَّةٍ كَافِیَةٍ، وَ مَوْعِظَةٍ شَافِیَةٍ، وَ دَعْوَةٍ مُّتَلَافِیَةٍ. اَظْهَرَ بِهِ الشَّرآئِعَ الْمَجْهُوْلَةَ، وَ قَمَعَ بِهِ الْبِدَعَ الْمَدْخُوْلَةَ، وَ بَیَّنَ بِهِ الْاَحْكَامَ الْمَفْصُوْلَةَ. فَـ ﴿مَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا﴾ تَتَحَقَّقْ شِقْوَتُهٗ، وَ تَنْفَصِمْ عُرْوَتُهٗ، وَ تَعْظُمْ كَبْوَتُهٗ، وَ یَكُنْ مَّاٰبُهٗ اِلَی الْحُزْنِ الطَّوِیْلِ وَ الْعَذَابِ الْوَبِیْلِ وَ اَتَوَكَّلُ عَلَی اللهِ تَوَكُّلَ الْاِنَابَةِ اِلَیْهِ، وَ اَسْتَرْشِدُهُ السَّبِیْلَ المُؤَدِّیَةَ اِلٰی جَنَّتِهٖ، الْقَاصِدَةَ اِلٰی مَحَلِّ رَغْبَتِهٖ.
اللہ نے آپؐ کو مکمل دلیل، شفا بخش نصیحت اور (پہلی جہالتوں کی) تلافی کرنے والا پیغام دے کر بھیجا اور ان کے ذریعہ سے (شریعت کی) نامعلوم راہیں آشکارا کیں اور غلط سلط بدعتوں کا قلع قمع کیا اور (قرآن و سنت میں) بیان کئے ہوئے احکام واضح کئے تو اب ’’جو شخص بھی اسلام کے علاوہ کوئی اور دین چاہے‘‘ تو اس کی بدبختی مسلّم، اس کا شیرازہ درہم و برہم اور اس کا منہ کے بل گرنا سخت (و ناگزیر) اور انجام طویل حزن اور مہلک عذاب ہے۔ میں اللہ پر بھروسا رکھتا ہوں ایسا بھروسا کہ جس میں ہمہ تن اس کی طرف توجہ ہے اور ایسے راستے کی ہدایت چاہتا ہوں کہ جو اس کی جنت تک پہنچانے والا اور منزل مطلوب کی طرف بڑھنے والا ہے۔
اُوْصِیْكُمْ عِبَادَ اللهِ! بِتَقْوَی اللهِ وَ طَاعَتِهٖ، فَاِنَّهَا النَّجَاةُ غَدًا، وَ الْمَنْجَاةُ اَبَدًا. رَهَّبَ فَاَبْلَغَ، وَ رَغَّبَ فَاَسْبَغَ، وَ وَصَفَ لَكُمُ الدُّنْیَا وَ انْقِطَاعَهَا، وَ زَوَالَهَا وَ انْتِقَالَهَا. فَاَعْرِضُوْا عَمَّا یُعْجِبُكُمْ فِیْهَا لِقِلَّةِ مَا یَصْحَبُكُمْ مِنْهَا، اَقْرَبُ دَارٍ مِّنْ سَخَطِ اللهِ، وَ اَبْعَدُهَا مِنْ رِّضْوَانِ اللهِ! فَغُضُّوْا عَنْكُمْ ـ عِبَادَاللهِ ـ غُمُوْمَهَا وَ اَشْغَالَهَا، لِمَا قَدْ اَیْقَنْتُمْ بِهٖ مِنْ فِرَاقِهَا وَ تَصَرُّفِ حَالَاتِهَا.
