جسے عوض کے ملنے کا یقین ہو وہ عطیہ دینے میں دریا دلی دکھاتا ہے
آیت الله مشکینی امام جمعه شهر مقدس قم نے ایک جلسے میں فرمایا:
ہمارے طالب علمی کے زمانے میں بہت مشکلات تھیں ، بھوک اور تکلیف کو برداشت کیا لیکن پڑھائی کو نہیں چھوڑا.
دو تین دنوں سے اچھی طرح سے کھانا نہیں کھایا تھا، نماز مغرب اور عشاء کا وقت قریب تھا تو میں مدرسے سے مسجد کی طرف گیا جب پہنچا تو نماز ہو رہی تھی.
نماز پڑھنے کے بعد جب میں مدرسے کی طرف آ رہا تھا تو راستے میں نے محسوس کیا کہ کوئی مجھے پکار رہا ہے اور کہ رہا ہے: میرزاعلی❗️میرزاعلی❗️
پلٹ کر دیکھا تو ایک بھوڑی عورت تھی .
وہ عورت میرے پاس آئی اور کہا : میں نے منت مانی ہوئی تھی کہ آج رات جو طالب مجھے سب سے ملے گا، اسے 5 ہزار تومان دوں گی لذا یہ 5 ہزار تومان آپ کے ہیں .
اس عورت نے مجھے پیسے دیے اور وہاں سے چلی گی.
میں بہت خوش ہوا اور اپنے آپ سے کہا کہ آج کباب لوں گا اور جو دو تین دن سے کھانا نہیں کھایا اس کی تلافی کروں گا.
کباب والی دکان کی طرف چل پڑا، لیکن راستے میں ایک فقیر کو دیکھا جو مدد طلب کر رہا تھا.
میں نے اپنے آپ سے کہا: میں نے دو تین دن بھوک برداشت کی ہے اور آج رات بھی برداشت کر لوں اور یہ 5 ہزار تومان فقیر کو دے دوں تو کتنا اچھا ہو گا.
میں نے وہ پیسے فقیر کو دے دیے اور مدرسے کی طرف چل پڑا.
راستے میں میری ملاقات ایک تاجر سے ہوئی اور تاجر مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوا اور کہا: کہ میں نے ارادہ کیا ہوا تھا آج آپ کو 50 ہزار تومان ھدیہ دوں گا شکر ہے آپ مجھے مل گئے.
میں نے بہت کوشش کی کہ وہ مجھے پیسے نہ دے لیکن اس نے مجھے 50 ھزار تومان دیے اور چلا گیا.
میں بلا فاصلہ خداوند کریم کے اس فرمان کی طرف متوجہ ہوا:
منْ جاءَ بِالْحَسَنَةِ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثالِها
جو بندہ ایک نیکی کرے گا اسے دس برابر اجر دیا جائے گا .
اس وقت میں نے آرزو کی کہ کاش مجھے کوئی اور فقیر مل جائے جسے میں یہ 50ھزار دے دوں تاکہ اللہ سے 500 ہزار لے سکوں .
جی ہاں❗️
اگر کوئی بندہ یہ یقین کر لے کہ جتنا بھی میں راہ خدا میں خرچ کروں گا خدا مجھے اس سے کہیں زیادہ بلکہ اس سے بھتر عطا کرے گا ، تو کبھی بھی خدا کی راہ میں خرچ کرنے سے دریغ نہیں کرے گا.
امیرالمومنین علیه السلام نہج البلاغہ میں فرماتے ہیں:
مَنْ أَيْقَنَ بِالْخَلَفِ جَادَ بِالْعَطِيَّةِ
جسے عوض کے ملنے کا یقین ہو ،وہ عطیہ دینے میں دریا دلی دکھاتا ہے.
نهج البلاغه حکمت 138