مکتوب (۱۳)
(۱٣) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
مکتوب (۱۳)
اِلٰۤى اَمِیْرَیْنِ مِنْ اُمَرَآءِ جَیْشِهٖ
فوج کے دو سرداروں کے نام
وَقَدْ اَمَّرْتُ عَلَیْكُمَا وَ عَلٰی مَنْ فِیْ حَیِّزِكُمَا مَالِكَ بْنَ الْحَارِثِ الْاَشْتَرَ فَاسْمَعَا لَهٗ وَ اَطِیْعَا، وَ اجْعَلَاهُ دِرْعًا وَّ مِجَنًّا، فَاِنَّهٗ مِمَّنْ لَّا یُخَافُ وَهْنُهٗ، وَ لَا سَقْطَتُهٗ، وَ لَا بُطْؤُهٗ عَمَّا الْاِسْرَاعُ اِلَیْهِ اَحْزَمُ، وَ لَاۤ اِسْرَاعُهٗ اِلٰی مَا الْبُطْءُ عَنْهُ اَمْثَلُ.
میں نے مالک [۱] ابن حارث اشتر کو تم پر اور تمہارے ماتحت لشکر پر امیر مقرر کیا ہے۔لہٰذا ان کے فرمان کی پیروی کرو اور انہیں اپنے لئے زرہ اور ڈھال سمجھو۔ کیونکہ وہ ان لوگوں میں سے ہیں جن سے کمزوری و لغزش کا، اور جہاں جلدی کرنا تقاضائے ہوشمندی ہو وہاں سستی کا، اور جہاں ڈھیل کرنا مناسب ہو وہاں جلد بازی کا اندیشہ نہیں ہے۔
۱جب حضرتؑ نے زیاد ابن نضر اور شریح ابن ہانی کے ماتحت بارہ ہزار کا ہراول دستہ شام کی جانب روانہ کیا تو راستہ میں سور الروم کے نزدیک ابو الاعور سلمی سے مڈبھیڑ ہوئی جو شامیوں کے دستہ کے ساتھ وہاں پڑاؤ ڈالے ہوئے تھا اور ان دونوں نے حارث ابن جمہان کے ہاتھ ایک خط بھیج کر حضرتؑ کو اس کی اطلاع دی جس پر آپؑ نے ہراول دستے پر مالک ابن حارث اشتر کو سپہ سالار بنا کر روانہ کیا اور ان دونوں کو اطلاع دینے کیلئے یہ خط تحریر فرمایا۔ اس میں جن مختصر اور جامع الفاظ میں مالک اشتر کی توصیف فرمائی ہے اس سے مالک اشتر کی عقل و فراست، ہمت و جرأت اور فنونِ حرب میں تجربہ و مہارت اور ان کی شخصی عظمت و اہمیت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