خطبات

خطبہ (۱۸۶)

(۱٨٦) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۱۸۶)

اُوصِیْكُمْ اَیُّهَا النَّاسُ! بِتَقْوَی اللهِ وَ كَثْرَةِ حَمْدِهٖ عَلٰۤی اٰلَآئِهٖۤ اِلَیْكُمْ، وَ نَعْمَآئِهٖ عَلَیْكُمْ، وَ بَلَآئِهٖ لَدَیْكُمْ. فَكَمْ خَصَّكُمْ بِنِعْمَةٍ، وَ تَدَارَكَكُمْ بِرَحْمَةٍ! اَعْوَرْتُمْ لَهٗ فَسَتَرَكُمْ، وَ تَعَرَّضْتُمْ لِاَخْذِهٖ فَاَمْهَلَكُمْ!.

اے لوگو! میں تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کی وصیت کرتا ہوں اور اس کی ان نعمتوں پر جو اس نے تمہیں دیں اور ان انعامات پر جو تمہیں بخشے اور ان احسانات پر جو تم پر ہمیشہ کئے ہیں، بکثرت حمد و ستائش کی نصیحت کرتا ہوں۔ کتنا ہی اس نے تمہیں اپنی نعمتوں کیلئے مخصوص کیا اور اپنی رحمت سے تمہاری دستگیری کی۔ تم نے علانیہ برائیاں کیں لیکن اس نے تمہاری پردہ پوشی کی، تم نے ایسی حرکتیں کیں جو قابل گرفت تھیں مگر اس نے تمہیں ڈھیل دی۔

وَ اُوْصِیْكُمْ بِذِكْرِ الْمَوْتِ، وَ اِقْلَالِ الْغَفْلَةِ عَنْهُ، وَ كَیْفَ غَفْلَتُكُمْ عَمَّا لَیْسَ یُغْفِلُكُمْ، وَ طَمَعُكُمْ فِیْمَنْ لَّیْسَ یُمْهِلُكُمْ! فَكَفٰی وَاعِظًۢا بِمَوْتٰی عَایَنْتُمُوْهُمْ، حُمِلُوْۤا اِلٰی قُبُوْرِهِمْ غَیْرَ رَاكِبِیْنَ، وَ اُنْزِلُوْا فِیْهَا غَیْرَ نَازِلِیْنَ، فَكَاَنَّهُمْ لَمْ یَكُوْنُوْا لِلدُّنْیَا عُمَّارًا، وَ كَاَنَّ الْاٰخِرَةَ لَمْ تَزَلْ لَهُمْ دَارًا، اَوْحَشُوْا مَا كَانُوْا یُوْطِنُوْنَ، وَ اَوْطَنُوْا مَا كَانُوْا یُوْحِشُوْنَ، وَ اشْتَغَلُوْا بِمَا فَارَقُوْا، وَ اَضَاعُوْا مَاۤ اِلَیْهِ انْتَقَلُوْا. لَا عَنْ قَبِیْحٍ یَسْتَطِیْعُوْنَ انْتِقَالًا، وَ لَا فِیْ حَسَنٍ یَّسْتَطِیْعُوْنَ ازْدِیَادًا، اَنِسُوْا بِالدُّنْیَا فَغَرَّتْهُمْ، وَ وَثِقُوْا بِهَا فَصَرَعَتْهُمْ.

میں تمہیں سمجھاتا ہوں کہ موت کو یاد رکھو اور اس سے اپنی غفلت کو کم کرو اور آخر کیونکر تم اس سے غفلت میں پڑے ہوئے ہو جو تم سے غافل نہیں اور کیونکر اس (فرشتہ موت) سے کوئی آس لگاتے ہو جو تمہیں ذرا مہلت نہ دے گا۔ تمہیں پند و عبرت دینے کیلئے وہی مرنے والے کافی ہیں کہ جنہیں تم دیکھتے رہے ہو، انہیں (کندھوں پر) لاد کر قبروں کی طرف لے جایا گیا، درآنحالیکہ وہ خود سوار نہیں ہو سکتے اور انہیں قبروں میں اتار دیا گیا جبکہ وہ خود اترنے پر قادر نہ تھے۔ (یوں مٹ مٹا گئے کہ) گویا یہ کبھی دنیا میں بسے ہوئے تھے ہی نہیں اور گویا یہی آخرت (کا گھر) ان کا ہمیشہ سے گھر تھا۔ جسے وطن بنایا تھا اسے سنسان چھوڑ گئے اور جس سے وحشت کھایا کرتے تھے وہاں اب جا کر سکونت اختیار کرنا پڑی۔ ہمیشہ اس کا انتظام کیا جسے چھوڑنا تھا اور وہاں کی کوئی فکر نہیں کی جہاں جانا تھا۔ (اب) نہ تو برائیوں سے (توبہ کرکے) پلٹنا ان کے بس میں ہے اور نہ نیکیوں کو بڑھانا ان کے اختیار میں ہے۔ انہوں نے دنیا سے دل لگایا تو اس نے انہیں فریب دیا اور اس پر بھروسا کیا تو اس نے انہیں پچھاڑ دیا۔

فَسَابِقُوْا ـ رَحِمَكُمُ اللهُ ـ اِلٰی مَنَازِلِكُمُ الَّتِیْ اُمِرْتُمْ اَنْ تَعْمُرُوْهَا، وَ الَّتِیْ رُغِّبْتُمْ فِیْهَا، وَ دُعِیْتُمْ اِلَیْهَا. وَ اسْتَتِمُّوْا نِعَمَ اللهِ عَلَیْكُمْ بِالصَّبْرِ عَلٰی طَاعَتِهٖ، وَ الْمُجَانَبَةِ لِمَعْصِیَتِهٖ، فَاِنَّ غَدًا مِّنَ الْیَوْمِ قَرِیْبٌ. مَاۤ اَسْرَعَ السَّاعَاتِ فِی الْیَوْمِ، وَ اَسْرَعَ الْاَیَّامَ فِی الشَّهْرِ، وَ اَسْرَعَ الشُّهُوْرَ فِی السَّنَةِ، وَ اَسْرَعَ السِّنِیْنَ فِی الْعُمُرِ!.

خدا تم پر رحم کرے! ان گھروں کی طرف توجہ میں جلدی کرو جن کے آباد کرنے کا تمہیں حکم دیا گیا ہے اور جن کا تمہیں شوق دلایا گیا ہے اور جن کی جانب تمہیں بلایا گیا ہے۔ اس کی اطاعت پر صبر اور گناہوں سے کنارہ کشی کر کے اس کی نعمتوں کو جو تم پر ہیں پایۂ تکمیل تک پہنچاؤ، کیونکہ آنے والا ’’کل‘‘ آج کے دن سے قریب ہے۔ دن کے اندر گھڑیاں کتنی تیز قدم اور مہینوں کے اندر دن کتنے تیز رو اور سالوں کے اندر مہینے کتنے تیز گام اور عمر کے اندر سال کتنے تیز رفتار ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button