نهج البلاغه میں اجتماعی زندگی گزارنے کا طریقہ2
پہلی بات :
عرصہ دارز سے میرے دل میں خواہش تھی کہ اعلی ماڈل کی گاڑی خریدوں لیکن میرے پاس پیسے کم تھے. اپنے ایک دوست سے کہا مجھے قرض دیں. اس نے مجھے قرضہ دیا اور میں نے گاڑی خرید لی. چند دن کے بعد میں نے دیکھا کہ اکثر لوگ جانتے تھے کہ میں نے قرض لے کر گاڑی لی ہے.کیونکہ میرے ہی دوست نے ان کو بتایا تھا کہ اس نے مجھے گاڑی خریدنے کیلئے قرض دیا ہے.
دوسری بات :
میرا ایک کام ایک قانونی ادارے میں پھنس گیا. کچھ لوگوں نے کہا اس کا قانونی راہ حل ہے .آپ ادارے کے معاون کے پاس جائیں .جب گیا تو دیکھا تو وہ میرا پرانا کلاس فیلو تھا. جب اس سے میں نے اپنا حال بیان کیا. تو وہ آگے سے مِن مِن کرنے لگا اور کام کرنے سے انکار کر دیا . میں کافی شرمندہ ہوا اور اپنے آپ سے ناراض ہوا کہ کیوں اسے کہا .
تیسری بات:
کچھ عرصہ بیمار تھا . میڈیسن کا خرچ اٹھانا میرے لیے مشکل ہو گیا تھا. اپنے ایک فیملی کے فرد کو اپنا دکھ سنایا. اس نے میری مدد کی لیکن چند سال ہوئے ہیں کہ جہاں بھی مجھے ملتا ہے تو کہتا ہے: آپ کو یاد ہے کہ جب آپ بیمار تھے میں نے ہی آپ کی مدد کی تھی یادت . شرم کے مارے میرا سر شرم سے جکھ جاتا ہے اور ہاں کرنا پڑتی ہے .
ایک مولانا صاحب حکمت 66 نهج البلاغه سنا رہا تھا . جب میں نے مولا کی یہ حکمت سنی تو میں اپنی زندگی میں رونما ہونے والے ان واقعات کی طرف متوجہ ہوا. اپنے آپ کو کہا کہ کاش مولا کا یہ فرمان پہلے سن لیا ہوتا.
مولا کی حکمت یہ ہے :
فوتُ الحاجهّ اَهونُ من طلبها اِلی غیر اَهلها
مطلب کا ہاتھ سے چلا جانا نا اہل کے آگے ہاتھ پھیلانے سے آسان ہے
نهج البلاغه حکمت 66