مقالات

جناب خدیجہ کی منزلت اور امتیازات

حضر ت خدیجۃ الکبری سلام اللہ علیہا

اسلام کی پر نشیب وفراز تاریخ میں جناب خدیجہ  ؑ کی مانند بہت کم خواتین سامنے آئی ہیں عالی صفات اور محکم عقائد کی بدولت جناب خدیجہ  ؑایک ایسی عظیم المرتبت خاتون بن کر نمایاں ہوئیں کہ ان کی جانسوز رحلت کے سالہا  بعد بھی رسول  ﷺجب بھی ان کانام نامی سنتے تھے تو آپ کی آنکہوں سے اشک جاری ہو جاتے تھے اور جناب انہیں عظمت وبزرگی کیساتھ یادکرتے تھے ۔

یہاں پر اس عظیم المرتبت خاتون شخصیت کے چند اہم اور نمایاں پہلو وں کو بطور اختصار بیان کیاجارہا ہے تاکہ وہ مسلمان عورتوں کے لئے بہترین اسوہ حسنہ قرار پا سکیں :

جناب خدیجہ  ؑکی منزلت اور امتیازات

خاتون ایمان و طہارت حضرت خدیجہ ؑ کی پوری زندگی افتخارات اور امتیازات سے بھری ہوئی ہے جن میں سے بعض یہ ہیں :

۱۔منتخب پروردگار

  قرآن کریم جناب مریم  ؑ کے بارے میں فرماتا ہے :{ وَاِذْ قَالَتِ الْمَلٰئِکَۃُ یٰمَرْیَمُ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰکِ وَطَہرَکِ وَاصْطَفٰکِ  عَلٰی نِسَآئِ الْعٰلَمِیْنَ}(۴۲)

اور (وہ وقت یاد کرو) جب فرشتوں نے کہا: اے مریم!بیشک اللہ نے تمہیں برگزیدہ کیا ہے اور تمہیں پاکیزہ بنایا ہے اور تمہیں دنیا کی تمام عورتوں پر برگزیدہ کیا ہے۔

رسول خدا  ﷺنے اس آیت کریمہ کا ایک مصداق اپنی جان نثار زوجہ جناب خدیجہ ؑ کو قرار دیا ہے ۔ حضر ت  امام علی  ؑفرماتے ہیں کہ رسول  خدا  ﷺ نے مذکورہ بالا آیت کی تلاوت کے بعد فرمایا :اے علی !کائنات کی چار عورتیں سب سے برتر وافضل ہیں :مریم بنت عمران ،خدیجہ بنت خویلد ،فاطمہ بنت محمد  ﷺ،اور آسیہ بنت مزاحم (مناقب آل ابی طالب ج۳ ،ص۳۲۲ )

۲۔مستحق درود وسلام خدا وجبرائیل

رسول خدا  ﷺسے منقول ہے کہ آپ نے ارشاد  فرمایا : سفر معراج سے واپسی پر میں نے جبرائیل سے پوچھا کہ کیا کوئی پیغام ہے ؟تو انہوں نے عرض کیا کہ خدا وند عالم اور اسکے فرمانبردار فرشتہ کا سلا م خدیجہ ؑ کو پہنچا دیجئے گا ۔رسول خدا  ﷺنے واپسی پر جب جناب خدیجہ  ؑآپ کے استقبال کے لئے آیئں تو خدا اور فرشتہ وحی کا پیغام انہیں پہنچایااور اس خاتون نے ادب کے ساتھ اسطرح جواب دیا:  ان اللہ ہو السلام ومنہ السلام والیہ السلام وعلی جبرائیل السلام

(بحار الانوار ج ۲۶،ص۷)   خداوند عالم خود سلام ہے اور سلام وسلامتی اسی کی جانب سے ہے اور اسکی بازگشت بھی اسی کی جانب ہے اور جبرائیل پر درود وسلام ہو ۔ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ ایک دن فرشتہ وحی جناب رسول اکرم  ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور جناب خدیجہ ؑکو وہاں نہ پایا تو رسول خدا سے عرض کیا :جب حضرت خدیجہ ؑ آ ئیں تو ان سے کہہ دیجئے گا کہ ان کا پروردگار انہیں سلام کہہ رہا ہے ۔

             (بحار الانوار ج ۱۶،ص۸)

۳۔باعث فخر ومباحات پروردگار

جب رسول خدا  ﷺکو یہ حکم ہوا کہ چالیس دن تک اپنی باوفا زوجہ سے دور رہ کر عبادت پروردگار انجام دیں تو آنحضرت نے جناب خدیجہ ؑ کو یہ پیغام بھیجا کہ :اے خدیجہ ؑ!یہ گمان نہ کرنا کہ تم سے میری دوری تم سے بیزاری کی بنا پر ہے بلکہ میرے پروردگار نے مجھے اس بات کا حکم دیا ہے تاکہ میں اسکی فرمانبرداری کروں ۔پس اے خدیجہ ؑ!حسن ظن رکہو کہ خدا وند عزیز وجلیل ہر روز کئی مرتبہ تمہارے شائستہ وجود پر اپنے عظیم الشان فرشتوں پر فخر ومباحات کرتا ہے ۔

(بحار الانوار ج ۱۶،ص۸،۹)

