نهج البلاغه میں اجتماعی زندگی گزارنے کا طریقہ
نهج البلاغه میں اجتماعی زندگی گزارنے کا طریقہ
پہلی بات :
میرا ایک دوست مذاق کر رہا تھا اور جوک سنا رہا تھا. اور اس کا جوک تکراری تھا اس لیے میں نے اس کہا: دوباره تو نے پرانا جوک سنایا ہے . سب اس پر ہنسنے لگے اور شرم کے مارے اس کا رنگ سرخ ہو گیا.
دوسری بات :
ہم سب فیملی کے لوگ جمع تھے تو ایک نے کہا: میرے پاس ایک قیمتی اور علمی بات ہے جو آپ کو سنانا چاہتا ہوں اور سنانا شروع ہو گیا. اچانک ایک آدمی بولا : اس کا تو ہمیں پہلے سے علم تھا آپ کون سی کوئی نئی بات کر رہے ہیں. وہ بیچارہ اتنا شرمندہ ہوا کہ دعوت ختم ہونے تک نہیں بولا ۔
تیسری بات:
کربلاء کے قافلے میں ایک زائر نے کہا : انسان جتنا بھی زیادہ گناھوں سے پاک ہوتا ہے اهل بیت علیهم السلام اس کی طرف زیادہ نگاہ کرم کرتے ہیں . میں اس آدمی کو اچھی طرح سے جانتا تھا تو اسے کہا پس جس طرح کا آپ کا ماضی ہے!!!!!!! تیری طرف تو اصلا نگاہ نہیں کریں گے. وہ شرم کے مارے آخری دن تک خاموش رہا.
ایک دن نهج البلاغه پڑھ رہا تھا جب حکمت نمبر 222 پر پہنچا تو دیکھا کہ امام نے ایک ایسا نکتہ بیان فرمایا ہے کہ اگر ہم شیعیان علی اس پر عمل کرتے تو یہ اوپر والے تینوں لوگ شرمندہ نہ ہوتے بلکہ ہمارے بہت سارے اجتماعی لڑائی جھگڑے بھی ختم ہو جاتے.
امام علیہ السلام فرماتے ہیں :
من اُشرف اُعمال الکریم غفلته عمّا یعلم
بلند انسان کے بہترین کاموں میں سے یہ ہے کہ وہ ان چیزوں سے چشم پوشی کرے جنہیں وہ جانتا ہے
نهج البلاغه حکمت نمبر 222