خطبہ (۲۲۸)
(٢٢٨) وَ مِنْ خُطْبَةٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۲۲۸)
خَطَبَهَا بِذِیْ قَارٍ وَّ هُوَ مُتَوَجِّهٌ اِلَی الْبَصْرَةِ، ذَكَرَهَا الْواقِدِىُّ فِیْ كِتَابِ الْجَمَلِ.
امیر المومنین علیہ السلام نے بصرہ کی طرف جاتے ہوئے مقام ذی قار میں یہ خطبہ ارشاد فرمایا۔ اس کا واقدی نے کتاب الجمل میں ذکر کیا ہے۔
فَصَدَعَ بِمَاۤ اُمِرَ بِهٖ، وَ بَلَّغَ رِسَالَاتِ رَبِّهٖ، فَلَمَّ اللهُ بِهِ الصَّدْعَ، وَ رَتَقَ بِهِ الْفَتْقَ، وَ اَلَّفَ بِهٖ الشَّمْلَ بَیْنَ ذَوِی الْاَرْحَامِ، بَعْدَ الْعَدَاوَةِ الْوَاغِرَةِ فِی الصُّدُوْرِ، وَ الضَّغَآئِنِ الْقَادِحَةِ فِی الْقُلُوْبِ.
رسول ﷺ کو جو حکم تھا اُسے آپؐ نے کھول کر بیان کر دیا اور اللہ کے پیغامات پہنچا دئیے۔ اللہ نے آپؐ کے ذریعہ بکھرے ہوئے افراد کی شیرازہ بندی کی، سینوں میں بھری ہوئی سخت عداوتوں اور دلوں میں بھڑک اٹھنے والے کینوں کے بعد خویش و اقارب کو آپس میں شیر و شکر کر دیا۔