امیرالمومنین علیه السلام کی شاگردی
امیرالمومنین علیه السلام کی شاگردی
امیرالمومنین علیه السلام کی شہادت کے بعد،
امیر شام ہمیشہ ہر محفل میں یہ کوشش کرتا تھا کہ مولا علی علیہ السلام کا کسی طرح مذاق اڑائے .
امیر شام کا طریقہ یہ تھا جب بھی مولا علی علیہ السلام کے اصحاب سے ملتا ان سے امام کے بارے میں سوال کیا کرتا تھا اور ہر طریقہ سے انہیں آزار و آذیت کرتا.
ایک دن ضرار ابن ضمرۃ ضبائی معاویہ کے پاس گئے اور معاویہ نے امیرالمومنین علیہ السّلام کے متعلق ان سے سوال کیا .
ضرار نے بڑی مہارت اور عقلمندی سے معاویہ کو اس طرح جواب دیا:خدا کی قسم میں اس امر کی شہادت دیتا ہوں کہ میں نے بعض موقعوں پر آپ کو دیکھا جب کہ رات اپنے دامن ظلمت کو پھیلاچکی تھی ،تو آپ محرابِ عبادت میں ایستادہ ،ریش مبارک کو ہاتھوں میں پکڑے ہوئے مار گزیدہ کی طرح تڑپ رہے تھے اورغم رسیدہ کی طرح رو رہے تھے اور کہہ رہے تھے ۔:
اے دنیا ❗️ اے دنیا ❗️
دور ہو مجھ سے ❗️کیامیرے سامنے اپنے کو لاتی ہے؟ یا میری دلدادہ و فریفتہ بن کر آئی ہے ؟۔❓
تیرا وہ وقت نہ آئے (کہ تو مجھے فریب دے سکے)❗️
بھلایہ کیونکر ہو سکتا ہے ❗️
جاکسی اور کو جل دے❗️
مجھے تیری خواہش نہیں ہے
میں تو تین بار تجھے طلاق دے چکا ہوں کہ جس کے بعد رجوع کی گنجائش نہیں ۔
کیونکہ
تیری زندگی تھوڑی
تیری اہمیت بہت ہی کم
تیری آرزو ذلیل و پست ہے
افسوس زادِ راہ تھوڑا ہے❗️
راستہ طویل سفر دور دراز ہے❗️
اور منزل سخت ہے ۔❗️
يا دُنْيَا يَا دُنْيَا إِلَيْكِ عَنِّي أَ بِي تَعَرَّضْتِ أَمْ إِلَيَّ تَشَوَّقْتِ لَا حَانَ حِينُكِ هَيْهَاتَ غُرِّي غَيْرِي لَا حَاجَةَ لِي فِيكِ قَدْ طَلَّقْتُكِ ثَلَاثاً لَا رَجْعَةَ فِيهَا فَعَيْشُكِ قَصِيرٌ وَ خَطَرُكِ يَسِيرٌ وَ أَمَلُكِ حَقِيرٌ آهِ مِنْ قِلَّةِ الزَّادِ وَ طُولِ الطَّرِيقِ وَ بُعْدِ السَّفَرِ وَ عَظِيمِ الْمَوْرِدِ
نهج البلاغه حکمت77