روزہ کے فوائد
روزہ کی بہت ساری حکمتیں اورفوائد ہیں ہم یہاں کچھ اہم ترین حکمتوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں ۔
۱۔روزہ انسانی روح کو لطیف کرتا ہے ،اس کے ارادہ کو قوی اور اسکی خواہشات کو معتدل کرتا ہے اور تقوی اور پرہیز گاری کی راہ میں آدمی کی مدد کرتا ہے ۔
۲۔روزہ فقیر اور مالدارکےدرمیان برابری پیداکرنے کیلیے ہے تاکہ لوگ بھوک برداشت کر کے فقیروں اور محروموں کو یاد کریں اور ان کے حقوق ادا کریں ۔
۳۔امام باقر ؑ فرماتے ہیں : الصیام والحج تسکین القلوب روزہ اور حج دلوں کو آرام وسکون پہچانے کا ذریعہ ہیں۔[1]
۴۔روزہ کے ذریعہ جسم کو سلامتی اورتندرستی ملتی ہے ۔[2]
۵۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم فرماتے ہیں : وَ عَنِ النَّبِيِّ ص أَنَّهُ قَالَ: صُومُوا تَصِحُّوا.
روزہ رکھو تاکہ سالم ہو جاؤ ۔[3]
انسان کا معدہ بیماریوں کا گھر ہے اسکا علاج صرف پرہیز کرنا ہے اور روزہ معدہ کے آرام کا باعث بنتا ہے اور معدہ میں زخم ہونے سے روک دیتا ہے ۔ نظام ہضم ایک دوسرے سے قریبی طور پرملے ہوئے بہت سے اعضاء پرمشتمل ہوتا ہے اہم اعضاء جیسے منہ اور جبڑے میں لعابی غدود ،زبان ، مقوی نالی ،معدہ ،جگر اور لبلبہ اور آنتوں سے مختلف حصے وغیرہ تمام اس نظام ہضم کا حصہ ہیں جیسے ہی ہم کھانا شروع کرتے ہیں یہ نظام حرکت میں آجاتا ہے اور ہر عضو اپنا مخصوص کام شروع کردیتا ہے کہ سارا نظام چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر ہونے کے علاوہ اعصابی دباؤاور غلط قسم کی خوراک کی وجہ سے اس میں کمزوری آجاتی ہے .
روزہ ایک طرح اس تمام نظام پر ایک ماہ کا آرام طاری کردیتا ہے مگر درحقیقت اسکا حیران کن اثر بطور خاص جگر پر ہوتا ہے کیونکہ جگر کے کھانا ہضم کرنے کے علاوہ مزید عمل بھی ہوتے ہیں یہ آرام روزے کے بغیر قطعی ناممکن ہے کیونکہ بے حد معمولی مقدار کی خوراک بھی اگر معدہ میں داخل ہوجائے توپورے کا پورے نظام ہضم اپنا کام شروع کردیتا ہے اورجگر فورا مصروف عمل ہوجاتا ہے طبی نکتہ نظر سے دانشمندوں نے یہ دعوی کیا ہے اس آرام کا وقفہ ایک سال میں ایک ماہ تو ہونا چاہیے .
حوالہ جات
[1] ۔بحارالانوار،ج۷۸،صفحہ ۱۸۳
[2]۔تفسیر نمو نہ ،ج۱،ص۶۳۲
[3] ۔ مستدرك الوسائل و مستنبط المسائل / ج7 ص و 497
تحریر: مولانا ممتاز حسین