حضرت امام رضا علیہ السلام کا بیان امام تقی علیہ السلام کی شان میں
جب امام رضا علیہ السلام کا سن مبارک تقریبا چالیس برس کا ہوگیا اور ابھی آپ صاحب اولاد نہ ہوئے تھے جنہیں آپ(ع) اپنے بعد کے امام کے طور پر پیش فرمائیں، یہاں تک کہ یہ سوال شیعوں کے ذہنوں میں اتر چکا تھا، کبھی کبھی یہ سوالات آپ (ع) تک بھی پہونچتے تھے، امام رضا علیہ السلام نے اپنے فرزند امام تقی علیہ السلام کی ولادت سے پہلے ایک صحابی کے جواب میں فرمایا:’’ والله لا تمضی الایام واللیالی حتی یرزقنی الله ولدا ذکرا یفرق به بین الحق و الباطل‘‘ خدا کی قسم کچھ ہی دنوں بعد(بہت دور نہیں) پرودگار مجھے ایک بیٹا عطا کریگا اور اس کے ذریعہ حق و باطل میں فاصلہ کریگا۔
[ محمد بن یعقوب کلینی، الکافی، ج۱،ص۳۲۰]
دوسری جگہ فرماتے ہیں : ’’۔۔۔۔ یولد لی من صلبی یقوم بمثل مقامی یحیی الحق و یمحی الباطل‘‘ میرے صلب سے ایک ایسا بیٹا ولادت پائے گا جو میرا جانشین ہوگاوہ حق کو زندہ اور باطل کو نیست و نابود کریگا۔
[محمد عمر کشی، اختیار معرفہ الرجال، (رجال الکشی)، ص۵۵۳]
حضرت شمس الشموس علی بن موسی الرضا علیہ السلام حضرت امام جواد علیہ السلام کی ولادت کے بعدجب کہ آپ کی ولادت پر خوشی کے عالم میں تھے، فرمایا: ’’ میرا ایسا بیٹا دنیا میں آیا ہے جو موسی بن عمران کے مثل ، دریا میں راستہ بنانے والا، اور عیسی بن مریم کی طرح ہے، اس کی ماں ایک مقدس خاتون ہے جس نے ایسا بیٹا دیا‘‘
[ حیاہ الامام محمد الجواد علیہ السلام ، ص۲۲]
اسی طرح دوسری جگہ اپنے بیٹے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: ’’ یہ ابوجعفر ہے، میں نے خدا کے اذن سے اسکو امام اور اپنا جانشین مقرر کیا ہے‘‘ [حیاہ الامام محمد الجواد علیہ السلام ، ص۲۲]