(٥٠) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
مکتوب (۵۰)
اِلٰۤى اُمَرَآئِهٖ عَلَى الْجُیُوْشِ
سرداران لشکر کے نام
مِنْ عَبْدِ اللّٰهِ عَلِیٍّ اَمِیْرِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِلٰۤى اَصْحَابِ الْمَسَالِحِ.
خدا کے بندے علی امیر المومنینؑ کا خط چھاؤنیوں کے سالاروں کی طرف:
اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّ حَقًّا عَلَى الْوَالِیْۤ اَنْ لَّا یُغَیِّرَهٗ عَلٰى رَعِیَّتِهٖ فَضْلٌ نَّالَهٗ، وَ لَا طَوْلٌ خُصَّ بِهٖ، وَ اَنْ یَزِیْدَهٗ مَا قَسَمَ اللّٰهُ لَهٗ مِنْ نِعَمِهٖ، دُنُوًّا مِّنْ عِبَادِهٖ، وَ عَطْفًا عَلٰۤى اِخْوَانِهٖ.
حاکم پر فرض ہے کہ جس برتری کو اس نے پایا ہے اور جس فارغ البالی کی منزل پر پہنچا ہے، وہ اس کے رویہ میں جو رعایا کے ساتھ ہے تبدیلی پیدا نہ کرے، بلکہ اللہ نے جو نعمت اس کے نصیب میں کی ہے وہ اسے بندگانِ خدا سے نزدیکی اور اپنے بھائیوں سے ہمدردی میں اضافہ ہی کا باعث ہو۔
اَلَا وَ اِنَّ لَكُمْ عِنْدِیْۤ اَنْ لَّاۤ اَحْتَجِزَ دُوْنَكُمْ سِرًّا اِلَّا فِیْ حَرْبٍ، وَ لَاۤ اَطْوِیَ دُوْنَكُمْ اَمْرًا اِلَّا فِیْ حُكْمٍ، وَ لَاۤ اُؤَخِّرَ لَكُمْ حَقًّا عَنْ مَّحَلِّهٖ، وَ لَاۤ اَقِفَ بِهٖ دُوْنَ مَقْطَعِهٖ، وَ اَنْ تَكُوْنُوْا عِنْدِیْ فِی الْحَقِّ سَوَآءً.
ہاں! مجھ پر تمہارا یہ بھی حق ہے کہ جنگ کی حالت کے علاوہ کوئی راز تم سے پردہ میں نہ رکھوں، اور حکم شرعی کے سوا دوسرے امور میں تمہاری رائے مشورہ سے پہلو تہی نہ کروں، اور تمہارے کسی حق کو پورا کرنے میں کوتاہی نہ کروں، اور اسے انجام تک پہنچائے بغیر دم نہ لوں، اور یہ کہ حق میں تم میرے نزدیک سب برابر سمجھے جاؤ۔
فَاِذَا فَعَلْتُ ذٰلِكَ، وَجَبَتْ لِلّٰهِ عَلَیْكُمُ النِّعْمَةُ وَ لِیْ عَلَیْكُمُ الطَّاعَةُ، وَ اَنْ لَّا تَنْكُصُوْا عَنْ دَعْوَةٍ، وَ لَا تُفَرِّطُوْا فِیْ صَلَاحٍ، وَ اَنْ تَخُوْضُوا الْغَمَرَاتِ اِلَى الْحَقِّ.
جب میرا برتاؤ یہ ہو تو تم پر اللہ کے احسان کا شکر لازم ہے اور میری اطاعت بھی، اور یہ کہ کسی پکار پر قدم پیچھے نہ ہٹاؤ، اور نیک کاموں میں کوتاہی نہ کرو، اور حق تک پہنچنے کیلئے سختیوں کا مقابلہ کرو۔
فَاِنْ اَنْتُمْ لَمْ تَسْتَقِیْمُوْا لِیْ عَلٰى ذٰلِكَ، لَمْ یَكُنْ اَحَدٌ اَهْوَنَ عَلَیَّ مِمَّنِ اعْوَجَّ مِنْكُمْ، ثُمَّ اُعْظِمُ لَهُ الْعُقُوْبَةَ، وَ لَا یَجِدُ فِیْهَا عِنْدِیْ رُخْصَةً، فَخُذُوْا هٰذَا مِنْ اُمَرَآئِكُمْ، وَ اَعْطُوْهُمْ مِنْ اَنْفُسِكُمْ مَا یُصْلِحُ اللّٰهُ بِهٖۤ اَمْرَكُمْ، وَالسَّلَامُ.
اور اگر تم اس رویہ پر برقرار نہ رہو تو پھر تم میں سے بے راہ ہو جانے والوں سے زیادہ کوئی میری نظر میں ذلیل نہ ہو گا۔ پھر اسے سزا بھی دوں گا اور وہ اس بارے میں مجھ سے کوئی رعایت نہ پائے گا۔ تم اپنے (ما تحت) سرداروں سے یہی عہد و پیمان لو اور اپنی طرف سے بھی ایسے حقوق کی پیشکش کرو کہ جس سے اللہ تمہارے معاملات کو سلجھا دے۔ والسلام۔