خطبہ (۱۹۲)
(۱٩٢) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۹۲)
یَصِفُ فِیْهَا الْمُنَافِقِیْنَ
اس میں منافقین کی صفات بیان کی ہیں
نَحْمَدُهٗ عَلٰی مَا وَفَّقَ لَهٗ مِنَ الطَّاعَةِ، وَ ذَادَ عَنْهُ مِنَ الْمَعْصِیَةِ، وَ نَسْئَلُهٗ لِـمِنَّتِهٖ تَمَامًا، وَ بِحَبْلِهِ اعْتِصَامًا.
ہم اس کی حمد و ستائش کرتے ہیں جس نے اطاعت کی توفیق بخشی اور معصیت سے روک کر رکھا۔ ہم اس سے نعمتوں کے پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خواہش اور اس سے (اسلام کی)رسی سے وابستہ رہنے کا سوال کرتے ہیں۔
وَ نَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَ رَسُوْلُهٗ، خَاضَ اِلٰی رِضْوَانِ اللهِ كُلَّ غَمْرَةٍ، وَ تَجَرَّعَ فِیْهِ كُلَّ غُصَّةٍ، وَ قَدْ تَلَوَّنَ لَهُ الْاَدْنَوْنَ، وَ تَاَلَّبَ عَلَیْهِ الْاَقْصَوْنَ، وَ خَلَعَتْ اِلَیْهِ الْعَرَبُ اَعِنَّتَهَا، وَ ضَرَبَتْ لِمُحَارَبَتِهٖ بُطُوْنَ رَوَاحِلِهَا، حَتّٰۤی اَنْزَلَتْ بِسَاحَتِهٖ عَدَاوَتَهَا، مِنْ اَبْعَدِ الدَّارِ، وَ اَسْحَقِ الْمَزَارِ.
اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ محمد ﷺ اس کے عبد اور رسول ہیں جو اللہ کی رضا مندی حاصل کرنے کیلئے ہر سختی میں پھاند پڑے اور جنہوں نے اس کیلئے غم و غصہ کے گھونٹ پئے، جن کے قریبیوں نے بھی مختلف رنگ بدلے اور دور والوں نے بھی ان کی دشمنی پر ایکا کر لیا اور عرب والے بھی ان کے خلاف بگٹٹ چڑھ دوڑے اور دور دراز جگہوں اور دور افتادہ سرحدوں سے سواریوں کے پیٹ پر ایڑ لگاتے ہوئے آپؐ سے لڑنے کیلئے جمع ہو گئے اور عداوتوں کے (پشتارے) آپؐ کے صحن میں لا اتارے۔
اُوصِیْكُمْ عِبَادَ اللهِ! بِتَقْوَی اللهِ، وَ اُحَذِّرُكُمْ اَهْلَ النِّفَاقِ، فَاِنَّهُمُ الضَّالُّوْنَ الْمُضِلُّوْنَ، وَ الزَّالُّوْنَ الْمُزِلُّوْنَ، یَتَلَوَّنُوْنَ اَلْوَانًا، وَ یَفْتَنُّوْنَ افْتِنَانًا، وَ یَعْمِدُوْنَكُمْ بِكُلِّ عِمَادٍ، وَ یَرْصُدُوْنَكُمْ بِكُلِّ مِرْصَادٍ.
اے خدا کے بندو! میں اللہ سے ڈرتے رہنے کی تمہیں وصیت کرتا ہوں اور منافقوں سے بھی چوکنا کئے دیتا ہوں، کیونکہ وہ گمراہ اور گمراہ کرنے والے، بے راہ اور بے راہروی پر لگا نے والے ہیں۔وہ مختلف رنگ اور ہر بات میں جداگانہ پینترا بدلتے ہیں اور (تمہیں ہم خیال بنانے کیلئے) ہر قسم کے مکر و فریب کے اُڑانوں کا سہارا دیتے ہیں اور ہر گھات کی جگہ میں تمہاری تاک لگائے بیٹھے ہیں۔
قُلُوْبُهُمْ دَوِیَّةٌ، وَ صِفَاحُهُمْ نَقِیَّةٌ. یَمْشُوْنَ الْخَفَآءَ، وَ یَدِبُّوْنَ الضَّرَآءَ. وَصْفُهُمْ دَوَآءٌ، وَ قَوْلُهُمْ شِفَآءٌ، وَ فِعْلُهُمُ الدَّآءُ الْعَیَآءُ. حَسَدَةُ الرَّخَآءِ، وَ مُؤَكِّدُوا الْبَلَآءِ، وَ مُقَنِّطُوا الرَّجَآءِ.
