تم ہی میرے راز دار ہو
تم ہی میرے راز دار ہو
امیر المومنین علی السلام نے اپنے انصار اور ساتھوں کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں
آپ میری نصرت اور مدد اس طرح سچے دل اور خلوص کے ساتھ کرو
کہ اس میں ذرہ برابر شک اور شبھہ کی گنجائش نہ ہو۔
یعنی دیکھنے والا جب آپ کو دیکھے تو فٹ سے کہے کہ واقعی یہ شخص علی کا مدد گار اور ساتھی ہے ۔
نہ یہ کہ فقط زبانی اور کلامی دعوی ہو اور عمل اور کردار آپ کے دعوی کے مخالف ہو ۔
بلکہ آپ کے دعوی کی تصدیق آپ کے عمل اور کردار سے ہونی چاہیے ۔
اگر آپ نے اپنے آپ کو ایسا بنا لیا تو امام فرماتے ہیں:
أنْتُمُ الْأَنْصَارُ عَلَى الْحَقِّ-
تم حق کے قائم کرنے میں(میرے ) ناصرو مدد گار ہو
و الْإِخْوَانُ فِي الدِّينِ-
اور دین میں (ایک دوسرے کے) بھائی بھائی ہو
و الْجُنَنُ يَوْمَ الْبَأْسِ-
اور سختیوں میں (میری) سپر ہو
و الْبِطَانَةُ دُونَ النَّاسِ-
اور تمام لوگوں کو چھوڑ کر تم ہی میرے راز دار ہو
بكُمْ أَضْرِبُ الْمُدْبِرَ وَ أَرْجُو طَاعَةَ الْمُقْبِلِ-
تمہاری مدد سے روگردانی کرنے والے پر میں تلوار چلاتا ہوں
اور پیش قدمی کرنے والے کی اطاعت کی توقع رکھتا ہوں
فأَعِينُونِي بِمُنَاصَحَةٍ خَلِيَّةٍ مِنَ الْغِشِّ-
ایسی خیر خواہی کے ساتھ میری مدد کرو کہ جس میں دھوکا فریب ذرا نہ ہو
سلِيمَةٍ مِنَ الرَّيْبِ-
اور شک و بدگمانی کا شائبہ تک نہ ہو
فوَاللَّهِ إِنِّي لَأَوْلَى النَّاسِ بِالنَّاس
اس لیے کہ میں ہی لوگوں (کی امامت) کے لیے سب سے زیادہ اولیٰ و مقدّم ہوں
نہج البلاغہ خطبہ (۱۱۶)