دوستی کے لئے نقصان دہ چیزیں
دوستی کی حفا ظت کرنا دونوں دوستوںکا فرض ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ بے توجہی اور لا پرواہی کی وجہ سے یا نادانی کے سبب اچھے اور نیک دوستوں میں جدائی ہوجائے۔ اس لئے ایسے موارد سے بچنا چا ہیئے کہ جو دوستی کے لئے نقصان دہ ہیں۔جیسے، دوست کو شرمندہ کرنا ۔ اگر کوئی بات ہو بھی جا ئے تو بھی ایسی صورت سے بچنا چا ہیئے کہ جس کے سبب دوست کو شرمندہ ہونا پڑے دوسری چیز جس سے بچنا چا ہیئے وہ یہ کہ دوست کو غصہ نہ دلائے ،یہ بھی مو لا ئے کا ئنا ت ؑ کے کلام کی روشنی میں دوستوں کے درمیان جدائی کا سبب ہو سکتا ہے ۔ دوستی کی سب سے بڑی مصیبت ’’حسد‘‘ ہے۔ (یعنی دوست سے جلنا ) آپ ؑ فرما تے ہیں کہ؛ ’’ حسد الصدیق من سقم المودۃ ‘‘ دوست سے جلنا محبت کی کمی کا نتیجہ ہے ۔۱۲؎
نتیجۃًیہی با ت معلوم ہوتی ہے کہ دوست اور دوستی پروردگارعالم کی اپنے بندوں پر ایک انمول نعمت ہے ۔جو خوش نصیب افراد کے حصہ میں آتی ہے۔ اور اس کو اگر اسلامی اصول اور معیار سے سنوار دیا جا ئے تو دوستی ہمیشہ کے لئے ہو جا تی ہے ۔ اور ایک مثالی حیثیت اختیا ر کر لیتی ہے اچھا دوست ملنا بہت بڑی بات ہے ۔ لیکن اس سے بھی زیادہ بڑی اور اہمیت والی با ت یہ ہے کہ خود کو اپنے دوست کے لئے اچھا اور مفید دوست اور ساتھی بنا یا جا ئے۔مولا ئے کا ئنا تؑ اس مضمون کی طرف اس طرح اشارہ فرما تے ہیں کہ ’’ من ظنّ بک خیراًفصّدق ظنّہ ‘‘۱۳؎ جو تم سے حسن ظن رکھے اس کے گمان (حسن ظن) کو سچا ثابت کردو ۔ مثال کے طورپر اگر کو ئی تمہارے سلسلہ میں یہ خیال و گمان رکھتا ہو کہ تم ہر شب جمعہ زیارت عاشورا پڑھتے ہو یا حدیث کسا ء کی تلاوت کرتے ہو تو تمہیں چاہیئے کہ ثابت کردکھا ئو کہ واقعاً تم پڑھتے ہو ۔ اور اس کا راستہ یہ ہے کہ کم از کم ایک دفعہ اس کی نگا ہوں کے سامنے مذکورہ نیک عمل انجام دو یہ ریا کاری نہیں بلکہ حکم امام ہے ۔ کیو نکہ اس سے اس کو دلی سکون ملے گا اور وہ تمہیں اپنے دین اور دنیا کے لئے مفید سمجھے گا اور بہت ممکن ہے کہ تمہا رے ساتھ رہ کر وہ ایک اچھا اور بہتر سے بہتر انسان بن جا ئے ۔
تحریر: سید محمد مجتبیٰ علی