۴۔نسل پیغمبر  ﷺکی مادری کا فخر

حضرت خدیجہ ؑ کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ دنیاکی تمام عورتوں اور نبی کریم  ﷺکی دیگر ازواج میں صرف آپ ہی کو حضرت فاطمہ اطہر سلام اللہ علیہا کی مادری کاشرف حاصل ہوا اور آپ ہی رسول اعظم کی پاکیزہ اور طیب وطاہر نسل کیلئے مناسب قرار پائیں ۔ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشاد فرمایا :ایک دن رسول خدا  ﷺ بیت الشرف میں داخل ہوئے تو آپ نے دیکھا کہ جناب خدیجہ ؑکسی سے باتیں کررہی ہیں ۔ آپ نے دریافت فرمایا ؟کس سے باتیں کررہی ہیں ؟جناب خدیجہ نے عر ض کیا : وہ بچی جو میرے شکم میں ہے وہ مجھ سے باتیں کرتی ہے اور مجھ سے مانوس ہے  رسول اکرم  ﷺنے فرمایا : اے خد یجہ  ؑ !یہ جبرائیل ہیں جو مجھے خبر دے رہے ہیں کہ یہ بچی ایک پاک و پاکیزہ نسل ہے خدا وند عالم عنقریب میری نسل کو تم سے قرار دے گا اور اس سے وہ امام وجود میں آیئں گے جو زمین پر سلسلہ وحی کے منقطع ہونے کے بعد خدا کے خلیفہ اور جانشین ہوں گے ۔

۵۔انسانی کمالات سے بہرہ مندی

جناب خدیجہ  ؑ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ خود سازی اور انسانی کمال وجمال کی منزلوں پر فائز تھیں اسی لئے رسول اکرم  ﷺ ارشاد فرماتے ہیں :مردوں میں کمال یافتہ افراد بہت سے ہیں  لیکن عورتوں میں صرف چارعورتیں کمال کی (بلند ترین)منزلوں تک پہنچی ہوئی ہیں :آسیہ زوجہ فرعون ،مریم بنت عمران ،خدیجہ بنت خویلد اور فاطمہ بنت محمد  ﷺ۔

۶۔مقرب بارگاہ خدا

قرآن کریم کی روشنی میں جنت کا سب سے بلند ترین درجہ ، سبقت کرنے والے مقربین کا ہے جو دنیا میں صرف ایمان و اعتقاد اور عمل صالح اور صفات حسنہ و اخلا ق میں سبقت کرنے والے ہی نہیں تھے بلکہ راہ کمال و سعادت میں دوسروں کے لئے اسوہ حسنہ اور بہترین نمونہ عمل بھی تھے ۔جناب خدیجہ  ؑ بھی انہیں عظیم المرتبت افراد میں سے ایک ہیں جیسا کہ رسول خدا  ﷺسورہ مطففین کی آیت کریمہ (۲۷،۲۸)ومزاجہ من تسنیم  کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :تسنیم سب سے ایک برتر بہشتی چشمہ ہے جس سے محمد وآل محمد نوش کریں گے ۔یہ افراد وہی سبقت کرنے والے مقربین ہیں :رسول خدا  ﷺ،علی ابن ابی طالب ان کی نسل سے دیگر آئمہ معصومین اور فاطمہ  ؑو خدیجہ ؑکہ ان سب پر خدا کا درود وسلام ہو ۔(بحارالانوار ج ۸ ،ص۱۵۰)

۷۔اصحاب اعراف میں سے

اعراف  جنت اور جہنم کے درمیان ایک بلند اوراہم مقام ہے ۔قرآن کے مطابق وہاں کچھ افراد ہوں گے جو اہل جنت اور اہل جہنم پر نظر رکھیں گے اور ہر ایک کو انکے چہرے سے پہچانیں گے وہ اہل جنت پر درود و سلام بھیجیں گے اور جہنمیوں کی مذمت وملامت کریں گے ۔روایات میں آیا ہے کہ جناب خدیجہ ؑ بھی انہیں با عظمت افراد میں ہوں گی جیسا کہ امام جعفر صادق  ؑ سورہ اعراف کی ۴۶ ویں آیت کے بارے میں کئے گئے سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: وَ بَيْنَھُمَا حِجَابٌ  وَ عَلىَ الْأَعْرَافِ رِجَالٌ يَعْرِفُونَ كُلَّا  بِسِيمَئهُمْ  وَ نَادَوْاْ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَن سَلَامٌ عَلَيْكُمْ  لَمْ يَدْخُلُوهَا وَ هُمْ يَطْمَعُون:اور (اہل جنت اور اہل جہنم) دونوں کے درمیان ایک حجاب ہو گا اور بلندیوں پر کچھ ایسے افراد ہوں گے جو ہر ایک کو ان کی شکلوں سے پہچان لیں گے اور اہل جنت سے پکار کر کہیں گے: تم پر سلامتی ہو، یہ لوگ ابھی جنت میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے مگر امیدوار ہوں گے۔

اعراف جنت اور جہنم کے درمیان ایک دیوار ہے اس پر رسول اکرم  ﷺ،علی  ؑحسن اور حسین  علیہماالسلام ،فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اور خدیجہ کبری ہوں گے اور وہ آواز دیں گے ۔ہمارے محب کہاں ہیں ؟ہمارے شیعہ کہاں ہیں ؟ اس وقت وہ ان کی جانب متوجہ ہوں گے اور انہیں ان کے اور ان کے باپ کے نام سے پہچانیں گے اوریہی مطلب ہے پروردگار کے اس قول کا کہ (يَعْرِفُونَ كُلَّا  بِسِيمَئهُمْ)پس وہ ان کے ہاتھ پکڑیں گے اور پل صراط سے گزار کر جنت میں داخل کر دیں گے۔

 (تاویل الآیات  ا لظاہرہ  ،ص۱۸۲)

تحریر: ڈاکٹر مولانا ممتاز حسین بھڈوال

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button