مکتوب (۲۰)
(٢٠) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
مکتوب (۲۰)
اِلٰى زِیَادِ بْنِ اَبِیْهِ
زیاد ابن ابیہ کے نام
وَ هُوَ خَلِیْفَةُ عَامِلِهٖ عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَلَى الْبَصْرَةِ، وَ عَبْدُ اللّٰهِ عَامِلُ اَمیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ ؑ یَوْمَئِذٍ عَلَیْهَا وَ عَلٰى كُوَرِ الْاَهْوَازِ وَ فَارِسَ وَ كِرْمَانَ:
جبکہ عبد اللہ ابن عباس بصرہ، نواحی اہواز اور فارس و کرمان پر حکمران تھے اور یہ بصرہ میں ان کا قائم مقام تھا:
وَاِنِّیْۤ اُقْسِمُ بِاللهِ قَسَمًا صَادِقًا، لَئِنْۢ بَلَغَنیْۤ اَنَّكَ خُنْتَ مِنْ فَیْءِ الْمُسْلِمِیْنَ شَیْئًا صَغِیْرًا اَوْ كَبِیْرًا، لَاَشُدَّنَّ عَلَیْكَ شَدَّةً تَدَعُكَ قَلِیْلَ الْوَفْرِ، ثَقِیْلَ الظَّهْرِ، ضَئِیْلَ الْاَمْرِ، وَ السَّلَامُ.
میں اللہ کی سچی قسم کھاتا ہوں کہ اگر مجھے یہ پتہ چل گیا کہ تم نے مسلمانوں کے مال میں خیانت کرتے ہوئے کسی چھوٹی یا بڑی چیز میں ہیر پھیر کیا ہے تو یاد رکھو کہ میں ایسی مار ماروں گا کہ جو تمہیں تہی دست، بوجھل پیٹھ والا اور بے آبرو کر کے چھوڑے گی۔ والسلام۔