مکتوب (۲۲)
(٢٢) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
مکتوب (۲۲)
اِلٰى عَبْدِ اللّٰهِ بْنِ الْعَبَّاسِ
عبداللہ ابن عباس کے نام
وَ كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ یَّقُوْلُ: مَا انْتَفَعْتُ بِكَلَامٍۭ بَعْدَ كَلَامِ رَسُوْلِ اللّٰهِ ﷺ كَانْتِفَاعِیْ بِهٰذَا الْكَلَامِ:
عبد اللہ ابن عباس کہا کرتے تھے کہ جتنا فائدہ میں نے اس کلام سے حاصل کیا ہے، اتنا پیغمبر ﷺ کے کلام کے بعد کسی کلام سے حاصل نہیں کیا:
اَمَّا بَعْدُ، فَاِنَّ الْمَرْءَ قَدْ یَسُرُّهٗ دَرَكُ مَا لَمْ یَكُنْ لِّیَفُوْتَهٗ، وَ یَسُوْٓؤُهٗ فَوْتُ مَا لَمْ یَكُنْ لِّیُدْرِكَهُ، فَلْیَكُنْ سُرُوْرُكَ بِمَا نِلْتَ مِنْ اٰخِرَتِكَ، وَ لْیَكُنْ اَسَفُكَ عَلٰی مَا فَاتَكَ مِنْهَا، وَ مَا نِلْتَ مِنْ دُنْیَاكَ فَلَا تُكْثِرْ بِهٖ فَرَحًا، وَ مَا فَاتَكَ مِنْهَا فَلَا تَاْسَ عَلَیْهِ جَزَعًا، وَ لْیَكُنْ هَمُّكَ فِیْمَا بَعْدَ الْمَوْتِ.
انسان کو کبھی ایسی چیز کا پا لینا خوش کرتا ہے جو اس کے ہاتھوں سے جانے والی ہوتی ہی نہیں اور کبھی ایسی چیز کا ہاتھ سے نکل جانا اسے غمگین کر دیتا ہے جو اسے حاصل ہونے والی ہوتی ہی نہیں۔ یہ خوشی اور غم بیکار ہے۔ تمہاری خوشی صرف آخرت کی حاصل کی ہوئی چیزوں پر ہونی چاہیے اور اس میں سے کوئی چیز جاتی رہے اس پر رنج ہونا چاہیے اور جو چیز دنیا سے پالو، اس پر زیادہ خوش نہ ہو اور جو چیز اس سے جاتی رہے اس پر بیقرار ہو کر افسوس کرنے نہ لگو، بلکہ تمہیں موت کے بعد پیش آنے والے حالات کی طرف اپنی توجہ موڑنا چاہیے۔