اللہ کے بندو! میں تمہیں اللہ سے ڈرنے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، کیونکہ تقویٰ ہی کل رستگاری (کا وسیلہ) اور نجات کی منزل دائمی ہو گا۔ اس نے اپنے عذاب سے ڈرایا تو سب کو خبردار کر دیا اور جنت کی رغبت دلائی تو اس میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ دنیا اور اس کے فنا و زوال اور اس کے پلٹ جانے کو کھول کر بیان کیا۔ جو چیزیں اس دنیا سے تمہیں اچھی معلوم ہوتی ہیں ان سے پہلو بچائے رکھو، کیونکہ ان میں سے ساتھ جانے والی تو بہت ہی تھوڑی ہیں۔ دنیا کی منزل اللہ کی ناراضگیوں سے قریب اور اس کی رضامندیوں سے دور ہے۔ اللہ کے بندو! اس کی فکروں اور اس کے دھندوں سے آنکھیں بند کر لو۔ اس لئے کہ تمہیں یقین ہے کہ آخر یہ جدا ہو جانے والی ہے اور اس کے حالات پلٹا کھانے والے ہیں۔
فَاحْذَرُوْهَا حَذَرَ الشَّفِیْقِ النَّاصِحِ، وَ الْمُجِدِّ الْكَادِحِ، وَ اعْتَبِرُوْا بِمَا قَدْ رَاَیْتُمْ مِّنْ مَّصَارِعِ الْقُرُوْنِ قَبْلَكُمْ: قَدْ تَزَایَلَتْ اَوْصَالُهُمْ، وَ زَالَتْ اَبْصَارُهُمْ وَ اَسْمَاعُهُمْ، وَ ذَهَبَ شَرَفُهُمْ وَ عِزُّهُمْ، وَ انْقَطَعَ سُرُوْرُهُمْ وَ نَعِیْمُهُمْ فَبُدِّلُوْا بِقُرْبِ الْاَوْلَادِ فَقْدَهَا، وَ بِصُحْبَةِ الْاَزْوَاجِ مُفَارَقَتَهَا. لَا یَتَفَاخَرُوْنَ، وَ لَا یَتَنَاسَلُوْنَ، وَ لَا یَتَزَاوَرُوْنَ، وَ لَا یَتَجَاوَرُوْنَ.
اس دنیا سے اس طرح خوف کھاؤ جس طرح کوئی ڈرنے والا اور اپنے نفس کا خیر خواہ اور جانفشانی کے ساتھ کوشش کرنے والا ڈرتا ہے۔ تم نے اپنے سے پہلے لوگوں کے جو گرنے کی جگہیں دیکھی ہیں ان سے عبرت حاصل کرو کہ ان کے جوڑ بند الگ الگ ہو گئے۔ نہ ان کی آنکھیں رہیں اور نہ کان۔ ان کا شرف و وقار مٹ گیا، ان کی مسرتیں اور نعمتیں جاتی رہیں اور بال بچوں کے قرب کے بجائے علیحدگی اور بیویوں سے ہم نشینی کے بجائے ان سے جدائی ہو گئی۔ اب نہ وہ فخر کرتے ہیں اور نہ ان کے اولاد ہوتی ہے، نہ ایک دوسرے سے ملتے ملاتے ہیں اور نہ آپس میں ایک دوسرے کے ہمسایہ بن کر رہتے ہیں۔
فَاحْذَرُوْا عِبَادَ اللهِ! حَذَرَ الْغَالِبِ لِنَفْسِهٖ، الْمَانِعِ لِشَهْوَتِهٖ، النَّاظِرِ بِعَقْلِهٖ فَاِنَّ الْاَمْرَ وَاضِحٌ، وَ الْعَلَمَ قَآئِمٌ، وَ الطَّرِیْقَ جَدَدٌ، وَ السَّبِیْلَ قَصْدٌ.
اے اللہ کے بندو! ڈرو جس طرح اپنے نفس پر قابو پا لینے والا اور اپنی خواہشوں کو دبانے والا اور چشم بصیرت سے دیکھنے والا ڈرتا ہے، کیونکہ (ہر) چیز واضح ہو چکی ہے۔ نشانات قائم ہیں، راستہ ہموار ہے اور راہ سیدھی ہے۔