مکتوب (۲۶)
(٢٦) وَ مِنْ کِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
مکتوب (۲۶)
اِلٰى بَعْضِ عُمَّالِهٖ، وَ قَدْ بَعَثَهٗ عَلَى الصَّدَقَةِ:
ایک کارندے کے نام کہ جسے زکوٰۃ اکٹھا کرنے کیلئے بھیجا تھا یہ عہدنامہ تحریر فرمایا:
اٰمُرُهٗ بِتَقْوَی اللهِ فِیْ سَرَآئِرِ اَمْرِهٖ وَ خَفِیَّاتِ عَمَلِهٖ، حَیْثُ لَا شَهِیْدَ غَیْرُهٗ، وَ لَا وَكِیْلَ دُوْنَهٗ.
میں انہیں حکم دیتا ہوں کہ وہ اپنے پوشیدہ ارادوں اور مخفی کاموں میں اللہ سے ڈرتے رہیں، جہاں نہ اللہ کے علاوہ کوئی گواہ ہو گا اور نہ اس کے ما سوا کوئی نگران ہے۔
وَ اٰمُرُهٗ اَنْ لَّا یَعْمَلَ بِشَیْءٍ مِّنْ طَاعَةِ اللهِ فِیْمَا ظَهَرَ فَیُخَالِفَ اِلٰی غَیْرِهٖ فِیْمَاۤ اَسَرَّ، وَمَنْ لَمْ یَخْتَلِفْ سِرُّهٗ وَ عَلَانِیَتُهٗ، وَفِعْلُهٗ وَ مَقَالَتُهٗ، فَقَدْ اَدَّی الْاَمَانَةَ، وَاَخْلَصَ الْعِبَادَةَ.
اور انہیں حکم دیتا ہوں کہ وہ ظاہر میں اللہ کا کوئی ایسا فرمان بجا نہ لائیں کہ ان کے چھپے ہوئے اعمال اس سے مختلف ہوں اور جس شخص کا باطن و ظاہر اور کردار و گفتار مختلف نہ ہو، اس نے امانتداری کا فرض انجام دیا اور اللہ کی عبادت میں خلوص سے کام لیا۔
وَ اٰمُرُهٗ اَنْ لَّا یَجْبَهَهُمْ، وَ لَا یَعْضَهَهُمْ، وَ لَا یَرْغَبَ عَنْهُمْ تَفَضُّلًۢا بِالْاِمَارَةِ عَلَیْهِمْ، فَاِنَّهُمُ الْاِخْوَانُ فِی الدِّیْنِ، وَ الْاَعْوَانُ عَلَی اسْتِخْرَاجِ الْحُقُوْقِ.
اور میں انہیں حکم دیتا ہوں کہ وہ لوگوں کو آزردہ نہ کریں، اور نہ انہیں پریشان کریں، اور نہ ان سے اپنے عہدے کی برتری کی وجہ سے بے رخی برتیں، کیونکہ وہ دینی بھائی اور زکوٰۃ و صدقات کے برآمد کرنے میں معین و مددگار ہیں۔
وَ اِنَّ لَكَ فِیْ هٰذِهِ الصَّدَقَةِ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا، وَ حَقًّا مَّعْلُوْمًا، وَ شُرَكَآءَ اَهْلَ مَسْكَنَةٍ، وَ ضُعَفَآءَ ذَوِیْ فَاقَةٍ، وَ اِنَّا مُوَفُّوْكَ حَقَّكَ، فَوَفِّهِمْ حُقُوْقَهُمْ، وَ اِلَّا تَفْعَلْ فَاِنَّكَ مِنْ اَكْثَرِ النَّاسِ خُصُوْمًا یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ، وَبُؤْسًا لِّمَنْ -خَصْمُهٗ عِنْدَ اللهِ – الْفُقَرَآءُ وَ الْمَسَاكِیْنُ وَ السَّآئِلُوْنَ وَ الْمَدْفُوْعُوْنَ وَ الْغَارِمُ وَ ابْنُ السَّبِیْلِ!
یہ معلوم ہے کہ اس زکوٰۃ میں تمہارا بھی معین حصہ اور جانا پہچانا ہوا حق ہے اور اس میں بیچارے مسکین اور فاقہ کش لوگ بھی تمہارے شریک ہیں اور ہم تمہارا حق پورا پورا ادا کرتے ہیں، تو تم بھی ان کا حق پورا پورا ادا کرو۔ نہیں تو یاد رکھو کہ روزقیامت تمہارے ہی دشمن سب سے زیادہ ہوں گے اور وائے بدبختی! اس شخص کی جس کے خلاف اللہ کے حضور فریق بن کر کھڑے ہونے والے فقیر، نادار، سائل، دھتکارے ہوئے لوگ، قرض دار اور (بے خرچ)مسافر ہوں۔
وَ مَنِ اسْتَهَانَ بِالْاَمَانَةِ، وَ رَتَعَ فِی الْخِیَانَةِ، وَلَمْ یُنَزِّهْ نَفْسَهٗ وَ دِیْنَهٗ عَنْهَا، فَقَدْ اَحَلَّ بِنَفْسِهِ الْذُّلَّ وَ الْخِزْیَ فِی الدُّنْیَا، وَ هُوَ فِی الْاٰخِرَةِ اَذَلُّ وَ اَخْزٰی.
یاد رکھو کہ جو شخص امانت کو بے وقعت سمجھتے ہوئے اسے ٹھکرا دے اور خیانت کی چراگاہوں میں چرتا پھرے اور اپنے کو اور اپنے دین کو اس کی آلودگی سے نہ بچائے تو اس نے دنیا میں بھی اپنے کو ذلتوں اور خواریوں میں ڈالا اور آخرت میں بھی رسوا و ذلیل ہو گا۔
وَ اِنَّ اَعْظَمَ الْخِیَانَةِ خِیَانَةُ الْاُمَّةِ، وَ اَفْظَعَ الْغِشِّ غِشُّ الْاَئِمَّةِ، وَ السَّلَامُ.
سب سے بڑی خیانت اُمت کی خیانت ہے اور سب سے بڑی فریب کاری پیشوائے دین کو دغا دینا ہے۔ والسلام۔