زندگی میں قرآن کا اثر
زندگی میں قرآن کا اثر
امیر المومنین حضرت علی ـ تمام مشکلات کا حل قرآن کو بتاتے ہیں اور اس کے بارے میں فرماتے ہیں: ”وَ دَوَائَ دَائِکُمْ وَ نَظمَ مَا بَینَکُمْ” تمھارے درد کی دوا، تمھارے مشکلات کا حل اور تمھارے امور کے نظم و نسق کا ذریعہ قرآن ہے۔ قرآن ایسی شفا بخش دوا ہے جو تمام امراض کا علاج ہے اور قرآن کے ذریعے تمام درد و الم دور ہو جاتے ہیں۔ ہمیں چاہیئے کہ اس شفا بخش نسخہ کو پڑھیں، اس کا غور و خوض کے ساتھ مطالعہ کریں اور تمام فردی و اجتماعی مشکلات اوردردوں کے علاج کے طریقے سے آگاہ ہوں۔
یہ بات واضح ہے کہ درد کے احساس اور مشکل کو پہچاننے سے پہلے دوا بتانا فطری اصول سے خارج ہے، اس لئے کہ پہلے فردی اوراجتماعی دردوں کو پہچاننا چاہئے اور قرآن کی آیات کریمہ کے مطالعہ اور ان میں غور و خوض کے ذریعہ ان دردوں سے آگاہ ہونا چاہئے، پھر اس شفا بخش نسخہ سے استفادہ کر کے ان کا علاج کرنا چاہئے۔
آج ہمارے معاشرہ اور سماج میںبہت سے مشکلات پائے جاتے ہیں خواہ وہ فردی ہوں یا اجتماعی، اور ان مشکلات کا حل سبھی چاہتے ہیں اور باوجودیکہ مختلف شعبوں میں بہت سی ترقیاں ہوئی ہیں، لیکن بہت ساری مشکلیں باقی رہ گئی ہیں، ذمہ دار افراد ہمیشہ اس کوشش میں ہیں کہ کسی صورت سے ان کو حل کریں۔
حضرت علی ـ اس خطبہ میں فرماتے ہیں: ”وَ دَوَائَ دَائِکُم وَ نَظمَ مَا بَینَکُمْ” قرآن تمھارے دردوں اور مشکلوں کے علاج کا نسخہ ہے، اور خطبہ میں ارشاد فرماتے ہیں: ”وَ دَوَائً لَیسَ بَعدَهُ دَائ” یعنی قرآن ایسی دوا ہے کہ جس کے بعد کوئی درد باقی نہیں رہ جاتا۔
ہر چیز سے پہلے جس بات پر توجہ رکھنا لازم ہے، وہ حضرت علی ـ کے ارشاد پر ایمان رکھنا ہے، یعنی ہمیں پوری طرح سے اعتقاد و یقین رکھنا چاہئے کہ ہمارے درد اور مشکلات کا صحیح علاج خواہ وہ فردی ہوں یا اجتماعی، قرآن میں ہے۔
ہم سب اس بات کا اقرار کرتے ہیں، لیکن ایمان و یقین کے مرتبوں کے اعتبار سے ہم سب مختلف ہیں، اگر چہ ایسے بھی افراد ہیں جو بھر پور طریقہ سے ایمان و یقین رکھتے ہیں کہ اگر قرآن کی طرف توجہ دیں اور اس کی ہدایتوں پر عمل کریں، تو قرآن تمام بیماریوں کا بہترین شفا بخش نسخہ ہے، لیکن ایسے افراد بہت کم ہیں، شاید ہماری مشکلات کی ایک بڑی وجہ ایمان کی کمزوری ہو اور یہ چیز اس بات کا سبب بنی ہے کہ بہت سے مشکلات لاینحل ہی رہیں ۔
منبع: قرآن نہج البلاغہ کے آئینہ میں/ مولف : آیت اللہ محمد تقی مصباح یزدی دام ظلہ