مکتوبات

مکتوب (۳۷)

(٣٧) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ

مکتوب (۳۷)

اِلٰى مُعَاوِیَةَ

معاویہ ابن ابی سفیان کے نام

فَسُبْحَانَ اللّٰه!ِ مَاۤ اَشَدَّ لُزُوْمَكَ لِلْاَهْوَآءِ الْمُبْتَدَعَةِ، وَ الْحَیْرَةِ الْمُتْعِبَةِ، مَعَ تَضْیِیْعِ الْحَقَآئِقِ، وَ اطِّرَاحِ الْوَثَآئِقِ، الَّتِیْ هِیَ لِلّٰهِ طِلْبَةٌ، وَ عَلٰى عِبَادِهٖ حُجَّۃٌ، فَاَمَّا اِكْثَارُكَ الْحِجَاجَ فِیْ عُثْمَانَ وَ قَتَلَتِهٖ، فَاِنَّكَ اِنَّمَا نَصَرْتَ عُثْمَانَ حَیْثُ كَانَ النَّصْرُ لَكَ، وَ خَذَلْتَهٗ حَیْثُ كَانَ النَّصْرُ لَهٗ، وَ السَّلَامُ.

اللہ اکبر! تم نفسانی خواہشوں اور زحمت و تعب میں ڈالنے والی حیرت و سرگشتگی سے کس بری طرح چمٹے ہوئے ہو، اور ساتھ ہی حقائق کو برباد کر دیا ہے، اور ان دلائل کو ٹھکرا دیا ہے جو اللہ کو مطلوب اور بندوں پر حجت ہیں۔ تمہارا عثمان اور ان کے قاتلوں کے بارے میں جھگڑا بڑھانا کیا معنی رکھتا ہے جبکہ تم نے عثمان کی اس وقت مدد کی [۱] جب وہ مدد خود تمہاری ذات کیلئے تھی اور اس وقت انہیں بے یارو مددگار چھوڑ دیا کہ جب تمہاری مدد ان کے حق میں مفید ہو سکتی تھی۔ والسلام۔

۱؂اس میں گنجائش انکار نہیں کہ معاویہ نے حضرت عثمان کے قتل ہونے کے بعد ان کی نصرت کا دعویٰ کیا اور جب وہ محاصرہ کے دنوں میں اس سے مدد مانگ رہے تھے اور خطوط پر خطوط لکھ رہے تھے، اس وقت اس نے کروٹ لینے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ البتہ کہنے کو اس نے یزید ابن اسد قسری کے زیر کمان ایک دستہ مدینہ کی طرف روانہ کیا تھا، لیکن اسے یہ حکم دے دیا تھا کہ وہ مدینہ کے قریب وادی ذی خشب میں ٹھہرا رہے اور حالات خواہ کیسے ہی نازک ہوجائیں وہ مدینہ میں داخل نہ ہو۔ چنانچہ وہ وادی ذی خشب میں آ کر ٹھہر گیا، یہاں تک کہ حضرت عثمان قتل کردیئے گئے اور وہ اپنا دستہ لے کر واپس ہو گیا۔

اس میں شبہ نہیں کہ معاویہ یہی چاہتا تھا کہ حضرت عثمان قتل ہو جائیں اور وہ ان کے خون کے نام پر ہنگامہ آرائی کرے اور ان شورش انگیزیوں کے ذریعہ سے اپنی بیعت کیلئے راستہ ہموار کرے۔ یہی وجہ ہے کہ نہ ان کے محاصرہ کے دنوں میں اس نے ان کی مدد و نصرت کی اور نہ اقتدار حاصل کر لینے کے بعد قاتلین عثمان کی تلاش ضروری سمجھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button