مکتوب (۷۰)
(٧٠) وَ مِنْ كِتَابٍ لَّهٗ عَلَیْهِ السَّلَامُ
مکتوب (۷۰)
اِلٰى سَهْلِ بْنِ حُنَیْفٍ الْاَنْصَارِیِّ، وَ هُوَ عَامِلُهٗ عَلَى الْمَدِیْنَةِ فِیْ مَعْنٰى قَوْمٍ مِّنْ اَهْلِهَا لَحِقُوْا بِمُعَاوِیَةَ:
والی مدینہ سہل ابن حنیف انصاری کے نام مدینے کے کچھ باشندوں کے بارے میں جو معاویہ سے جا کر مل گئے تھے۔
اَمَّا بَعْدُ! فَقَدْ بَلَغَنِیْۤ اَنَّ رِجَالًا مِّمَّنْ قِبَلَكَ یَتَسَلَّلُوْنَ اِلٰى مُعَاوِیَةَ، فَلَا تَاْسَفْ عَلٰى مَا یَفُوْتُكَ مِنْ عَدَدِهِمْ، وَ یَذْهَبُ عَنْكَ مِنْ مَّدَدِهِمْ، فَكَفٰى لَهُمْ غَیًّا، وَ لَكَ مِنْهُمْ شَافِیًا، فِرَارُهُمْ مِنَ الْهُدٰى وَ الْحَقِّ، وَ اِیْضَاعُهُمْ اِلَى الْعَمٰى وَ الْجَهْلِ.
مجھے معلوم ہوا ہے کہ تمہارے یہاں کے کچھ لوگ چپکے چپکے معاویہ کی طرف کھسک رہے ہیں۔ تم اس تعداد پر کہ جو نکل گئی ہے اور اس کمک پر کہ جو جاتی رہی ہے ذرا افسوس نہ کر و۔ ان کے گمراہ ہو جا نے اور تمہارے اس قلق و اندوہ سے چھٹکارا پانے کیلئے یہی بہت ہے کہ وہ حق و ہدایت کی طرف سے بھاگ رہے ہیں اور جہالت و گمراہی کی طرف دوڑ رہے ہیں۔
وَ اِنَّمَا هُمْ اَهْلُ دُنْیَا، مُقْبِلُوْنَ عَلَیْهَا وَ مُهْطِعُوْنَ اِلَیْهَا، قَدْ عَرَفُوا الْعَدْلَ، وَ رَاَوْهُ وَ سَمِعُوْهُ وَ وَعَوْهُ، وَ عَلِمُوْۤا اَنَّ النَّاسَ عِنْدَهٗ فِی الْحَقِّ اُسْوَةٌ، فَهَرَبُوْۤا اِلَى الْاَثَرَةِ، فَبُعْدًا لَّهُمْ وَ سُحْقًا.
یہ دنیا دار ہیں جو دنیا کی طرف جھک رہے ہیں اور اسی کی طرف تیزی سے لپک رہے ہیں۔ انہوں نے عدل کو پہچانا، دیکھا،سنا اور محفوظ کیا اور اسے خوب سمجھ لیا کہ یہاں حق کے اعتبار سے سب برابر سمجھے جاتے ہیں، لہٰذا وہ ادھر بھاگ کھڑے ہوئے جہاں جنبہ داری و تخصیص برتی جاتی ہے۔
اِنَّهُمْ وَ اللّٰهِ! لَمْ یَنْفِرُوْا مِنْ جَوْرٍ وَّ لَمْ یَلْحَقُوْا بِعَدْلٍ، وَ اِنَّا لَـنَطْمَعُ فِیْ هٰذَا الْاَمْرِ اَنْ یُذَلِّلَ اللّٰهُ لَـنَا صَعْبَهٗ، وَ یُسَهِّلَ لَنَا حَزْنَهٗ، اِنْ شَآءَ اللّٰهُ، وَ السَّلَامُ.
خدا کی قسم! وہ ظلم سے نہیں بھاگے اور عدل سے جاکر نہیں چمٹے، اور ہم امیدوار ہیں کہ اللہ اس معاملہ کی ہر سختی کو آسان اور اس سنگلاخ زمین کو ہمارے لئے ہموار کرے گا، ان شاء اللہ۔ والسلام