خطبات

خطبہ (۲۱۲)

(٢۱٢) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

خطبہ (۲۱۲)

وَ اَشْهَدُ اَنَّهٗ عَدْلٌ عَدَلَ، وَ حَكَمٌ فَصَلَ، وَ اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَ رَسُوْلُهٗ، وَسَیِّدُ عِبَادِهٖ، كُلَّمَا نَسَخَ اللهُ الْخَلْقَ فِرْقَتَیْنِ جَعَلَهٗ فِیْ خَیْرِهِمَا، لَمْ یُسْهِمْ فِیْهِ عَاهِرٌ، وَ لَا ضَرَبَ فِیْهِ فَاجِرٌ.

میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ ایسا عادل ہے کہ جس نے عدل ہی کی راہ اختیار کی ہے اور ایسا حکم ہے جو (حق و باطل کو) الگ الگ کر دیتا ہے اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندہ و رسول اور بندوں کے سیّد و سردار ہیں۔ شروع سے انسانی نسل میں جہاں جہاں پر سے شاخیں الگ ہوئیں، ہر منزل میں وہ شاخ جس میں اللہ نے آپؑ کو قرار دیا تھا دوسری شاخوں سے بہتر ہی تھی۔ آپؐ کے نسب میں کسی بدکار کا ساجھا اور کسی فاسق کی شرکت نہیں۔

اَلَا وَ اِنَّ اللهَ قَدْ جَعَلَ لِلْخَیْرِ اَهْلًا، وَ لِلْحَقِّ دَعَآئِمَ، وَ لِلطَّاعَةِ عِصَمًا. وَ اِنَّ لَكُمْ عِنْدَ كُلِّ طَاعَةٍ عَوْنًا مِّنَ اللهِ یَقُوْلُ عَلَی الْاَلْسِنَةِ، وَ یُثَبِّتُ الْاَفْئِدَةَ، فِیْهِ كِفَآءٌ لِّمُكْتَفٍ، وَ شِفَآءٌ لِّمُشْتَفٍ.

دیکھو! اللہ نے بھلائی کیلئے اہل، حق کیلئے ستون اور اطاعت کیلئے سامان حفاظت مہیا کیا ہے۔ ہر اطاعت کے موقعہ پر تمہارے لئے اللہ کی طرف سے نصرت و تائید، دستگیری کیلئے موجود ہوتی ہے (جس کو) اس نے زبانوں سے ادا کیا ہے اور اس سے دلوں کو ڈھارس دی ہے۔ اس میں بے نیازی چاہنے والے کیلئے بے نیازی اور شفا چاہنے والوں کیلئے شفاہے۔

وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ عِبَادَ اللهِ الْمُسْتَحْفَظِیْنَ عِلْمَهٗ، یَصُوْنُوْنَ مَصُوْنَهٗ، وَ یُفَجِّرُوْنَ عُیُوْنَهٗ، یَتَوَاصَلُوْنَ بِالْوِلَایَةِ، وَ یَتَلَاقَوْنَ بِالْمَحَبَّةِ، وَ یَتَسَاقَوْنَ بِكَاْسٍ رَّوِیَّةٍ، وَ یَصْدُرُوْنَ بِرِیَّةٍ، لَا تَشُوْبُهُمُ الرِّیْبَةُ، وَ لَا تُسْرِعُ فِیْهِمُ الْغِیْبَةُ.

تمہیں جاننا چاہیے کہ اللہ کے وہ بندے جو علمِ الٰہی کے امانتدار ہیں وہ محفوظ چیزوں کی حفاظت کرتے ہیں اور اس کے چشموں کو (تشنگان علم و معارف کیلئے) بہاتے ہیں، ایک دوسرے کی (اعانت کیلئے) باہم ملتے ملاتے ہیں اور خلوص و محبت سے میل ملاقات کرتے ہیں اور (علم و حکمت کے) سیراب کرنے والے ساغروں سے چھک کر سیراب ہوتے ہیں اور سیراب ہو کر (سر چشمہ علم سے) پلٹتے ہیں۔ ان میں شک و شبہ کا شائبہ نہیں ہوتا اور غیبت کا گزر نہیں ہوتا۔

عَلٰی ذٰلِكَ عَقَدَ خَلْقَهُمْ وَ اَخْلَاقَهُمْ، فَعَلَیْهِ یَتَحَابُّوْنَ، وَ بِهٖ یَتَوَاصَلُوْنَ، فَكَانُوْا كَتَفَاضُلِ الْبَذْرِ یُنْتَقٰی، فَیُوْخَذُ مِنْهُ وَ یُلْقٰی، قَدْ مَیَّزَهُ التَّخْلِیْصُ، وَ هذَّبَهُ التَّمْحِیْصُ.

