خطبہ (۱۹۴)
(۱٩٤) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۱۹۴)
بَعَثَهٗ حِیْنَ لَا عَلَمٌ قَآئِمٌ، وَ لَا مَنَارٌ سَاطِعٌ، وَ لَا مَنْهَجٌ وَّاضِحٌ.
اللہ نے اپنے رسول ﷺ کو اس وقت مبعوث کیا جبکہ (ہدایت) کا کوئی نشان باقی نہ رہا تھا، نہ (دین کا) کوئی بلند مینار اور نہ (شریعت کی) کوئی واضح راہ موجود تھی۔
اُوْصِیْكُمْ عِبَادَ اللهِ! بِتَقْوَی اللهِ، وَ اُحَذِّرُكُمُ الدُّنْیَا، فَاِنَّهَا دَارُ شُخُوْصٍ، وَ مَحَلَّةُ تَنْغِیْصٍ، سَاكِنُهَا ظَاعِنٌ، وَ قَاطِنُهَا بَآئِنٌ، تَمِیْدُ بِاَهْلِهَا مَیَدَانَ السَّفِیْنَةِ تَقْصِفُهَا الْعَوَاصِفُ فِیْ لُجَجِ الْبِحَارِ، فَمِنْهُمُ الْغَرِقُ الْوَبِقُ، وَ مِنْهُمُ النَّاجِیْ عَلٰی بُطُوْنِ الْاَمْوَاجِ، تَحْفِزُهُ الرِّیَاحُ بِاَذْیَالِهَا، وَ تَحْمِلُهٗ عَلٰۤی اَهْوَالِهَا، فَمَا غَرِقَ مِنْهَا فَلَیْسَ بِمُسْتَدْرَكٍ، وَ مَا نَجَا مِنْهَا فَاِلٰی مَهْلَكٍ!.
اے اللہ کے بندو! میں تمہیں اللہ سے ڈرنے کی نصیحت کرتا ہوں اور اس دنیا سے متنبہ کئے دیتا ہوں کہ جو کوچ کی جگہ اور بے لطفی و بدمزگی کا مقام ہے۔ اس میں بسنے والا آخر اس سے چل چلاؤ پر مجبور ہو گا اور ٹھہرنے والا اپنا رخ موڑ کر اس سے الگ ہو جائے گا۔ یہ اپنے رہنے والوں سمیت اس طرح ڈانواں ڈول ہو رہی ہے جس طرح وہ کشتی جسے تند ہوائیں ہچکولے دے رہی ہوں، کچھ تو ان میں سے ہلاک و غرق ہو گئے ہیں اور جو بچ رہے ہیں وہ موجوں کی سطح پر تھپیڑے کھا رہے ہیں اور ہوائیں اپنے دامنوں سے انہیں دھکیل رہی ہیں اور ہولناکیوں میں بڑھائے لئے جا رہی ہیں۔ جو غرق ہو چکا ہے وہ ہاتھ نہیں لگے گا اور جو بچ رہا ہے وہ مہلکوں میں پڑا رہے گا۔
عِبَادَ اللهِ! الْاٰنَ فَاعْمَلُوْا، وَ الْاَلْسُنُ مُطْلَقَةٌ، وَ الْاَبْدَانُ صَحِیْحَةٌ، وَ الْاَعْضَآءُ لَدْنَةٌ، وَ الْمُنقَلَبُ فَسِیْحٌ، وَ الْمَجَالُ عَرِیْضٌ، قَبْلَ اِرْهَاقِ الْفَوْتِ، وَ حُلُوْلِ الْمَوْتِ، فَحَقِّقُوْا عَلَیْكُمْ نُزُوْلَهٗ، وَ لَا تَنْتَظِرُوْا قُدُوْمَهٗ.
اے اللہ کے بندو! اعمال نیک بجا لاؤ ابھی جبکہ زبانوں کیلئے کوئی رکاوٹ نہیں، بدن تندرست اور ہاتھ پیروں میں لچک ہے (کہ جو چاہو ان سے کام لے سکتے ہو)، آنے جانے کی جگہ وسیع اور میدان (عمل) کشادہ ہے، قبل اس کے فرصتِ رفتہ موقع نہ دے اور موت ٹوٹ پڑے، اپنے لئے موت کو یہ سمجھو کہ وہ آچکی، اس کا انتظار نہ کرو کہ وہ آئے گی۔