خطبہ (۲۰۱)
(٢٠۱) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۲۰۱)
اَیُّهَا النَّاسُ! اِنَّمَا الدُّنْیَا دَارُ مَجَازٍ،وَ الْاٰخِرَةُ دَارُ قَرَارٍ، فَخُذُوْا مِنْ مَّمَرِّكُمْ لِمَقَرِّكُمْ، وَ لَا تَهْتِكُوْۤا اَسْتَارَكُمْ عِنْدَ مَنْ یَّعْلَمُ اَسْرَارَكُمْ، وَ اَخْرِجُوْا مِنَ الدُّنْیَا قُلُوْبَكُمْ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَخْرُجَ مِنْهَاۤ اَبْدَانُكُمْ، فَفِیْهَا اخْتُبِرْتُمْ، وَلِغِیْرِهَا خُلِقْتُمْ.
اے لوگو! یہ دنیا گزرگاہ ہے اور آخرت جائے قرار۔ اس راہ گزر سے اپنی منزل کیلئے توشہ اٹھا لو۔ جس کے سامنے تمہارا کوئی بھید چھپا نہیں رہ سکتا، اس کے سامنے اپنے پردے چاک نہ کرو، قبل اس کے کہ تمہارے جسم دنیا سے الگ کر دیئے جائیں اپنے دل اس سے ہٹا لو۔ اس دنیا میں تمہیں جانچا جا رہا ہے لیکن تمہیں پیدا دوسری جگہ کیلئے کیا گیا ہے۔
اِنَّ الْمَرْءَ اِذَا هَلَكَ قَالَ النَّاسُ: مَا تَرَكَ؟ وَ قَالَتِ الْمَلٰٓئِكَةُ: مَا قَدَّمَ؟ لِلّٰهِ اٰبَاؤُكُمْ! فَقَدِّمُوْا بَعْضًا یَّكُنْ لَّكُمْ قَرْضًا، وَ لَا تُخَلِّفُوْا كُلًّا فَیَكُوْنَ عَلَیْكُمْ كَلًّا.
جب کوئی انسان مرتا ہے تو لوگ کہتے ہیں کیا چھوڑ گیا ہے؟ اور فرشتے کہتے ہیں کہ اس نے آگے کیلئے کیا سرو سامان کیا ہے؟ خدا تمہارا بھلا کرے! کچھ آگے کیلئے بھی بھیجو کہ وہ تمہارے لئے ایک طرح سے (اللہ کے ذمہ) قرضہ ہو گا۔ سب کا سب پیچھے نہ چھوڑ جاؤ کہ وہ تمہارے لئے بوجھ ہو گا۔