نہج البلاغہ در آئینہ اشعار

دیکھیئے نہج البلاغہ میں جھلک قرآن کی

دیکھیئے نہج البلاغہ میں جھلک قرآن کی۔

ہو بہو تفسیر ہے خالق کے ہر فرمان کی۔

ڈوب کر دیکھا تو پھر مجھ کو یہ اندازہ ہوا۔

جا بجا ہر سطر میں ہی اوج ہے عرفان کی۔

کس طرح لکھے کوئی نہج البلاغہ کا مقام۔

یہ بھی اِک ذریعہ بنی توحید کی پہچان کی۔

جس گھڑی نہج البلاغہ میں ہوئے غلطان ہم۔

معرفت ہم کو بھی پھر ہونے لگی یزدان کی۔

ہر سطر سے پھوٹتی ہے آگہی کی آبشار۔

کیسے ممکن ہے لکھوں میں نظم اُس شایان کی۔

جب پڑھا نہج البلاغہ میں علیؑ کے علم کو۔

آگئی ہم کو سمجھ شیرِ خدا کی شان کی۔

مولاؑ کے خطبوں پہ کس نے کر دکھایا ہے عمل؟

جب یہ سوچا یاد آئی بوذرؓ و سلمانؓ کی۔

علم کی جب دیکھ لیں گہرائیاں،گیرائیاں۔

کھڑکیاں کھلنے لگیں تب سے میرے وجدان کی۔

مجھ کو یہ حاصل ہوا تقویٰ سے بڑھ کر کچھ نہیں۔

کیجیئے کچھ فکر محشر کے ذرا سامان کی۔

عقل سے ہے ماورا مولاؑ کا ہر خطبہ سنو!

منزلت جا دیکھیئے خود کُل کے کُل ایمان کی۔

سب علومِ دو جہاں پر ہے علیؑ کی دسترس۔

آگئی اب بات یہ بھی فکر میں اِنسان کی۔

روز ہی نہج البلاغہ کی تلاوت کیجئے۔

وسعتیں پھیلی ہوئی ہیں ہر طرف رمضان کی۔

جب ارادہ کر لیا،فوراً قلم چلنے لگا۔

یہ بھی اِک ہم پہ عطا ہے سرورِ ذیشانؐ کی۔

اور اب نہج البلاغہ پہ میں لکھ سکتا نہیں۔

سانس اُکھڑنے لگ گئی ہے اب میرے وجدان کی۔

اثرِ جنبشِ قلم

شاعرِ ضامنِ آھو والئ خراسانؑ۔

(سکندر علی)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button