مکتوب (۵۷)
(٥٧) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
مکتوب (۵۷)
اِلٰۤی اَهْلِ الْكُوْفَةِ عِنْدَ مَسِیْرِهٖ مِنَ الْمَدِیْنَةِ اِلَی الْبَصْرَةِ
مدینہ سے بصرہ کی طرف روانہ ہوتے وقت اہل کوفہ کے نام
اَمَّا بَعْدُ! فَاِنِّیْ خَرَجْتُ مِنْ حَیِّیْ هٰذَا: اِمَّا ظَالِمًا وَّ اِمَّا مَظْلُوْمًا، وَ اِمَّا بَاغِیًا وَّ اِمَّا مَبْغِیًّا عَلَیْهِ.
بعد حمد و صلوٰۃ! واضح ہو کہ دو ہی صورتیں ہیں: یا تو میں اپنے قوم قبیلے کے شہر سے نکلا ہوں ظالمانہ حیثیت سے، یا مظلوم کی حیثیت سے۔ میں باغی ہوں، یا دوسروں نے میرے خلاف بغاوت کی ہے۔
وَ اِنِّیْۤ اُذَكِّرُ اللّٰهَ مَنْۢ بَلَغَهٗ كِتَابِیْ هٰذَا لَمَّا نَفَرَ اِلَیَّ، فَاِنْ كُنْتُ مُحْسِنًا اَعَانَنِیْ، وَ اِنْ كُنْتُ مُسِیْٓـئًا اسْتَعْتَبَنِیْ.
بہرصورت جن جن کے پاس میرا یہ خط پہنچے انہیں اللہ کا واسطہ دیتا ہوں کہ وہ آئیں اور اگر میں صحیح راہ پر ہوں تو میری مدد کریں اور اگر میں غلط راستہ پر جا رہا ہوں تو مجھے اپنی مرضی کے مطابق چلانے کی کوشش کریں۔