خطبہ (۲۰۴)
(٢٠٤) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۲۰۴)
وَ قَدْ سَمِعَ قَوْمًا مِّنْ اَصْحَابِہٖ یَسُبُّوْنَ اَھْلَ الشَّامِ اَیَّامَ حَرْبِھِمْ بِصِفِّیْنَ:
آپؐ نے جنگ صفین کے موقع پر اپنے ساتھیوں میں سے چند آدمیوں کو سنا کہ وہ شامیوں پر سب و شتم کر رہے ہیں تو آپؑ نے فرمایا:
اِنِّیْۤ اَكْرَهُ لَكُمْ اَنْ تَكُوْنُوْا سَبَّابِیْنَ، وَ لٰكِنَّكُمْ لَوْ وَصَفْتُمْ اَعْمَالَهُمْ، وَ ذَكَرْتُمْ حَالَهُمْ، كَانَ اَصْوَبَ فِی الْقَوْلِ، وَ اَبْلَغَ فِی الْعُذْرِ، وَ قُلْتُمْ مَكَانَ سَبِّكُمْ اِیَّاهُمْ: اَللّٰهُمَّ احْقِنْ دِمَآءَنَا وَ دِمَآءَهُمْ، وَ اَصْلِحْ ذَاتَ بَیْنِنَا وَ بَیْنِهِمْ، وَ اهْدِهِمْ مِنْ ضَلَالَتِهِمْ، حَتّٰی یَعْرِفَ الْحَقَّ مَنْ جَهِلَهٗ، وَ یَرْعَوِیَ عَنِ الْغَیِّ وَ الْعُدْوَانِ مَنْ لَّهِجَ بِهٖ.
میں تمہارے لئے اس چیز کو پسند نہیں کرتا کہ تم گالیاں دینے لگو۔ اگر تم ان کے کرتوت کھولو اور ان کے صحیح حالات پیش کرو تو یہ ایک ٹھکانے کی بات اور عذر تمام کرنے کا صحیح طریق کار ہو گا۔ تم گالم گلوچ کے بجائے یہ کہو کہ خدایا! ہمارا بھی خون محفوظ رکھ اور ان کا بھی اور ہمارے اور ان کے درمیان اصلاح کی صورت پیدا کر اور انہیں گمراہی سے ہدایت کی طرف لا، تاکہ حق سے بے خبر حق کو پہچان لیں اور گمراہی و سرکشی کے شیدائی اس سے اپنا رخ موڑ لیں۔