خطبہ (۱۶۹)
(۱٦٩) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۶۹)
لَمَّا عَزَمَ عَلٰى لِقَآءِ الْقَوْمِ بِصِفِّیْنَ
جب صفین میں دشمن سے دو بدو ہو کر لڑنے کا ارادہ کیا تو فرمایا
اَللّٰهُمَّ رَبَّ السَّقْفِ الْمَرْفُوْعِ، وَ الْجَوِّ الْمَكْفُوْفِ، الَّذِیْ جَعَلْتَهٗ مَغِیْضًا لِّلَّیْلِ وَ النَّهَارِ، وَ مَجْرًی لِّلشَّمْسِ وَ الْقَمَرِ، وَ مُخْتَلَفًا لِّلنُّجُوْمِ السَّیَّارَةِ، وَ جَعَلْتَ سُكَّانَهٗ سِبْطًا مِّنْ مَّلٰٓئِكَتِكَ، لَا یَسْاَمُوْنَ مِنْ عِبَادَتِكَ.
اے اللہ! اے اس بلند آسمان اور تھمی ہوئی فضا کے پروردگار! جسے تو نے شب و روز کے سر چھپانے، چاند اور سورج کے گردش کرنے اور چلنے پھرنے والے ستاروں کی آمد و رفت کی جگہ بنایا ہے اور جس میں بسنے والا فرشتوں کا وہ گروہ بنایا ہے جو تیری عبادت سے اُکتاتا نہیں۔
وَ رَبَّ هٰذِهِ الْاَرْضِ الَّتِیْ جَعَلْتَهَا قَرَارًا لِّلْاَنَامِ، وَ مَدْرَجًا لِّلْهَوَامِّ وَ الْاَنْعَامِ، وَ مَا لَا یُحْصٰی مِمَّا یُرٰی وَ مَا لَا یُرٰی.
اے اس زمین کے پروردگار! جسے تو نے انسانوں کی قیام گاہ اور حشرات الارض اور چوپاؤں اور لاتعداد دیکھی اور اَن دیکھی مخلوق کے چلنے پھرنے کا مقام قرار دیا ہے۔
وَ رَبَّ الْجِبَالِ الرَّوَاسِی الَّتِیْ جَعَلْتَهَا لِلْاَرْضِ اَوْتَادًا، وَ لِلْخَلْقِ اعْتِمَادًا، اِنْ اَظْهَرْتَنَا عَلٰی عَدُوِّنَا فَجَنِّبْنَا الْبَغْیَ وَ سَدِّدْنَا لِلْحَقِّ، وَ اِنْ اَظْهَرْتَهُمْ عَلَیْنَا فَارْزُقْنَا الشَّهَادَةَ وَ اعْصِمْنَا مِنَ الْفِتْنَةِ.
اے مضبوط پہاڑوں کے پروردگار! جنہیں تو نے زمین کیلئے میخ اور مخلوقات کیلئے (زندگی کا) سہارا بنایا ہے۔ (اے اللہ!) اگر تو نے ہمیں دشمنوں پر غلبہ دیا تو ظلم سے ہمارا دامن بچانا اور حق کے سیدھے راستے پر برقرار رکھنا اور اگر دشمنوں کو ہم پر غلبہ دیا تو ہمیں شہادت نصیب کرنا اور فریبِ حیات سے بچائے رکھنا۔
اَیْنَ الْمَانِعُ لِلذِّمَارِ، وَ الْغَآئِرُ عِنْدَ نُزُوْلِ الْحَقَآئِقِ مِنْ اَهْلِ الْحِفَاظِ! الْعَارُ وَرَآءَكُمْ، وَ الْجَنَّةُ اَمَامَكُمْ!.
کہاں ہیں عزت و آبرو کے پاسبان؟ اور کہاں ہیں مصیبتوں کے نازل ہونے کے وقت ننگ و نام کی حفاظت کرنے والے با غیرت؟ (اگر بھاگے تو) ننگ و عار تمہارے عقب میں ہے اور (اگر جمے رہے تو) جنت تمہارے سامنے ہے۔