اللہ نے ان کے پاکیزہ اخلاق کو ان کی طینت و فطرت میں سمو دیا ہے۔ انہی خوبیوں کی بنا پر وه آپس میں محبت و انس رکھتے ہیں اور ایک دوسرے سے ملتے ملاتے ہیں۔ وہ لوگوں میں اس طرح نمایاں ہیں جس طرح (بیجوں) میں صاف ستھرے بیج کہ (اچھے دانوں کو) لے لیا جاتا ہے اور (بروں کو) پھینک دیا جاتا ہے۔ اس صفائی و پاکیزگی نے انہیں چھانٹ اور پرکھنے نے نکھار دیا ہے۔

فَلْیَقْبَلِ امْرُؤٌ كَرَامَةًۢ بِقَبُوْلِهَا، وَ لْیَحْذَرْ قَارِعَةً قَبْلَ حُلُوْلِهَا، وَ لْیَنْظُرِ امْرُؤٌ فِیْ قَصِیْرِ اَیَّامِهٖ، وَ قَلِیْلِ مُقَامِهٖ، فِیْ مَنْزِلٍ حَتّٰی یَسْتَبْدِلَ بِهٖ مَنْزِلًا، فَلْیَصْنَعْ لِمُتَحَوَّلِهٖ، وَ مَعَارِفِ مُنْتَقَلِهٖ.

انسان کو چاہیے کہ وہ ان اوصاف کی پذیرائی سے اپنے لئے شرف و عزت قبول کرے اور قیامت کے وارد ہو نے سے پہلے اس سے ہراساں رہے اور اسے چاہیے کہ وہ (زندگی کے) مختصر دنوں اور اس گھر کے تھوڑے سے قیام میں کہ جو بس اتنا ہے کہ اس کو آخرت کے گھر سے بدل لے، آنکھیں کھولے (اور غفلت میں نہ پڑے) اور اپنی جائے بازگشت اور منزل آخرت کے جانے پہچانے ہوئے مرحلوں (قبر، برزخ، حشر) کیلئے نیک اعمال کرلے۔

فَطُوْبٰی لِذِیْ قَلْبٍ سَلِیْمٍ، اَطَاعَ مَنْ یَّهْدِیْهِ، وَ تَجَنَّبَ مَنْ یُّرْدِیْهِ، وَ اَصَابَ سَبِیْلَ السَّلَامَةِ بِبَصَرِ مَنْۢ بَصَّرَهٗ، وَ طَاعَةِ هَادٍ اَمَرَهٗ،وَ بَادَرَ الْهُدٰی قَبْلَ اَنْ تُغْلَقَ اَبْوَابُهٗ، وَ تُقْطَعَ اَسْبَابُهٗ، وَ اسْتَفْتَحَ التَّوْبَةَ، وَ اَمَاطَ الْحَوْبَةَ، فَقَدْ اُقِیْمَ عَلَی الطَّرِیْقِ، وَ هُدِیَ نَهْجَ السَّبِیْلِ.

مبارک ہو اس پاک و پاکیزہ دل والے کو کہ جو ہدایت کرنے والے کی پیروی اور تباہی میں ڈالنے والے سے کنارہ کرتا ہے اور دیدۂ بصیرت میں جلا بخشنے والے کی روشنی اور ہدایت کرنے والے کے حکم کی فرمانبرداری سے سلامتی کی راہ پا لیتا ہے اور ہدایت کے دروازوں کے بند اور وسائل و ذرائع کے قطع ہونے سے پہلے ہدایت کی طرف بڑھ جاتا ہے، توبہ کا دروازہ کھلواتا ہے اور (پھر) گناہ کا دھبہ اپنے دامن سے چھڑاتا ہے۔ وہ سیدھے راستے پر کھڑا کر دیا گیا ہے اور واضح راہ اسے بتا دی گئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button