وجود حضرت حجّت ؑ قرآن وا حادیث کی روشنی میں
اللہ نے دنیا کا نظام کچھ اس طرح رکھا ہے کہ یہ دنیا کبھی بھی حجت خدا کے وجود سے خالی نہیں رہ سکتی ہے جیسا کہ احمد بن حنبل رسول اکرم ؐ سے روایت کرتے ہیں’’یہ زمانہ اور یہ ایام نہیں گزریں گے یہاں تک کہ ایک (اہل) عرب کے ہا تھو ں میں اقتدا ر آجا ئے ۔
(مسند احمد بن حنبل ،ج ۱، ص ۳۷۶ )
اس کے علا وہ قرآن مجید نے بھی اپنی تمام عظمتوں کے ساتھ امام زمانہ ؑ کا مختلف انداز میں تعارف کروایا ہے، جیسا کہ ارشاد با ریٔ تعالیٰ ہو تا ہے کہ ’ خدا وند عالم نے ایسے لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو ایمان لائے ا ور نیک عمل انجام دیتے ہیں کہ انہیں آئندہ زمانہ میں ضرورزمین پر اپنا جا نشین بنا ئے گا …‘‘
نور ؍۵۵
اور ایک دوسرے مقام پر فرما تا ہے’’ہم نے زبور میں ذکر کے بعد لکھ دیا ہے کہ ہما رے لا ئق بندے ہی زمین کے وارث ہونگے ‘‘انبیاء ؍۱۰۵
اس کے علا وہ روا یتوں میں بھی ہم پڑ ھتے ہیں کہ ’’لولا الحجۃ لساخت الارض باہلھا‘‘
اصول کا فی، ج ۱ ، باب الحجۃ
اگر خدا کی حجت نہ ہوتی تو زمین تمام چیزوں کے سا تھ فنا ہو جا تی اس بنا ء پر خود اس دنیا کا باقی رہنا اس دعوے کی بہترین دلیل ہے کہ ابھی بھی حجت خدا با قی اور موجود ہے ۔