ان کے دل (نفاق کے) روگ میں مبتلا اور چہرے (بظاہر کدورتوں سے) پاک و صاف ہیں وہ اندر ہی اندر چالیں چلتے ہیں اور (بہکانے کیلئے) اس طرح رینگتے ہوئے بڑھتے ہیں جس طرح مرض چپکے سے سرایت کرتا ہے۔ ان کے طور طریقے دوا، باتیں شفا اور کرتوت درد بے درماں ہیں۔ (دوسروں کی) خوشحالی پر جلنے والے، انہیں مصیبت میں پھنسانے کیلئے جدوجہد کرنے والے اور انہیں امیدوں سے بے آس بنانے والے ہیں۔
لَهُمْ بِكُلِّ طَرِیْقٍ صَرِیْعٌ، وَ اِلٰی كُلِّ قَلْبٍ شَفِیْعٌ، وَ لِكُلِّ شَجْوٍ دُمُوْعٌ. یَتَقَارَضُوْنَ الثَّنَآءَ، وَ یَتَرَاقَبُوْنَ الْجَزَآءَ. اِنْ سَئَلُوْۤا اَلْحَفُوْا، وَ اِنْ عَذَلُوْا كَشَفُوْا، وَ اِنْ حَكَمُوْۤا اَسْرَفُوْا.
ہر راہ گزر پر ان کا ایک کشتہ اور ہر دل میں گھر کرنے کا ان کے پاس وسیلہ ہے اور ہر غم کیلئے (ان کی آنکھوں میں مگر مچھ کے) آنسو ہیں۔ ایک دوسرے کی قرضہ کے طور پر مدح و ستائش کرتے ہیں اور اس کا بدلہ دیئے جانے کی آس لگائے رکھتے ہیں۔ اگر مانگتے ہیں تو لپٹ ہی جاتے ہیں اور برا بھلا کہنے پر آتے ہیں تو پھر رسوا کر کے چھوڑتے ہیں۔اگر کوئی فیصلہ کرتے ہیں تو بے راہروی میں حد سے بڑھ جاتے ہیں۔
قَدْ اَعَدُّوْا لِكُلِّ حَقٍّ بَاطِلًا، وَ لِكُلِّ قَآئِمٍ مَّآئِلًا، وَ لِكُلِّ حَیٍّ قَاتِلًا، وَ لِكُلِّ بَابٍ مِّفْتَاحًا، وَ لِكُلِّ لَیْلٍ مِّصْبَاحًا. یَتَوَصَّلُوْنَ اِلَی الطَّمَعِ بِالْیَاْسِ لِیُقِیْمُوْا بِهٖۤ اَسْوَاقَهُمْ، وَ یُنَفِّقُوْا بِهٖۤ اَعْلَاقَهُمْ. یَقُوْلُونَ فَیُشَبِّهُوْنَ، وَ یَصِفُوْنَ فَیُمَوِّهُوْنَ. قَدْ هَوَّنُوا الطَّرِیْقَ، وَ اَضْلَعُوا الْمَضِیْقَ.
انہوں نے ہر حق کے مقابلے میں باطل اور ہر راست کے مقابلے میں کج، ہر زندہ کیلئے قاتل، ہر دَر کیلئے کلید اور ہر رات کیلئے چراغ مہیا کر رکھا ہے۔ وہ بے آسی میں بھی آس پیدا کر لیتے ہیں کہ جس سے اپنے بازار جمائیں اور اپنے مال کو رواج دیں۔ غلط بات کو صحیح بات کے انداز میں کہتے ہیں اور باطل کو حق کا رنگ دے کر پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے (اپنے لئے تو) راستے آسان بنا رکھے ہیں اور دوسروں کیلئے پیچیدگیاں ڈال دی ہیں۔
فَهُمْ لُمَةُ الشَّیْطٰنِ، وَ حُمَةُ النِّیْرَانِ، ﴿اُولٰٓىِٕكَ حِزْبُ الشَّیْطٰنِ ؕ اَلَاۤ اِنَّ حِزْبَ الشَّیْطٰنِ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ﴾.
وہ شیطان کا گروہ اور آگ کا شعلہ ہیں (جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے کہ:) ’’یہ شیطان کا گروہ ہے اور جانے رہو کہ شیطان کا گروہ ہی گھاٹا اٹھانے والا ہے‘‘۔