مکتوب (۶۸)
(٦٨) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
مکتوب (۶۸)
اِلٰى سَلْمَانَ الْفَارِسِیِّ رَحِمَهُ اللّٰهُ قَبْلَ اَیَّامِ خِلَافَتِهٖ:
اپنے زمانۂ خلافت سے قبل سلمان فارسی رحمہ اللہ کے نام سے تحریر فرمایا تھا:
اَمَّا بَعْدُ! فَاِنَّمَا مَثَلُ الدُّنْیَا مَثَلُ الْحَیَّةِ، لَیِّنٌ مَّسُّهَا، قَاتِلٌ سَمُّهَا، فَاَعْرِضْ عَمَّا یُعْجِبُكَ فِیْهَا، لِقِلَّةِ مَا یَصْحَبُكَ مِنْهَا، وَ ضَعْ عَنْكَ هُمُوْمَهَا، لِمَا اَیْقَنْتَ مِنْ فِرَاقِهَا وَ تَصَرُّفِ حَالَاتِهَا. وَ كُنْ اٰنَسَ مَا تَكُوْنُ بِهَاۤ اَحْذَرَ مَا تَكُوْنُ مِنْهَا، فَاِنَّ صَاحِبَهَا كُلَّمَا اطْمَاَنَّ فِیْهَا اِلٰى سُرُوْرٍ، اَشْخَصَتْهُ عَنْهُ اِلٰى مَحْذُوْرٍ، اَوْ اِلٰۤى اِيْنَاسٍ اَزَالَتْهُ عَنْهُ اِلٰۤى اِيْحَاشٍ، وَ السَّلَامُ.
دنیا کی مثال سانپ کی سی ہے جو چھونے میں نرم معلوم ہوتا ہے مگر اس کا زہر مہلک ہوتا ہے۔ لہٰذا دنیا میں جو چیزیں تمہیں اچھی معلوم ہوں ان سے منہ موڑے رہنا، کیونکہ ان میں سے تمہارے ساتھ جانے والی چیزیں بہت کم ہیں۔ اس کی فکروں کو اپنے سے دور رکھو، کیو نکہ تمہیں اس کے جدا ہو جانے اور اس کے حالات کے پلٹا کھانے کا یقین ہے۔ اور جس وقت اس سے بہت زیادہ وابستگی محسوس کرو اسی وقت اس سے زیادہ پریشان ہو، کیونکہ جب بھی دنیا دار اس کی مسرت پر مطمئن ہو جاتا ہے تو وہ اسے سختیوں میں جھونک دیتی ہے، یا اس کے انس پر بھروسا کر لیتا ہے تو وہ اس کے انس کو وحشت و ہراس سے بدل دیتی ہے۔