مقالات

نماز اور امام حسین (ع)

نماز اور امام حسین (ع)

سید الشہداء اور آپ کے با وفا اصحاب سب کے سب اس نماز کی راہ میں شہید ہوئے ہیں۔ اسی وجہ سے ہم امام حسین کی زیارت مطلقہ میں امام کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں:

اشہد انک قد اقمت الصلوۃ و آتیت الزکاۃ و امرت بالمعروف و نہیت عن المنکر،

یعنی میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز قائم کی ، زکات ادا کی ، بھلائیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے منع کیا۔

سوگنامه عاشورا ، ص 80- 67

ہم سب جانتے ہیں کہ نو محرم الحرام کو محاصرہ شدید ہوا اور لشکر یزید نے جب حملے کا منصوبہ بنا لیا، تو امام حسین نے اپنے بھائی عباس سے فرمایا :

یزیدی لشکر کے پاس جائیں اور اگر ممکن ہو تو ان سے آج کی رات کی مہلت لیں اور جنگ کو کل تک ملتوی کرائیں تا کہ ہم آج کی رات نماز ، استغفار اور اپنے پروردگار کے ساتھ مناجات اور راز و نیاز میں گزاریں ۔ خدا جانتا ہے کہ میں نماز ، تلاوت قرآن اور دعا و استغفار کو بہت پسند کرتا ہوں۔

امام سجاد فرماتے ہیں : میرے والد گرامی ہر رات ایک ہزار رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔ روز عاشورا امام حسین نے نماز ظہر و عصر کا خاص طور پر اہتمام کیا اور یزیدی دشمن کے تیروں کی بوچھاڑ میں بھی نماز عشق کی داستان رقم کی۔ یقینا امام اپنے پیروکاروں سے بھی توبہ و استغفار اور دعا و عبادت کی توقع رکھتے ہیں، چنانچہ اگر نماز کا وقت ہو جائے تو عزاداری کے دوران بھی نماز بجا لانا ضروری ہے اور تعزیت و تسلیت پیش کرتے وقت اور مجالس کے انعقاد کے دوران اس طرح شیڈول بنانا چاہیے کہ یہ تمام عناصر شامل رہیں، کیونکہ بہترین عزاداری کی توقع صرف بہترین عزادار سے ہی کی جا سکتی ہے۔

ضحاک بن عبداللہ سے روایت ہے کہ شب عاشورا امام حسین علیہ السلام اور آپ (ع) کے انصار و افراد خاندان نے نماز و استغفار اور دعا میں گذار دی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

یہ بھی دیکھیں
Close
Back to top button