خطبہ (۲۳۲)
(٢٣٢) وَ مِنْ كَلَامٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
خطبہ (۲۳۲)
قَالَهٗ وَ هُوَ یَلِیْ غُسْلَ رَسُوْلِ اللّٰهِ ﷺ وَ تَجْهِیْزَهٗ:
رسول ﷺ کو غسل و کفن دیتے وقت فرمایا:
بِاَبِیْۤ اَنْتَ وَ اُمِّیْ یَا رَسُوْلَ اللهِ! لَقَدِ انْقَطَعَ بِمَوْتِكَ مَا لَمْ یَنْقَطِعْ بِمَوْتِ غَیْرِكَ مِنَ النُّبُوَّةِ وَ الْاَنْۢبَآءِ و اَخْبَارِ السَّمَآءِ، خَصَّصْتَ حَتّٰی صِرْتَ مُسَلِّیًا عَمَّنْ سِوَاكَ، وَ عَمَّمْتَ حَتّٰی صَارَ النَّاسُ فِیْكَ سَوَآءً، وَ لَوْلَاۤ اَنَّكَ اَمَرْتَ بِالصَّبْرِ، وَ نَهَیْتَ عَنِ الْجَزَعِ، لَاَنْفَدْنَا عَلَیْكَ مَآءَ الشُّؤُوْنِ، وَ لَكَانَ الدَّآءُ مُمَاطِلًا، وَ الْكَمَدُ مُحَالِفًا، وَ قَلَّا لَكَ! وَ لٰكِنَّهٗ مَا لَا یُمْلَكُ رَدُّهٗ، وَ لَا یُسْتَطَاعُ دَفْعُهٗ، بِاَبِیْۤ اَنْتَ وَ اُمِّیْ! اذْكُرْنَا عِنْدَ رَبِّكَ، وَ اجْعَلْنَا مِنْۢ بَالِكَ!.
یا رسول اللہؐ! میرے ماں باپ آپؐ پر قربان ہوں! آپؐ کے رحلت فرما جانے سے نبوت، خدائی احکام اور آسمانی خبروں کا سلسلہ قطع ہو گیا جو کسی اور (نبی) کے انتقال سے قطع نہیں ہوا تھا۔ آپؐ نے (اس مصیبت میں اپنے اہل بیت علیہم السلام کو) مخصوص کیا، یہاں تک کہ آپؐ نے دوسروں کے غموں سے تسلی دے دی اور (اس غم کو) عام بھی کر دیا کہ سب لوگ آپؐ کے (سوگ میں ) برابر کے شریک ہیں۔ اگر آپؐ نے صبر کا حکم اور نالہ و فریاد سے روکا نہ ہوتا تو ہم آپؐ کے غم میں آنسوؤں کا ذخیرہ ختم کر دیتے اور یہ درد منّت پذیر درماں نہ ہوتا اور یہ غم و حزن ساتھ نہ چھوڑتا، (پھر بھی یہ) گریہ و بکا اور اندوہ و حزن آپؐ کی مصیبت کے مقابلہ میں کم ہوتا۔ لیکن موت ایسی چیز ہے کہ جس کا پلٹانا اختیار میں نہیں ہے اور نہ اس کا دور کرنا بس میں ہے۔ میرے ماں باپ آپؐ پر نثار ہوں! ہمیں بھی اپنے پروردگار کے پاس یاد کیجئے گا اور ہمارا خیال رکھیے گا۔